25 اکتوبر کے بعد منصور علی شاہ کے سوا کسی کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے، فائل فوٹو
25 اکتوبر کے بعد منصور علی شاہ کے سوا کسی کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے، فائل فوٹو

آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کریں گے، حامد خان

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ہارس ٹریڈنگ ہوئی اور ہمارے ارکان کو دھمکایا گیا ہم اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔

یہ بات انہوں ںے سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹنگ ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے ہوئی، ہمارے ممبران کو دھمکایا گیا ہم اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

حامد خان نے کہا کہ کل اور آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دن ہے ان دو دنوں میں آئینی ترمیم کی گئی ہے، اس ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، ہم وکلا اس ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، ہم وکلا اس ترمیم کو غیر آئینی سمجھتے ہیں، ہم وکلا پر آئین اور عدلیہ کا تحفظ فرض ہے، ہم ایک ایکشن کمیٹی بنائیں گے جس میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہوں گے، سپریم کورٹ بار کے ممبرز ہوں گے، سپریم کورٹ اور ضلعی کورٹ کے ممبرز ہوں گے، ہم اپنا لائحہ عمل تیار کریں گے۔

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ 25 اکتوبر کے بعد عدلیہ اپنے تحفظ پر کام کرے گی، ہم موسٹ سنئیر جج کو چیف جسٹس کا آف پاکستان مانیں گے، ہم موسٹ سینئر جج کے سوا کسی اور جج کو چیف جسٹس تسلیم نہیں کریں گے، 25 اکتوبر کے بعد منصور علی شاہ کے سوا کسی کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔