سید حسن شاہ :
متحدہ لندن کے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر رئیس مما اور دیگر دہشت گردوں کے خلاف ہائی پروفائل سانحہ چکرا گوٹھ کیس اہم مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ پراسیکیوشن اور تفتیشی حکام نے دہشت گردوں کے خلاف ٹرائل کے دوران گواہوں کے بیانات قلمبند کرادیئے ہیں۔ متعلقہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں وکلا طرفین کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔ پراسیکیوشن متحدہ لندن کے دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کیلئے پر امید ہے۔
متحدہ لندن کے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر رئیس مما سمیت 13 دہشت گردوں کیخلاف ہائی پروفائل سانحہ چکرا گوٹھ کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ یہ کیس 2011ء میں درج کیا گیا تھا اور اب حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ کیونکہ اس کیس میں اس وقت وکلا طرفین کی جانب سے حتمی دلائل دیئے جارہے ہیں۔ اس سے قبل پراسیکیوشن اور تفتیشی حکام کی جانب سے کیس کے گواہان کے بیانات ریکارڈ کروادیئے گئے ہیں۔
گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد اس کیس میں اب ملزمان کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل دیئے جارہے ہیں اور ملزمان کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کیس کی گزشتہ ہونے والی سماعت کے موقع پر جیل حکام کی جانب سے گرفتار ملزمان رئیس الدین عرف رئیس مما، محمد عمران، انعام الحق، گل محمد، محمد قاسم، عمران احمد عرف عمران لمبا، راحیل، آصف اقبال، عمیر جاوید، آصف خان، عقیل احمد، محمد عمران وارثی عرف مانی اور محمد آصف کو پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران ملزمان انعام الحق اور راحیل لودھی کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل دیئے گئے۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے حتمی دلائل دیئے جائیں گے اور ملزمان پر جرم ثابت کرواکر انہیں سزا دلانے کوشش کی جائے گی۔ وکلا طرفین کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔ پراسیکیوشن پُر امید ہے کہ انہوں نے گواہان کے جو بیانات ریکارڈ کروائے ہیں اور جو شواہد پیش کیے ہیں۔ ان کی بنا پر ملزمان کو سزائیں دے دی جائیں گی۔
ریکارڈ کے مطابق ملزمان کے خلاف سانحہ چکرا گوٹھ کا مقدمہ تھانہ زمان ٹاؤن میں درج ہے۔ مقدمہ میں متحدہ لندن کے دہشت گرد رئیس مما سمیت 13 ملزمان گرفتار ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم کے تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی سمیت 5 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔ متحدہ دہشت گرد و سابق سیکٹر انچارج رئیس الدین عرف مما کو مارچ 2018ء میں انٹرپول کی مدد سے بیرون ملک سے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا تھا۔ جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائیوں کے دوران سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
رئیس مما کی گرفتاری کے بعد اس کی گواہوں سے شناخت پریڈ بھی کرائی گئی تھی۔ جبکہ ملزم سے بھی تفتیش کی گئی۔ رئیس مما نے تفتیش کے دوران 59 افراد کے قتل کا اعتراف کر رکھا ہے۔ ملزم کو 2010ء میں ایم کیو ایم کی دس افراد پر مشتمل ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا انچارج بنایا گیا تھا۔ رئیس مما کے مطابق ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس میں ٹارچر سیل بنایا گیا تھا۔ جہاں مخالفین پر تشدد کے بعد لاشیں پھینک دی جاتی تھیں۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ تمام احکامات لندن قیادت کی جانب سے دیئے جاتے تھے۔ ملزم رئیس مما نے 2011ء میں کورنگی میں اپنی دہشت اور اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے چکرا گوٹھ میں پولیس وین پر حملہ کیا تھا۔ فائرنگ سے ریزرو پولیس کے 3 اہلکار جاں بحق اور اہلکار سمیت 27 افراد زخمی ہوئے تھے۔