راولپنڈی(اُمت نیوز) لاہور نجی کالج واقعے پر احتجاج کے معاملے پر تھانہ نیوٹاون میں طلباء و مظاہرین کے خلاف تین مختلف واقعات کی ایف آئی آر درج کر لی گئیں۔
مقدمات شاہراہ بلاک کرکے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرکے املاک و تنصیبات کو نقصان پہنچانے، پولیس مزاحمت کے دوران اہلکار کو زخمی کرنے اور اعانت جرم کی دفعات کے تحت درج کیے گئے۔ مقدمات سب انسپکٹرز کی مدعیت میں درج کیے گئے۔
پہلی ایف آئی آر سب انسپکٹر عمر صدیق کی مدعیت میں درج کی گئی جس میں واصف جاوید وغیرہ 53 طلباء و مظاہرین گرفتار کرکے براہ راست نامزد کیے گئے جبکہ 180 کو معلوم ظاہر کیا گیا ہے۔
مقدمے میں سوشل میڈیا پر احتجاج کے لیے اکسانے اور مظاہرین کی قیادت کرنے کے الزام میں عمار ستی، مہر شہریار اور قاضی ارباب بھی نامزد ہیں۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے پنجاب کانسٹیبلری کے چار اہلکار محمد عثمان، راشد علی، غضفر ارشد اور خالد حیات زخمی ہوئے۔
تھانہ نیوٹاون میں ہی دوسرا مقدمہ پولیس کے سب انسپکٹر محمد حسیب کی مدعیت انہی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
دوسرے مقدمے میں عمار ستی، مہر شہریار اور قاضی ارباب سمیت 51 طلباء و مظاہرین کو نامزد اور ایک 105 کو نامعلوم ظاہر کیا گیا ہے۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے تھانہ پیر ودھائی کا پولیس اہلکار اسامہ جمیل زخمی ہوا جبکہ عبداللّٰہ خرم وغیرہ 51 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
تھانہ نیوٹاون میں درج تیسرا مقدمہ بھی پولیس کے اے ایس آئی اظہر مشتاق کی مدعیت میں انہی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
تیسرے مقدمے میں بھی عمار ستی، مہر شہریار اور قاضی ارباب کے سوشل میڈیا پر احتجاج کے لیے اکسانے کے الزام میں نامزد کیا گیا۔ مقدمے میں زین علی وغیرہ 64 مظاہرین کو گرفتار کرکے نامزد اور 140 کو نامعلوم رکھا گیا ہے۔
مظاہرہن کے پولیس پر پتھراؤ سے پنجاب کانسٹیبلری کا اہلکار سہیل ظفر زخمی ہوا۔ مظاہرین نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرکے شاہراہ بلاک کرکے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرکے املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس سے مزاحمت کرکے اہلکار کو زخمی کیا۔