اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے صہیونیت کی تبلیغ اور صہیونی علامت کی نمائش پر سزا کا بل منظور کر لیا۔سینیٹر افنان اللّٰہ خان نے اجلاس میں کرمنل لا ترمیمی بل پیش کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ صہیونیت کی ذہنیت اور نظریات اس وقت دنیا بھر میں عام ہیں، صہیونیت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ جو آپ سے اتفاق نہ کرے اسے قتل کر دو، یہ اسی نظریے کے تحت غزہ میں بچوں کو شہید کر رہے ہیں۔
سینیٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ صہیونیت کی تبلیغ اور ان کے نشان پر پاکستان میں پابندی لگائی جائے کیونکہ پاکستان میں بھی صہیونی نظریات کے حامی لوگ موجود ہیں۔
پیش کیے گئے بل کے متن میں لکھا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ مذہبی ہم آہنگی اور مختلف مذاہب و عقائد کے لیے رواداری کا مظاہرہ کیا لیکن مسلم ریاست ہونے کے ناتے یہاں صہیونیت کی تبلیغ یا نشان کی نمائش برداشت نہیں کی جا سکتی۔
بل میں لکھا ہے کہ صہیونیت کا آغاز 1890ء میں ناتھن برنبام نے کیا، صہیونیت ایک نسلی اور مذہبی تحریک کے طور پر شروع ہوئی اور بعد میں سیاسی تحریک میں تبدیل ہو گئی۔
بل میں لکھا ہے کہ صہیونیت کا مقصد یہودیوں کو اکٹھا کر کے ان کے لیے اسرائیل میں وطن بنانا تھا، یہ ایک نسلی، مذہبی اور سیاسی نظریہ ہے جس پر عمل کروانے کے لیے انتہا پسند طریقے اور وسائل اختیار کیے جا رہے ہیں۔
بل کے مطابق ملک میں دانستہ طور پر صہیونیت کی تبلیغ سے معاشرے میں نفرت پیدا کرنے پر 3 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔
دانستہ طور پر صہیونی علامات کی نمائش سے نفرت اور بدامنی پیدا کرنے پر 2 سال قید اور 30 ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔صہیونیت کی تبلیغ اور نشان کی نمائش پر وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہو گی اور یہ قابلِ ضمانت جرم ہو گا۔