فائل فوٹو
فائل فوٹو

مذہبی جماعتوں کا احتجاج، مبارک ثانی کیس کا فیصلہ واپس لینے کیلیے7ستمبرکی ڈیڈ لائن

اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے مذہبی جماعتوں کے کارکن رکاوٹیں ہٹا کر ریڈ زون کے ڈی چوک گیٹ تک پہنچ گئے۔ مظاہرین نے سپریم کورٹ کو مبارک ثانی کیس کا فیصلہ واپس لینے کیلیے7ستمبرکی ڈیڈ لائن بھی دیدی۔

مظاہرین نے سپریم کورٹ کی طرف جانے کی کوشش کی تو پولیس آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ گئی اور مظاہرین نے ڈی چوک کو جانے والا ریڈ زون گیٹ کھول دیا۔

مظاہرین گیٹ کے دوسری جانب پارلیمنٹ کی طرف بھی موجود ہیں، جبکہ جلوس کے قائدین نے مظاہرین کو ڈی چوک پر روک لیا ہے۔

مظاہرین نے سپریم کورٹ جانے کی کوشش تو ڈی چوک میں پولیس کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، چند درجن مظاہرین ڈی چوک میں موجود تھے کہ شیلنگ اور اعلانات کے بعد واپس آگئے۔

اور مارچ ریڈ زون گیٹ پر روک لیا گیا، سپریم کورٹ کی طرف سے بڑھنے سے رکنے پر پولیس نے شیلنگ روک دی اور مظاہرین کو منتشر کردیا۔مظاہرین ڈی چوک سے لے کر ایکسپریس چوک تک موجود ہیں۔

بعد ازاں، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمہیں بھاگنے نہیں دیں گے، سپریم کورٹ کو کوئی حق نہیں کہ آئین و قانون کے خلاف فیصلہ دے، اگر اس طرح کے فیصلے ہوں گے تو تمہارا گھیراؤ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سات ستمبر مینار پاکستان پر یوم فتح کانفرنس سے پہلے اپنا فیصلہ واپس لے لو، ورنہ اسلام آباد کے گلی کوچوں میں پھر نہیں سکو گے، سات ستمبر کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں فیصلہ واپس لو۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قادیانیوں کو چار دیواری میں تبلیغ کی اجازت دے کر آئین و اسلام کی خلاف ورزی کی گئی، قادیانی آئین کو نہ مانتے ہوئے اپنے آپ کو اقلیت نہیں مانتے، انہیں پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے غیر مسلم قرار دیا ہے، قادیانی اور چیف جسٹس دونوں پارلیمان کے متفقہ آئین کو نہیں مانتے۔

انہوں نے کہا کہ قادیانی آئین کو نہیں مانتے، چیف جسٹس آئین کے مطابق فیصلہ نہ دے کر آئین کو نہیں مانتے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمان چیف جسٹس کا مواخذہ کرے، اگر قادیانیوں کی تبلیغ بارے فیصلہ واپس نہ لیا تو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔