محمد قاسم :
پشاور سمیت صوبہ بھر میں اساتذہ کے احتجاج کے باعث پرائمری اسکول بند کردیے گئے۔ اساتذہ نے اپنے مطالبات منوانے کیلئے پشاور کے سروس روڈ پر خیمے لگانا شروع کر دیئے ہیں۔ جبکہ مزید اساتذہ پشاور پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ امکان ہے کہ اگر اساتذہ کے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج طول پکڑ سکتا ہے۔
اس حوالے سے آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر عزیزاللہ کا کہنا ہے کہ ’’جب تک اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا، دھرنے میں بیٹھے رہیں گے اور اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اساتذہ قوم کے معمار ہیں اور قوم کے معماروں کو اس طرح دیوار سے نہیں لگایا جا سکتا۔ ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرکے انہیں حل کیا جائے۔ ہمارا احتجاج اور دھرنا پر امن ہے‘‘۔ عزیزاللہ کے مطابق صوبے کے 26 ہزار سے زیادہ پرائمری اسکولوں میں تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں۔ جبکہ اپٹا کی کال پر گزشتہ روز سے پشاور میں جناح پارک کے قریب دھرنا جاری ہے۔
صوبہ بھر سے مرد و خواتین اساتذہ کے قافلے دھرنا گاہ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم کنٹونمنٹ بورڈ نے اساتذہ کو جناح پارک میں دھرنے سے روک دیا اور پارک کے تمام دروازے بند کر دیئے، جس پر اساتذہ نے سروس روڈ پر ہی دھرنا شروع کر دیا۔ ایک سوال پر اپٹا کے صدر عزیزاللہ خان نے بتایا کہ گزشتہ روز ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم، ایڈیشنل ڈائریکٹر تعلیم اور ڈپٹی کمشنر کے نمائندوں نے مذاکرات کیے جنہیں واضح طور پر بتایا گیا کہ جب تک اپ گریڈیشن کا اعلامیہ جاری نہیں ہوتا، دھرنا جاری رہے گا۔ جس میں شرکت کیلئے ہزاروں اساتذہ مزید پہنچ رہے ہیں۔ ہم جیلوں اور تشدد سے ڈرنے والے نہیں۔ جیل کے دروازے کھول دیں ہم خود جیل بھر دیں گے۔ تاہم مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘‘۔
دوسری جانب صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج روکنے کیلئے حکومت نے بھی حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر شاہ سوری پل سے آگے بڑھنے کی صورت میں ٹیچرز پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے استعمال کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق کمشنر پشاور کی جانب سے محکمہ ابتدائی تعلیم کو یہ مسئلہ محکمہ خزانہ کے ساتھ اٹھانے اور ہڑتال ختم کرانے کی سفارش کی گئی۔ جبکہ کمشنر کی جانب سے مراسلہ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا۔ جس پر محکمہ تعلیم نے مراسلہ محکمہ خزانہ کو ارسال کر دیا۔ جسے محکمہ خزانہ نے مسترد کرتے ہوئے اپ گریڈیشن کے معاملے پر صرف غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کے مطابق محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے سرکاری پرائمری اسکول بند کرکے احتجاج اور دھرنے میں شریک ہونے والے مرد و خواتین اساتذہ کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی ای او میل و فی میل پشاور کو ہدایت کی ہے کہ دھرنے کے شرکا کو کسی بھی سرکاری اسکول میں ٹھہرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ جبکہ محکمہ تعلیم کے حکام کی ہدایت پر پشاور سمیت صوبہ بھر کے ڈی ای اوز میل و فی میل نے پرائمری سکولوں کے غیر حاضر اساتذہ کی تفصیلات جمع کرنا شروع کر دی ہیں اور اسکول بند کرنے والے اساتذہ کیخلاف سخت کاررائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔
دوسری طرف اس تمام صورتحال سے پرائمری اسکولوں کے بچے رل گئے ہیں۔ والدین میں بھی پریشانی پائی جاتی ہے کہ بچے صبح اسکول کیلئے نکلتے ہیں اور آدھے گھنٹے بعد واپس آ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسکول بند ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ حکام اور اساتذہ رہنمائوں کے درمیان معاملات حل ہونے میں دیر ہوئی تو معاملہ طول پکڑ سکتا ہے۔ جس کے اثرات براہ راست بچوں کی تعلیم پر پڑیں گے۔