بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا جائے گا، فائل فوٹو
بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا جائے گا، فائل فوٹو

پی ٹی ایم کے حامیوں کےشناختی کارڈ بلاک کیے جائیں گے، وزیر داخلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ملک میں کسی بھی صورت متوازی عدالتی نظام کی اجازت نہیں دے سکتے، کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے ساتھ بیٹھنے والوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے جائیں گے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم کی جانب سے ریاستی اداروں اور پولیس کو گالیاں دی گئیں، ہمیں جرگے پر اعتراض نہیں، لیکن عدالت قائم نہیں کی جاسکتی۔محسن نقوی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی ہے، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو لانا جرگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت حقوق کی بات کرنے والوں کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہے، لیکن پی ٹی ایم کے ساتھ بیٹھنے والوں کے شناختی کارڈ بلاک کریں گے، ہم کسی کو بھی بندوق اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی ایم کا ایک دو سیاسی جماعتوں نے بھی ساتھ دیا تھا، پاکستان میں کسی کو فساد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کسی بھی صورت میں فسادی کو معافی نہیں دی جاسکتی، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ گالی دیں اور ریاست خاموش رہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ریاست کے خلاف کام کریں اور ہم خاموش رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف کسی کام کی اجازت نہیں دی جاسکتی، یہ جاننا ضروری ہے کہ پی ٹی ایم پر کیوں پابندی لگائی گئی، ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی گرفت سخت ہوگی، ان کے ساتھ تقریباً ہر جماعت کے نمائندوں نے ملاقات کی، ہمیں ملاقات سے مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ سپورٹ کرنے سے ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی ایم کی ڈاکیومنٹری بھارتی کمپنی نے بنائی، پی ٹی ایم پر پابندی حکومت کی جانب سے لگائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دو بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما پی ٹی ایم کی قیادت سے ملے اور کہا کہ حقوق کی بات کرو تو ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر یہ نہیں ہوسکتا کہ حقوق کی بات بھی کرو اور بندوق بھی اٹھاؤ، ساتھ کچھ اور بات کرو، اس کے بعد رہنماؤں سے دوبارہ رابطہ نہیں کیا گیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اگر حقوق کی بات ہے تو حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے چاہے بلوچستان ہو یا کے پی کے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ اسٹیٹ کو گالیاں دیں اور ہم چپ کر کے بیٹھے رہیں، ہمسایہ ممالک کی مثال لیں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ وہاں کیا ہوتا ہے، کے پی حکومت نے 54 لوگوں کو اور بلوچستان حکومت نے 34 نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے، صوبائی حکومتیں قانونی طور پر پابند ہیں کہ کسی تنظیم پر پابندی عائد ہو تو اس کے دفاتر سیل کیے جائیں اور دیگر پابندیاں ہیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جو بھی ایسے عناصر کی مدد کرے گا وہ بھی نرغے میں آئے گا اس کے بھی آئی ڈی کارڈ اور پاس پورٹ بلاک کیے جائیں گے ہمارا پیغام ان کے لیے ہے جو انکی مدد کرنا چاہتے ہیں یہ قانون کے مطابق ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی ایم کو غیرملکی کمپنیوں کی مدد اور فنڈنگ حاصل ہے، ان کی ڈاکیومینٹری غیرملکی کمپنیوں نے بنائی ہیں، انہیں غیرملکی فنڈںگ کے ثبوت جلد پیش کریں گے،آپ کے پیچھے جو بھی ماسٹرز ہیں اگر آپ ہمارے ملک میں ایسا کریں گے تو ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں گے، ہم سے توقع نہ کریں کہ آپ ہمارے ملک میں فساد کرائیں اور ہم خاموش بیٹھے رہیں، فسادیوں کو کسی صورت معافی نہیں ملے گی۔