سوشل میڈیا پر بھی حق اور مخالفت میں مہم چلائی جارہی ہے، فائل فوٹو
 سوشل میڈیا پر بھی حق اور مخالفت میں مہم چلائی جارہی ہے، فائل فوٹو

کیا امریکا میں پھر ملک کا تماشا بننے والا ہے؟

امت رپورٹ :

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کو نیویارک سٹی بار ایسوسی ایشن سے خطاب کی دعوت پر سوشل میڈیا پر شدید بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ یوں پی ٹی آئی کے سپورٹرز کی جانب سے منگل کو شیڈول وکلا کی یہ تقریب سیاسی رنگ اختیار کرچکی ہے۔ حتیٰ کہ اس موقع پر تحریک انصاف اور نون لیگ کے حامی ایک دوسرے کے خلاف صف بندی بھی کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں تقریب کے موقع پر بدمزگی کا خدشہ ہے۔ جس سے سوائے ملک کی جگ ہنسائی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

ماضی میں بھی سپریم کورٹ کے بعض ججز اس نوعیت کی تقاریب میں خطاب کے لئے بیرون ملک جاتے رہے ہیں ، تاہم اس بار یہ معاملہ اس لئے متنازعہ ہوگیا ہے کہ نیویارک کی تقریب کے منتظمین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔ برطانیہ میں مقیم معروف صحافی اظہر جاوید کے بقول جسٹس اطہر من اللہ کو خطاب کی دعوت نیویارک سٹی بار ایسوسی ایشن کے پاکستانی نژاد صدر محمد یو آفریدی نے دی ہے۔ ان کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے اور ان کے والد اشرف آفریدی پی ٹی آئی کے پکے سپورٹر ہیں۔ پاکستانی نژاد امریکی وکیل کبیر ہاشمی بھی تقریب کے منتظمین میں شامل ہیں۔ تقریب میں تحریک انصاف امریکہ کے عہدیداران اور سپورٹرز بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔

بیرون ملک تحریک انصاف کی اس تقریب کا عنوان ہے "IN PAKISTAN THE INDEPENDENCE OF THE JUDICIARY AND RULE OF LAW”۔ یعنی ’’پاکستان میں عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی‘‘۔ جیسا کہ عنوان سے ہی واضح ہے کہ تقریب میں پاکستان میں عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر بات کی جائے گی۔ پی ٹی آئی اوورسیز جس طرح پاکستانی عدلیہ کے ایک حصے اور ریاستی اداروں کے خلاف ایک منظم کمپین چلا رہی ہے۔

اس تناظر میں یہ بعید از قیاس نہیں کہ مذکورہ تقریب میں بھی بعض ججز اور ریاستی اداروں کو نشانے پر رکھا جائے گا۔ کیونکہ عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد ہی پی ٹی آئی کو ملک میں قانون کی حکمرانی میں کیڑے دکھائی دینے شروع ہوئے ہیں، حالانکہ یہ پچھلے پچھتر برس کا المیہ ہے۔ اس تقریب میں شرکت مفت رکھی گئی ہے۔ تاہم شرکت کرنے والوں کو رجسٹریشن کرانی ہوگی۔ جبکہ شرکا کو تقریب کے اسپیکر جسٹس اطہر من اللہ سے سوال و جواب کی اجازت ہوگی۔ چونکہ تقریب کے شرکا میں اکثریت پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور سپورٹرز کی ہوگی لہٰذا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس نوعیت کے سوالات ہوں گے اور کیا نعرے متوقع ہیں۔ اس کا عندیہ عمران خان کے قریبی ساتھی گلوکار سلمان احمد کے اس ٹویٹ سے کیا جاسکتا ہے، جس کا لب لباب ہے ’’قانون کی حکمرانی کے بغیر جنگل کا قانون ہوتا ہے۔‘‘ سلمان احمد ان چند پاکستانیوں میں شامل ہیں، جو بیرون ملک بیٹھ کر ریاست کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب نون لیگ کے کارکنان کا موقف ہے کہ وکلا کی تقریب کے نام پر تحریک انصاف کے ایک سیاسی شو میں سپریم کورٹ کے کسی جج کو شرکت نہیں کرنی چاہئے۔ اس معاملے پر دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کے مابین سوشل میڈیا پر شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ جبکہ ایونٹ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کی اپیل بھی کی جارہی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کو لے کر نعروں کے عنوان بھی تجویز کئے جارہے ہیں۔ ان میں سے بعض ایسے ہیں جو تحریر بھی نہیں کئے جاسکتے۔

ماضی میں بھی یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ امریکہ اور خاص طور پر برطانیہ میں تحریک انصاف اور نون لیگ کے سپورٹرز ایک دوسرے سے متصادم ہوتے رہے ہیں۔ اس کا آغاز ہمیشہ پی ٹی آئی کی طرف سے ہوا اور جواب میں نون لیگی سپورٹرز بھی پیچھے نہیں رہے۔ اس سے ہر بار ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔ ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا یا خطے کے دوسرے ممالک کے لوگ اپنے گھر کے گندے کپڑے بیرون ملک دھوتے ہوں۔ حالیہ مثال بنگلہ دیش کی ہے۔ بنگلہ دیش میں وزیراعظم حسینہ واجد کی پارٹی نے تو اپوزیشن کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہی نہیں دی اور ایسے حالات پیدا کئے کہ اپوزیشن کو بائیکاٹ کرنا پڑا۔ اور اب بنگلہ دیش میں جاری فسادات میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کرفیو نافذ ہے اور ملک بھر میں انٹرنیٹ پر پابندی ہے، لیکن کیا بنگلہ دیش کی اپوزیشن پارٹیوں کے کارکنان نے امریکہ، برطانیہ یا دنیا کے کسی دوسرے حصے میں اپنی ریاست کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا؟ حالانکہ دنیا بھر میں بنگلہ دیشی تارکین وطن کی تعداد بھی پاکستانیوں کے برابر ہے۔

اب دیکھنا ہے کہ تقریب کے اس قدر متنازعہ ہونے کے باوجود بھی جسٹس اطہر من اللہ اس میں شریک ہوتے ہیں یا نہیں۔ بعض غیر جانبدار تجزیہ کاروں کے بقول تحریک انصاف کے حامیوں کو اگر قانون کی حکمرانی پر ہی تقریب کرانی تھی تو پھر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا موضوع کیوں نہیں رکھا گیا؟ عالمی عدالت انصاف نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ کیا نیویارک بار کے ایونٹ میں اس موضوع پر بھی بات ہوگی؟ تحریک انصاف اوورسیز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے قانون کی حکمرانی کی دھجیاں اڑانے پر اب تک کتنی تقاریب کرائیں؟ اور ان میں پاکستانی عدلیہ کی کتنی شخصیات کو مدعو کیا؟ ان تجزیہ کاروں کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ ایک ایسے ملک میں قانون کی حکمرانی کی بات کرنے جارہے ہیں جو غزہ میں نسل کشی کو سپورٹ کر رہا ہے۔ اس کے لئے اسرائیلیوں کو فنڈز اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔