اسلام آباد:جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے مزید قانون سازی کو آئین کے منافی قرار دے دیا اور کہا ہے کہ یہ اقدام 26 ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ چند روز قبل وہ بل پاس ہوا اور آپ آج اس کی نفی کررہے ہیں۔
انہوں نےپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کا ترمیمی ایکٹ 26 ویں ترمیم کے منافی ہے اور حکومت کے 26ویں ترمیم میں اپنی آمادگیوں کی نفی ہے، آپ نے 26ویں ترمیم میں وہ سارے کردار واپس لیے جس سے آرمڈ فورسز کو سویلین کے اختیارات کا اضافہ مل رہا تھا آج دوسری طرف سے آپ نے ایکٹ پاس کرکے اپنے ہی عمل کی نفی کی ہے یہ 26 ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ چند روز قبل وہ بل پاس ہوا اور آپ آج اس کی نفی کررہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی اس سے قبل بھی اسلام آباد کی حدود تک وقف املاک بل کو غیرشرعی قرار دے چکی ہے یہ امت کی اجتماعی رائے ہے، اسلامی نظریاتی کونسل اس ایکٹ کے خلاف رائے دے چکی ہے، آج اسی ایکٹ کے مماثل ایکٹ ہندوستان میں پاس کیا جارہا ہے وہاں کی حکومت مسلم اوقاف کے خلاف بل پاس کرکے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کی کوشش ہورہی ہے پاکستان کی حکومت نے پاکستان میں رہ کر یہاں کے مسلمانوں کے اوقاف کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا بالآخر اسے اپنی اصلاح کرنی پڑی، اسی طرح شادی بیاہ و نکاح کے معاملات میں سپریم کورٹ کے فیصلے قرآن و سنت کے خلاف ہیں، مجھے اپنی عائلی زندگی میں نہ سپریم کورٹ سے پوچھنا ہے نہ حکومت سے، مجھے اللہ سے رجوع کرنا ہے اور اسی جواب دہ ہوں، میں اعلان کرتا ہوں کہ میں سپریم کورٹ کے کسی غیر شرعی فیصلے کا پابند نہیں ہوں کیوں کہ ہمارے ملک کا آئین اور عدالت پابند ہیں کہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلہ دیں ہم ایسے فیصلوں کے خلاف دوبارہ عدالت جائیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہم عوام میں جائیں گے اور ان میں شعور بیدار کریں گے کہ کوئی اللہ کے دین کے ساتھ کھیل نہ سکے چاہے وہ عدلیہ ہو، ہماری اسمبلیاں ہوں یا ہمارے حکمراں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 28 نومبرکو سکھر میں باب الاسلام کانفرنس ہوگی جوعوامی اسمبلی ہوگی، 8دسمبر کو پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کریں گے، ملک میں ہوئے اقدامات کو ان ایونٹس میں اٹھائیں گے۔