اسلام آباد (نمائندہ امت)ایران نے کہا ہے کہ امریکہ سے عسکری ٹکراؤ نیا نہیں ہے. گذشتہ ایک برس سے فلسطین و لبنان کے ساتھ اسرائیلی جنگ کی صورت میں امریکہ و اسرائیل سے ٹکراؤ جاری ہے۔ ایرانی عسکری ڈاکٹرائن میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہے۔ بھارت کے ساتھ ایسے ہی تعلقات ہیں جیسے پاکستان کے بھارت سے تعلقات ہیں۔امریکہ ہٹ جائے تو اسرائیل 6 ماہ بھی جنگ نہیں لڑ سکتا۔ایرانی سفارت خانے میں پریس کانفرنس کرتے ہویے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہےکہ پاکستان کے ساتھ دیرینہ دوستانہ، اقتصادی و تجارتی تعلقات ہیں۔ عسکری و سیکیورٹی تعاون بھی موجود ہے۔ پاکستانی عوام کا بھرپور انداز میں فلسطینی و لبنانی عوام کے لیے نکلنا لائق تحسین ہے۔ حالیہ کشیدہ صورتحال میں ایران کسی دوسرے ملک سے مدد کی درخواست نہیں کرتا ۔ہم گذشتہ ایک برس سے امریکہ، اسرائیل،یورپ اور دنیا سے جنگ لڑ رہے ہیں۔امریکہ و اسرائیل سے عسکری ٹکراؤ نیا نہیں۔ فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل خواب نہیں سراب ہے۔ رضا امیری مقدم کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا۔ ایران کے عسکری ڈاکٹرائن میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال شامل نہیں ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف جوہری ہتھیاروں کا استعمال بعید از قیاس نہیں ہے۔ جارحیت کا سخت ترین منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر ایرانی جنرل اسماعیل قآنی کی گرفتاری کی افواہیں بے بنیاد ہیں ۔انہوں نے کہا ہماری ٹیکنالوجی کے آگے آئرن ڈوم سمیت یورپی و امریکی ٹیکنالوجی بری طرح ناکام ہوئی۔ بہت سے ایرانی میزائل اسرائیلی ایف 18 اور ایف 35 والے نواتیم ائیر بیسز پر گرے ،تاہم کلوز اسرائیلی سوسائٹی اپنے نقصانات چھپاتی ہے۔ ایک سالہ جنگ میں ایف 16 اور ایف 18 رکھنے والے بہت سے مسلم ممالک خاموش تماشائی ہیں یہ بات طے ہے کہ جنگل میں آگ لگے تو سب لپیٹ میں آتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے کہا کہ بھارت سے صرف ایران کے نہین بلکہ بہت سے دیگر مسلم ممالک کے بھی تعلقات ہیں ہم بھارت کو کوئی خصوصی رعایتیں نہیں دے رہے ہمارے بھارت سے تعلقات ایسے ہی ہیں جیسے پاکستان کے بھارت سے ہیں۔ ایرانی سفیر نے دعوی کیا کہ اگر امریکہ غزہ و لبنان جنگ سے نکل جاے تو اسرائیل 6 ماہ بھی یہ جنگ نہیں لڑ سکتا۔ ایران کے پاس دنیا کی بہترین میزائیل ٹیکنالوجی ہے۔اسرائیل یاد رکھے اسے آنکھ کے بدلے آنکھ اور کان کے بدلے کان کی پالیسی کے تحت جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ افغان حکومت بین الاقوامی چارٹرز کی پاسداری کرے۔