محمد قاسم :
پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنا دینے کے اعلان کے بعد نون لیگ خیبرپختون نے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے سے دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ ہائوس کے گھیرائو کا پلان بنالیا گیا ہے۔ لیگی کارکنان صرف مرکزی قیادت کے اشارے کے منتظر ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات خیبرپختون ارباب خضر حیات نے صوبائی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ اگر 24 نومبر کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے صوبے کی سرکاری مشینری کو وفاق پر حملہ کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی تو مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پارٹی قیادت کے ایک اشارے پر وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی قیادت ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے۔ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری انداز سے سیاست کر رہے ہیں۔ لیکن ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے‘‘۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے اسلام آباد مارچ کیلئے تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ضلعی صدر ارباب عاصم نے بتایا کہ پشاور اور خیبر سے آنے والے قافلے انٹرچینج پر اکٹھے ہونگے۔ جبکہ چارسدہ، نوشہرہ، مردان کے قافلے راستے میں شامل ہونگے اور پھر صوابی کے ریسٹ ایریا میں جمع ہوکر وزیراعلیٰ کی قیادت میں روانہ ہونگے۔ ڈیرہ اور جنوبی اضلاع کے قافلے ہکلہ انٹرچینج سے موٹروے پر قافلے کے ساتھ شامل ہوں گے۔
ضلعی صدر نے کہا کہ ہر صورت اسلام آباد پہنچا جائے گا۔ وہاں کس مقام پر جمع ہونا ہے، اسے ابھی خفیہ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی قافلے کیلئے کنٹینر تیار کیا جا رہا ہے۔ احتجاج کی قیادت علی امین گنڈا پور کریں گے۔ جبکہ صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ’’حکومت نے جو کرنا ہے کرلے۔ ہم اسلام آباد پہنچ کر رہیں گے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورکی عمران خان سے احتجاج سے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔ بانی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد سے واپس نہیں جانا۔ احتجاج کے حوالے سے ہماری تیاریاں جاری ہیں۔ ہم ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے‘‘۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے مستقل اور عارضی ملازمین کی سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت پر سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے اور سرکاری ملازمین کی سخت نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ رپورٹ آنے پر سیاسی پروگرامز، احتجاج اور سرگرمیوں میں شریک ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 24 نومبر کے احتجاج کیلئے سرکاری ملازمین کے شامل ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جس پر وفاقی حکومت نے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ احتجاج میں پکڑے جانے والے سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا جائے گا۔ پشاور سمیت صوبہ بھر کے مختلف علاقوں کے احتجاج میں شرکت کرنے والے وفاقی محکموں اور اس کے ماتحت محکموں کے ملازمین کے بارے میں رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کی جائے گی۔