جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار محمود اختر ویڈیو لنک کے ذریعے آئینی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے تو عدالت کیسے کسی کو منع کرے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جو درخواست گزار کی استدعا ہے کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا کسی سرکاری ملازم کو غیر ملکی سے شادی کرنے سے روک دیا جائے؟ اگر روکنے کا قانون موجود ہے تو قانون بتا دیں؟
درخواست گزار نے استدعا کی کہ میں سخت بیمار ہوں اس لیے مجھے وقت دیا جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ شادی کرنے پر پابندی کیسے لگائی جا سکتی ہے، اس پر جرمانہ عائد ہونا چاہیے۔آئینی بینچ نے درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔