چنیوٹ ؛ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم نہیں آئے گی، اگر ایسا ہوا تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصل ڈرافٹ اور فائنل ہونے والے ڈرافٹ میں فرق تھا، آئینی ترمیم کی 56 کالاز تھیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ہوں ،حکومت میں جانےکا کوئی ارادہ نہیں ہے، 27ویں ترمیم نہیں آئےگی بھرپور مزاحمت کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑاناغیر سیاسی سوچ ہے، وفاق پرچڑھائی کاتاثرملک کوتقسیم کرنےکےبرابر ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے آئینی بحران پیدا نہیں ہو گا۔ آئینی ترمیم سے پارلیمنٹ کا ایک کردار سامنے آیا ہے۔ مرضی کے فیصلے آئے تو شدید ردعمل دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اب عدالتیں اِدھر اُدھر نہیں ہوں گی۔ عدلیہ پر اُٹھنے والے سوالات کا بھی راستہ بند ہو گا۔ اللہ قوم کو انصاف دلانے میں نئے چیف جسٹس کی مدد کرے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کی متنازع شقیں میں نے ختم کروا دی تھیں۔ 27 ویں آئینی ترمیم لانا کوئی آسان کام نہیں ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے غیر متنازع اور اچھا وقت گزارا۔ نئے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومتیں احتجاج یا مظاہرے نہیں کرتیں۔ حکومتیں احتجاج یا مظاہروں میں مداخلت بھی نہیں کرتیں۔ ہم اپوزیشن میں ہیں حکومت میں آنے کا کوئی ارداہ نہیں۔ ہم پکڑ دھکڑ اور بے بنیاد مقدمات کی سیاست کے قائل نہیں ہیں۔ احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن صوبوں کی وفاق پر چڑھائی مناسب نہیں ۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ شیخ رشید کے گیٹ نمبر 4 کھلنے کی بات پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ بشریٰ بی بی سمیت تمام خواتین کو عدالتی ریلیف ملا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ نے سود کے خاتمے کے لیے 31 دسمبر 2027ء تک مہلت دی ہے۔