اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24 نومبر بہت اہم دن ہے، عمران خان نے کہا کہ انھوں نے صرف 8 فروری اور اب 24 نومبر کو کال دی ہے، میں نے دوبارہ پاکستانیوں کو کال دی جیسے 8 فروری نظریے کے لیے نکلے تھے اب پھر ووٹ کو واپس لینے کے لیے نکلنا ہے۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ووٹ چوری کرکے آئین کی خلاف ورزی کی گئی، 8 فروری کو پی ٹی آئی نظریاتی پارٹی بنی، 1970 میں نظریاتی انتخابات ہوئے تھے، 1985 میں ضیاء الحق نے نان پارٹی انتخابات کرائے اور نظریاتی سیاست ختم کردی،8 فروری کو ہم سے آزادی، ٹکٹ اور پارٹی چھین لی گئی، جب سے پولنگ ہوئی ہے دنیا میں ایسی ووٹنگ نہیں ہوئی جو 8 فروری کو ہوئی۔
علیمہ خان نے عمران خان کا پیغام دیا کہ نظریاتی لوگوں کی جنگ جلدی ختم نہیں ہوتی، 24 نومبر کو نظریاتی حق لینے جارے ہیں، کوئی توڑ پھوڑ نہیں کررہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ علی امین اور بیرسٹر گوہر بھی آئے تھے، علی امین نے بتایا کہ بہت بہتر تیاریاں ہورہی ہیں، علی امین اور بیرسٹر گوہر نے اجازت مانگی کے اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات کریں اس پر عمران خان نے انہیں مذاکرات کی اجازت دے دی تاہم کہا کہ ہم ان سے 3 مطالبات پر بات کرسکتے ہیں ہم سیاسی جماعت ہیں ہمارے مذاکراتی دروازے کھلے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ جو لوگ ناحق قید ہیں انہیں رہائی ملنی چاہیے، عمران خان نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ اور شاہ محمود قریشی کا نام لیا، ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ عندلیب عباس بھی تھیں، انھوں نے 9 مئی کی مذمت کی تو رہائی مل گئی مگر یاسمین راشد ڈٹی رہیں، نظریاتی جنگ لڑرہی ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ جو ایلیکٹیبلز تھے وہ پارٹی سے چلے گئے، کل بانی پی ٹی آئی کی ضمانت لگی ہے توشہ خانہ 2 میں، ہم امید کرتے ہیں کل پراسیکیوٹر موجود ہوگا، اگر کل بانی پی ٹی آئی کو ضمانت ملتی ہے تو وہ خود 24 نومبر کا احتجاج لیڈ کریں گے، اگر ضمانت نہیں ملتی تو ہم ان کے لیے احتجاج میں جائیں گے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ پہلے اسلام آباد اور راولپنڈی نکل آئیں، میری بہن نورین نیازی کے نواسے اور نواسیاں آئے لیکن ملاقات کی اجازت نہیں ملی، جب ملاقات نہ کروانی ہو تو کہتے ہیں اوپر سے آرڈر آیا ہے، انھوں نے 24 نومبر کے احتجاج کی کال واپس لینے کے لیے جمعرات تک وقت دیا ہے، اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو 24 نومبر کی تاریخ جشن میں تبدیل ہوجائے گی۔
ادھر خالد یوسف چوہدری کے مطابق علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھے کہ اگر رابطہ ہوتا ہے تو کیا مذاکرات کیے جائیں؟ جس پر بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس پاور ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پر بات چیت کی اجازت دی ہے، بانی نے کہا ہے کہ 24 نومبر کا احتجاج تب ہی ختم ہو گا جب مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے اس سے پہلے مذاکرات سے منع کر رکھا تھا، علی امین گنڈاپور نے احتجاج کی تیاریوں سے متعلق بانیٔ پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
بانیٔ تحریکِ انصاف کے وکیل کے مطابق بانیٔ پی ٹی آئی نے بھی علی امین گنڈاپور کو ہدایات جاری کیں، بانیٔ پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہر خان اور علی امین گنڈاپور کے درمیان تقریباً 2 گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔