حساس مقامات کی طرف جانے والے راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے،فائل فوٹو
حساس مقامات کی طرف جانے والے راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے،فائل فوٹو

سفارتی قافلے پر حملہ سیکورٹی غفلت قرار

نمائندہ امت :
سوات کے علاقے جہان آباد میں 12 ملکوں کے سفارتکاروں کے قافلے پر حملہ سیکورٹی لیپس قرار دیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی پروفائل وی آئی پیز اور ان کی 29 گاڑیوں کے قافلے کی حفاظت کیلئے صرف ایک پولیس موبائل تھی۔ جس میں پانچ اہلکار تعینات تھے۔ جبکہ سیکیورٹی تھریٹس والے علاقے میں بائی پاس روڈ پر سفارتکاروں کیلئے کھانے کے انتظامات نے بھی کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سفارتکاروں کا تعلق بوسنیا، روس، ویتنام، ایتھوپیا، روانڈا، زمبابوے، انڈونیشیا، ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان اور پرتگال سے تھا۔ سفارتکار اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی دعوت پر آئے تھے۔ جن کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب مالم جبہ کے نجی ہوٹل میں ٹھہرنا تھا۔ وہاں جانے سے پہلے سوات چیمبر آف کامرس کی جانب سے بائی پاس روڈ پر مقامی ہوٹل میں دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا۔ جہاں 29 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ صرف ایک پولیس موبائل اسکواڈ تھا۔ جن میں ایک اے ایس آئی اور چار پولیس اہلکار شامل تھے۔

کھانے کے بعد جب قافلہ مالم جبہ کی طرف نکلا تو جہان آباد کے قریب اسے بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔ جس میں ایک پولیس اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے۔ واقعہ کے بعد سفارتکاروں کو اسلام آباد بھیج دیا گیا۔ مقامی ذرائع نے واقعہ کو سوات میں سیاحت کے خلاف سازش اور سیکورٹی لیپس قرار دیا ہے۔ کیونکہ 12 ممالک کے سفارتکاروں کے قافلے کی حفاظت کیلئے ایک پولیس موبائل کافی نہ تھی۔ جبکہ مقامی لوگوں نے حکومت سے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے اعلیٰ کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقدمہ سب انسپکٹر جان محمد خان انچارج پولیس چوکی تلگرام سوات کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے اور مقدمے میں 7ATA سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ادھر ایس پی، سی ٹی ڈی فاروق جان کے مطابق پولیس نے علاقے میں مشکوک لوگوں کی سخت اور کڑی نگرانی شروع کر دی ہے اور سرچ آپریشن کیے جارہے ہیں۔ تاہم دھماکے کے بعد غیر ملکی سیاحوں کا سوات میں داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ انگلینڈ اور فرانس کے سیاح جوڑے کو لنڈاکئی سے واپس کر دیا گیا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کا داخلہ ان کی حفاظت کیلئے بند کیا گیا ہے۔ سیر و حیاحت اور تفریح پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور علاقے میں سیکورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب صوبائی دارالحکومت پشاور میں غیرملکی سفارتخانوں اور سفارتی عملے کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے اور سفارتخانوں کے باہر اہلکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ سفارتی عملے کو باہر نکلنے اور کسی میٹنگ یا ضروری کام کی غرض سے جاتے وقت سیکورٹی اہلکاروں کو مطلع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تاکہ کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ پشاور میں سیکیورٹی پہلے سے ہی ہائی الرٹ تھی۔ کیونکہ صوبے کے بعض اضلاع میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ جہاں پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ جبکہ سوات میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ کے بعد پشاور میں سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور خاص کر سفارتخانوں کی سیکورٹی بڑھائی گئی ہے۔ حساس مقامات کی طرف جانے والے راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔