اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال آفریدی نے خاتون کے لباس پر اعتراض اٹھادیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اقبال آفریدی نے خاتون کے لباس پر اعتراض اتھایا تو چیئرمین کمیٹی محمد ادریس نے رکن قومی اسمبلی کے رویے پر خاتون سے معذرت کی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں خاتون بریفنگ کے بعد کمیٹی روم سے باہر نکلیں تو اجلاس میں شریک تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نے چیئرمین کمیٹی کو مخاطب کرکےکہا کہ خاتون کا لباس قابل اعتراض ہے، اجلاس میں شرکت کےلیے لباس سے متعلق ایس او پیز ہونے چاہئیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے محمد اقبال آفریدی کے رویے پر سخت تنقید کی اور اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اقبال آفریدی نے کہا کہ اگر ایک مہذب معاشرے میں اسی طرح کے لوگ آئیں گے تو بچے کیا کہیں گے؟ یہاں ایک خاتون رکن اسمبلی بھی بیٹھی تھیں، آپ نے ان کا لباس بھی دیکھا، یہاں ایسے ڈراموں کے سین نہیں ہوتے جسے معاشرہ دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو خاتون آئی تھیں، اس سے سسٹم، معاشرہ یانظام خراب ہونے کا اندیشہ ہے، میں کسی کے بارے میں بات تو نہیں کرتا لیکن لباس ٹھیک نہیں تھا۔
اقبال آفریدی کا خاتون کے لباس پراعتراض ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے، شیری رحمان
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کے خاتون کے لباس سے متعلق بیان کی مذمت کی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اقبال آفریدی کو اپنے رویے پر معافی مانگنی چاہیے، یہ رویہ قابل مذمت اور ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کو اپنے ایم این اے سے معافی منگوانی چاہیے، کسی کو خاتون کے لباس پر تبصرے کرنے کا حق نہیں۔