حزب اللہ کے سستے پروجیکٹائل سے اسرائیل کا ریزرو اسٹاک ختم ہونے کے قریب ہے، فائل فوٹو
 حزب اللہ کے سستے پروجیکٹائل سے اسرائیل کا ریزرو اسٹاک ختم ہونے کے قریب ہے، فائل فوٹو

اسرائیل کا فضائی دفاع نطام کمزور پڑ گیا

عبداللہ بلوچ:
اسرائیل کا فضائی دفاع کا نظام کافی حد تک کمزور پڑچکا ہے۔ حالیہ دنوں میں آئرن ڈوم، ایرو اور ڈیوڈز سلنگ سسٹم کے ناکام ہونے کے بعد امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو تھاڈ سسٹم کا دو ماہ کا بیک اپ فراہم کیا گیا ہے۔ تھاڈ سسٹم کے ایک انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت نوّے ہزار ڈالر ہے۔ دوسری جانب حزب اللہ کے سستے پروجیکٹائل سے اسرائیلی اسٹاک ڈیتھ اینڈ کو پہنچ چکا ہے۔

امریکی اور عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ نے اپنا سب سے قابل بھروسہ ایئر ڈیفنس سسٹم ’’تھاڈ‘‘ اسرائیلی سرزمین میں نصب کردیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو خاص طور پر بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ بیک وقت تین سو میزائل انٹرسیپٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دو بلین ڈالر کے اس سسٹم کو آپریٹ کرنے کیلئے امریکی فوج کے ایک سو کے قریب آپریٹرز بھی اسرائیل بھیجے گئے ہیں۔

عبرانی میڈیا کے مطابق تھاڈ سسٹم کے ایک میزائل کی قیمت 90 ہزار ڈالر کے قریب ہے اور یہ اسرائیل میں نصب آئرن ڈوم، ایرو، ایرو ون، ایرو ٹو اور ڈیوڈز سلنگ سے زیادہ اسمارٹ اور قابل اعتماد ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ تھاڈ سسٹم کو آئرن ڈوم، ایرو اور ڈیوڈ سسٹم کی مسلسل ناکامی کی وجہ سے لانچ کرنا پڑا ہے۔ کیونکہ یہ تینوں سسٹم حزب اللہ کے سست ڈورنز اور تیز بیلسٹک میزائلوں کو روکنے میں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر پا رہے تھے اور جس سے اسرائیل کے حساس مقامات اور شہروں کو حالیہ دنوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

فنانشل اخبار نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کو انٹرسیپٹر میزائلوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ایک برس میں فضائی دفاع کیلئے 35 ہزار سے زائد میزائل استعمال ہوچکے ہیں۔ جس سے اسرائیل کا ریزرو اسٹاک کم ترین سطح تک پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اسرائیل کے ذخائر میں کمی کو پورا کرنے کی امریکی صلاحیت اب محدود ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے امریکہ نے یوکرین کو سپلائی روک دی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ حزب اللہ کے بیلسٹک میزائل اور دیگر پروجیکٹائل اسرائیلی انٹرسپیٹر کے مقابلے میں کافی سستے ہیں۔ یعنی تین سے آٹھ ہزار ڈالر مالیت کے ایک پروجیکٹائل اور بیلسٹک میزائل کو روکنے کیلئے اسرائیل کو ستر سے نوے ہزار ڈالر مالیت کے انسیپٹرز کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق میزائلوں کا ایک بیراج روکنے کیلئے اسرائیل یومیہ آٹھ ملین ڈالر پھونک رہا ہے۔

امریکی ایرو اسپیس ماہرین کے مطابق اسرائیل کا انٹرسیپٹر میزائلوں کا اسٹاک ڈیتھ اینڈ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کمی ختم کرنے کیلئے امریکی کمپنی چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ انٹرسیپٹر میزائلوں کی تیاری میں کافی وقت لگتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کا تیار کردہ تھاڈ سسٹم کا تقریباً دو ماہ کے بیک اپ میزائل فراہم کیے گئے ہیں۔ جبکہ ان گائیڈڈ میزائلوں کی تیاری میں چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

رائٹرز کے مطابق تھاڈ بیٹری کو چلانے کیلیے تقریباً 100 فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں ہر پلیٹ فارم پر 8 انٹرسیپٹر میزائلوں کے ساتھ 6 ٹرکوں پر نصب لانچ پلیٹ فارم اور ایک طاقتور ریڈار ہوتا ہے۔ اسے بنیادی طور پر بیلسٹک میزائلوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی رینج 200 کلومیٹر ہے اور یہ 150 کلومیٹر کی بلندی تک کام کرتا ہے۔ دشمن کی جانب سے میزائل داغے جانے کی صورت میں تھاڈ کا ریڈار سسٹم اس کا پتا لگا لیتا ہے۔

تھاڈ کا ریڈار سسٹم یہ معلومات اپنے کمانڈ و کنٹرول سسٹم کو بھیجتا ہے۔ جو فوراً ایک انٹرسیپٹر میزائل لانچ کرنے کی ہدایت جاری کرتا ہے۔ تھاڈ کے ایک لانچر ٹرک پر آٹھ انٹرسیپٹر میزائل نصب ہوتے ہیں۔