زوم پر بڑی تقریب کا انعقاد کیا گیا، رپورٹ، فائل فوٹو
 زوم پر بڑی تقریب کا انعقاد کیا گیا، رپورٹ، فائل فوٹو

ٹرمپ کو ہارتا دیکھ کر پی ٹی آئی نے قبلہ بدل لیا

امت رپورٹ:
امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے لئے ’’دعائیں‘‘ کرنے والے پی ٹی آئی اوورسیز نے کملا ہیرس کی ممکنہ فتح کو دیکھ کر ان کی بھرپور سپورٹ شروع کردی ہے۔ واضح رہے کہ جب تک اکیاسی سالہ بوڑھے جوبائیڈن امریکی صدارتی دوڑ میں تھے تو ان کے مدمقابل ڈونلڈ ٹرمپ آگے دکھائی دے رہے تھے۔ تاہم جیسے ہی ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنا صدارتی امیدوار تبدیل کرکے جوبائیڈن کی جگہ کملا ہیرس کو میدان میں اتارا تو پانسہ پلٹنے لگا۔ وہ تمام سروے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ کامیابی کے واضح اشارے دے رہے تھے۔ وہ کملا ہیرس کی متوقع جیت کی پیشن گوئیاں کرنے لگے ہیں۔

پی ٹی آئی اور بالخصوص اس کا اوورسیز چیپٹر شروع میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی ’’دعائیں‘‘ کر رہا تھا۔ کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بن جانے کی صورت میں عمران خان کو نہ صرف ریلیف ملے گا۔ بلکہ پی ٹی آئی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہ بھی ہموار ہوجائے گی۔ کیونکہ ان کے خیال میں ٹرمپ، عمران سے اپنی ’’دوستی‘‘ نبھائے گا۔ تحریک انصاف کی اوورسیز سوشل میڈیا سے جڑے درجنوں اکائونٹس کے علاوہ یہ موضوع مین اسٹریم میڈیا پر بھی زیر بحث تھا اور بین الاقوامی امور پر نظر رکھے جانے والے مختلف ماہرین سے یہ سوال پوچھا جارہا تھا کہ ’’کیا ٹرمپ کے دوبارہ آنے سے عمران خان اور ان کی پارٹی کو فائدہ پہنچے گا؟‘‘۔

لیکن پھر کملا ہیرس میدان میں اتریں اور انہوں نے اٹھہتر سالہ بوڑھے ٹرمپ کی متوقع کامیابی کے دعوئوں کو دھندلا دیا۔ اگست میں امریکی اخبار ’’نیویارک ٹائمز اور سیانا کالج کے ایک مشترکہ سروے میں بتایا گیا تھا کہ ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس تین اہم ریاستوں وسکونس، پینسلوینیا اور مشی گن میں اپنے ری پبلکن مدمقابل ڈونلڈ ٹرمپ سے چار پوائنٹس آگے ہیں۔ ان میں سے پینسلوینیا وہ ریاست ہے، جس میں کسی بھی امیدوار کی کامیابی کو اقتدار یا وائٹ ہائوس کی چابی قرار دیا جاتا ہے۔

یوں فی الحال ڈونلڈ ٹرمپ پر کملا ہیرس کو معمولی برتری حاصل ہے۔ اب یہ معمولی برتری کملا ہیرس کا وائٹ ہائوس پہنچنے کا راستہ ہموار کرسکتی ہے یا نہیں، یہ ایک الگ بحث ہے۔ تاہم اتنا ضرور ہوا ہے کہ ہوائوں کا رخ تبدیل ہوتا دیکھ کر پی ٹی آئی اوورسیز چیپٹر نے کملا ہیرس کے لئے دل کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ اس میں پاکستانی نژاد امریکی قادیانی ڈاکٹر آصف محمود پیش پیش ہیں۔

پی ٹی آئی کے لئے لابنگ فرم ہائر کرنے کی خاطر پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں سے پیسہ اکٹھا کرنا ہو، امریکی ارکان کانگریس و سینیٹ سے عمران خان کے حق اور پاکستان کے خلاف بیانات دلانا ہوں، ڈاکٹر آصف محمود سب سے آگے ہوتے ہیں۔ اب وہ عمران خان کے حق میں امریکی ارکان کانگریس کو بیدار کرنے کے ساتھ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر آصف محمود نے ’’زوم‘‘ پر ایک نشست کا اہتمام کیا۔ جو منگل کے روز انٹرنیٹ سے براہ راست نشر ہوئی۔

کملا ہیرس کی انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی اس زوم نشست میں جنوبی ایشیائی فنکاروں کو مدعو کیا گیا۔ جس کے لئے باقاعدہ ٹکٹ رکھا گیا تھا اور اس کی آمدنی کملا ہیرس کی انتخابی مہم میں استعمال کی جائے گی۔ ڈاکٹر آصف محمود نے اپنے ایکس پوسٹ میں کہا ہے ’’ہم جدید دور کے اس انتہائی اہم الیکشن کے آخری مرحلے میں ہیں اور تمام جنوبی ایشیائی آرٹسٹ کملا ہیرس کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں‘‘۔

ڈاکٹر آصف کی اس پوسٹ پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صاف کا کہنا تھا ’’اگر کملا ہیرس ہمارے ووٹ لینا چاہتی ہیں تو ان کی حکومت کو عمران خان کی رہائی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی جوبائیڈن انتظامیہ کو مجوزہ آئینی ترمیم رکوانے کے لئے بھی قدم اٹھانا ہوگا‘‘۔ ایک اور نے استفسار کیا ’’یہ (کملا ہیرس) عمران خان کے لئے کیا کرسکتی ہیں؟‘‘۔ پی ٹی آئی اوورسیز سوشل میڈیا ٹیم کے بیشتر حامی اس تبدیلی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ تاہم ڈاکٹر آصف محمود نے ان کے کسی سوال کا جواب تو نہیں دیا، صرف اتنا کہا ’’پچھلے چند ہفتوں سے انتخابی پولز میں قدرے تبدیلیاں آرہی ہیں۔ لیکن ایک تازہ ترین تبدیلی جو الیکشن میں کملا ہیرس کی کامیابی میں اہم رول ادا کرسکتی ہے، وہ مضافاتی ووٹ ہیں۔ اگر اگلے چار ہفتوں میں ایسا ہی رہتا ہے تو کملا ہیرس اگلی صدر ہوں گی‘‘۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر آصف محمود ڈیموکریٹک کملا ہیرس کی انتخابی مہم چلانے کے ساتھ انہیں اس پر بھی قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کو عمران خان کی رہائی سے متعلق اقدامات اٹھانے پر آمادہ کریں۔ تاکہ ان کے لئے پی ٹی آئی کے حامیوں کے ووٹ حاصل کیے جاسکیں۔ پی ٹی آئی امریکہ کے سربراہ ساجد برکی اور پی ٹی آئی اوورسیز کے ایک اور نام نہاد رہنما عاطف خان بھی اس کمپین میں ڈاکٹر آصف محمود کے ساتھ ہیں۔ ساجدہ برکی پر پی ٹی آئی کے نام پر لاکھوں ڈالر چندہ لے کر ہڑپ کرنے کا الزام ہے۔ جبکہ ہیوسٹن کے رہائشی عاطف خان نے امریکی شہری ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم عمران خان کی ٹاسک فورس کے رکن کے طور پر موجیں اڑائی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔