صہیونی فوج کی جانب سے قرآنی نسخوں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے، فائل فوٹو
صہیونی فوج کی جانب سے قرآنی نسخوں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے، فائل فوٹو

غزہ کی تمام مساجد شہید کردی گئیں

ندیم بلوچ :
گزشتہ گیارہ ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی بمباری میں غزہ کی تقریباً تمام مساجد شہید کردی گئی ہیں۔ 820 مسجد ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ جن میں سے اکثریت کا نام و نشان تک باقی نہیں۔ جبکہ نمازیوں پر تین بار حملے کیے گئے۔ جس میں سینکڑوں فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔ جبکہ صہیونی فوج کی جانب سے قرآنی نسخوں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ادھر ٹیمپل گروپ کا مسجد اقصیٰ میں دراندازی کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں پچھلے تقریبا ایک سال سے امریکی اور مغربی مدد سے جاری وحشیانہ صہیونی جارحیت میں مساجد کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جبکہ قرآن پاک کے نسخوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شہید کیا جا رہا ہے اور انہیں نذرآتش کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں الجزیرہ نے صہیونی فوجیوں اور ڈرونز کیمروں کی مدد سے حاصل کیے گئے خصوصی مناظر نشر کیے۔ جن میں غزہ کی مساجد پر صہیونی حملہ دیکھا جا سکتا ہے۔

تصاویر میں اسرائیلی فوجیوں کو شمالی غزہ کی بنی صالح مسجد پر دھاوا بولتے اور اس کے اندر موجود تمام قرآنی نسخوں کو نذر آتش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر میں خان یونس شہر کی مسجد کو بھی بم سے اڑاتے ہوئے دکھایا گیا۔ جو غزہ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ قابض فوج نے 11 ماہ کے دوران غزہ کی پٹی کی تمام مساجد کو یا تو بمباری سے شہید کردیا یا ان کے اندر بم رکھ کر انہیں زمین بوس کردیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی مساجد کے یہ دل گرفتہ مناظر عالم اسلام اور دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش ہے۔ قابض فوج کو دکھایا گیا ہے کہ وہ خان یونس شہر کی عظیم مسجد کو بم سے تباہ کر رہی ہے۔ جو 96 برس قبل تعمیر کی گئی تھی۔ فلسطین میں اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے انسانی حقوق، فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ غزہ میں مذہبی مقامات پر قابض فوج کا حملہ نفرت اور بغض کی عکاسی کرتا ہے۔

ادھرغزہ میں سرکاری اطلاعات کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک قابض فوج نے 609 مساجد کو مکمل طور پر اور 211 مساجد کو جزوی طور پر تباہ کیا۔ غزہ میں 3 گرجا گھر تباہ کیے گئے۔ جن میں چرچ آف سینٹ پورفیریوس بھی شامل ہے۔ جو دنیا کا تیسرا قدیم ترین چرچ ہے۔ قابض فوج نے مساجد کو تباہ کرنے ساتھ ساتھ نمازیوں کو بھی نہیں بخشا۔ گزشتہ برس نومبر میں زیتون محلے میں واقع احیاء السن مسجد میں موجود نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں پچپن سے زائد نمازی شہید ہوئے۔

دوسرا واقعہ حال ہی میں الشاطی پناہ گزین کیمپ کی ایک مسجد میں پیش آیا۔ جہاں مسجد میں موجود نمازیوں پر کلسٹر بم گرایا گیا۔ جبکہ مواسی میں بھی نمازیوں کو فجر کے وقت نشانہ بنایا گیا۔ حماس نے مسجد اور وہاں پر موجود قرآن پاک کی بے حرمتی کے صہیونی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں واقع مسجد بنی صالح پر حملے اور بے حرمتی کے دوران قرآن کریم کے نسخوں کو نذر آتش کرنے اور مساجد کی بے حرمتی صہیونی ریاست کے فاشزم اور اس کے انتہا پسندانہ طرز عمل کا واضح ثبوت ہے۔