شہری اربوں مالیت کی نقدی- قیمتی گاڑیوں- موبائل فونز اور دیگر اشیا سے محروم ہو گئے، فائل فوٹو
شہری اربوں مالیت کی نقدی- قیمتی گاڑیوں- موبائل فونز اور دیگر اشیا سے محروم ہو گئے، فائل فوٹو

 رواں برس کراچی میں ڈاکو 89 گھر اجاڑ چکے

کاشف ہاشمی :
کراچی میں رواں برس پاک فوج کے میجر، پولیس اہلکار، خواتین اور کم سن بچی سمیت 89 افراد ڈاکوئوں کی گولیوں سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جبکہ500 سے زائد شہریوں کے زخمی ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ دوسری جانب لٹیرے شہریوں کو نقدی، قیمتی گاڑیوں، موبائل فونز اور دیگر اشیا سے محروم کرچکے ہیں، جن کی مالیت اربوں روپے ہے۔ حال ہی میں ڈاکوئوں نے تاجر سے دو کروڑ سے زائد کی رقم لوٹ کر سیکیورٹی گارڈ کو قتل کیا۔

تین روز قبل کراچی اسٹاک ایکسچینج کے قریب آئی آئی چندریگر روڈ پر موٹر سائیکل سوار ڈاکوئوں نے تاجر سے اسلحے کے زور پر دو کروڑ سے زائد کی رقم چھین لی اور مزاحمت پر تاجر کے ساتھ موجود سیکیورٹی گارڈ کو زخمی کردیا اور فرار ہوگئے۔ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ سٹی میٹھادر پولیس اور سٹی ریلوے پولیس حدود کے تنازع پر آپس میں الجھی رہی۔ جبکہ واقعے میں زخمی ہونے والا سیکورٹی گارڈ گل ضمیر گزشتہ روز دوران علاج اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مقتول کیماڑی کا رہائشی تھا اور آبائی تعلق صوابی سے تھا۔

ڈاکوئوں نے یکم جون کو گلشن اقبال میں ہونہار طالب علم اور گولڈ میڈلسٹ اتقا کو موٹر سائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ افسوسناک واقعے کی سی سی ٹی فوٹیجز منظر عام پر آئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے اتقا کو چلتی موٹر سائیکل پر روکا اور عقب میں بیٹھے ڈاکو نے اسلحے کے زور نوجوان سے موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی۔ لوٹ مار کے دوران نوجوان اتقا اپنی جان بچانے کے لئے قریب کھڑی گاڑی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم مسلح ڈاکو بھی نوجوان کے پیچھے گیا اور ہاتھا پائی کے دوران ڈاکو نوجوان پر گولی چلا دیتا ہے گولی لگنے کے باعث اتقا وہیں زمین پر گرجاتا ہے اور ڈاکو نوجوان کی سوزوکی 150 سی سی موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوجاتے ہیں۔

مقتول کے اہل خانہ نے بتایا وہ بھتیجے کے لئے چیز لینے گیا ہوا تھا کہ ظالم ڈاکوئوں نے گھر کے قریب صرف ایک موٹر سائیکل چھیننے کے لئے قتل کردیا۔ اتقاانجینئر اور گولڈ میڈلسٹ تھا۔ افسوسناک واقعے سے متعلق نوجوانوں میں شدید مایوسی دیکھی گئی۔ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ سیاسی و سماجی رہنمائوں نے مذمت کرتے ہوئے واقعے کو حکومت سندھ اور پولیس کی نااہلی قرار دیا تھا۔

پولیس نے انتھک محنت کے بعد چند دنوں میں ہی اتقا کے قتل میں ملوث دو ملزمان نوید احمد ولد امیر بخش اور ظاہر علی ولد رفیق کو آلہ قتل سمیت بلوچستان سے گرفتار کیا۔ تاہم کورٹ پولیس اور تفتیش پولیس کی نااہلی کے باعث ملزم ظاہر علی کورٹ سے فرار ہوگیا تھا۔ جس کی گرفتاری تا حال عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔

اس سے قبل سائٹ بی کے علاقے شیر شاہ پراچہ چوک پر 31 مارچ کی شب ڈاکوئوں نے لوٹ مار کے دوران حساس ادارے کے میجر شیخ سعد کو زخمی کردیا تھا جو8 روز زندگی او ر موت کی کشمکش میں مبتلا تھے اور 8 اپریل کو دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گئے۔ بعد ازاںڈسٹرکٹ سٹی بغدادی پولیس نے چند روز بعد ہی میجر سعد کو قتل کرنے والے ملزم الطاف بنگالی کو مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ رواں سال ڈاکوئوں نے 524 موٹر سائیکلیں ، 153 گاڑیاں اور 11813 موبائل فونز چھینے۔ جبکہ 25764 موٹر سائیکلیں ، 1029 گاڑیاں چوری ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے گزشتہ دنوں ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے کے واقعہ پر متعلقہ ایس ایچ او کی معطلی اور عہدے میں تنزلی کے احکامات بھی بے سود رہے۔ وزیر داخلہ کی جانب سے کچھ واقعات میں تھانے داروں کے بر طرف کرکے عہدوں میں تنزلی بھی کی گئی۔ تاہم ڈکیتی مزاحمت کے واقعات تواتر سے جاری ہے اور اب تک سینکڑوں افراد ڈاکوئوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔