اقبال اعوان:
کراچی میں سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی پولٹری مافیا بے لگام ہو گئی۔ ایک جانب فارمی مرغی کو من مانے ریٹ پر فروخت کیا جارہا ہے تو دوسری جانب فارمی اور دیسی انڈوں کے ریٹ روزانہ کی بنیاد پر بڑھائے جارہے ہیں۔ مرغی اور انڈہ فروشوں نے سرکاری قیمتیں مسترد کر دیں اور مرضی کے ریٹ پر فروخت کررہے ہیں۔
فارمی مرغی کا گوشت 600 روپے تک۔ دیسی انڈے 600 روپے درجن اور فارمی 420 روپے درجن تک فروخت کیے جارہے ہیں۔ اس طرح فارمی انڈا 35 روپے اور دیسی انڈا 50 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ سرد موسم میں مرغی کا گوشت اور انڈے مزید مہنگے ہوتے ہیں۔ کراچی میں جہاں دودھ، سبزی، گوشت، فروٹ والے من مانی کررہے ہیں۔ وہیں پولٹری مافیا بھی بھرپور منافع کمانے کے چکر میں ہے۔ شہر میں بڑا گوشت ہزار روپے کلو اور بغیر ہڈی کا 16 سو روپے کلو مل رہا ہے۔ جبکہ بکرے کا گوشت 2 ہزار روپے سے زائد کا کلو مل رہا ہے۔
سرد موسم میں انڈوں اور مرغی کے گوشت کی کھپت بڑھ جاتی ہے۔ شہری انڈوں کے سالن، انڈا گھوٹالا، آملیٹ، بوائل، ہاف فرائی، انڈا گریبی، انڈا چھولا سمیت دیگر پکوانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ میٹھے میں بالخصوص انڈے کا حلوہ، گاجر کے حلوے کے اوپر ڈال کر اور دیگر مٹھائیوں میں استعمال ہوتا ہے۔ شہری مہنگا ہونے پر بڑا گوشت کم خریدتے ہیں اور بکرے کے گوشت کو بطور ڈاکٹری ہدایات پر نسخے کے طور پر مہنگا خرید کر مریض کو کھلاتے ہیں۔ تاہم اب شہری زیادہ تر فارمی انڈے اور فارمی مرغی کا گوشت استعمال کرتے ہیں۔ فارمی انڈا 35 روپے کا ایک اور 420 روپے درجن مل رہا ہے جبکہ دیسی انڈا 50 روپے کا ایک اور 6 سو روپے درجن مل رہے ہیں۔
دیسی مرغی 8 سو روپے زندہ ملتی ہے جبکہ اس کا گوشت الگ سے نہیں ملتا اور پوری مرغی خرید کر کٹوانی ہوتی ہے۔ فارمی انڈے اور گوشت کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ کھپت سرد موسم میں بڑھ جاتی ہے اور سردیوں میں مرغیاں بیمار ہو کر زیادہ مرتی ہیں اور انڈے بھی کم ملتے ہیں، اس طرح مرغیوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ کمشنر کراچی بار بار شہر کے علاقوں کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو ہدایات جاری کرتے ہیں کہ فارمی انڈا اور فارمی مرغی کا گوشت سرکاری ریٹ پر فروخت کروائیں۔ تاہم اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے۔ بلکہ مرغی فروخت کرنے والوں نے نئے نئے طریقے نکال لیے ہیں۔
مرغی کے گوشت کو مختلف حصوں میں بنا کر الگ الگ مرضی سے فروخت کرتے ہیں۔ سرد موسم کے آغاز سے خاتمے تک مرغی کے پنجے مہنگے ہوتے ہیں کہ جاپان، کوریا اور دیگر ممالک میں بھیجے جاتے ہیں۔ اس لیے کمی ہونے پر کراچی میں 150 روپے درجن تک ملتے ہیں۔ بعض چھوٹے دکاندار 130 روپے درجن تک فروخت کرتے ہیں۔ اب مرغی کی گردن 3 سے 4 سو روپے کلو، کلیجی، دل، پوٹہ 4 سو روپے کلو، ران کا گوشت 8 سو روپے کلو، سینے کا گوشت 9 سو روپے کلو، بازو والا 7 سو روپے کلو، مرغی کا سر 3 سو روپے کلو اور ہڈیاں نکال کر بون لیس کا گوشت 12 سو روپے کلو یا اس سے زائد کا مل رہا ہے۔
انڈے والوں نے شہر میں انڈوں کا مصنوعی بحران پیدا کیا ہوا ہے۔ جن علاقوں میں مرغی کے گوشت کی فروخت پر نگرانی کا ڈر ہے کہ جرمانہ اور دیگر معاملات ہو سکتے ہیں، وہاں قیمت کا بورڈ لگایا ہے۔ تاہم مختلف حصوں کو الگ الگ کر کے فروخت کررہے ہیں۔ مرغی سپلائی کرنے والی گاڑیاں علی الصباح نیشنل ہائی وے پر گھارو، سجاول، ٹھٹھہ، کاٹھور، گڈاپ، ملیر میمن گوٹھ سے آتی ہیں۔ فارم ہائوس پر مرنے والی مرغیاں اور بعض راستے میں ٹوکرے کے اندر مر جاتی ہیں۔ دکانوں پر دو کلو سے زائد وزنی مرغی 50 روپے سے 100 روپے تک فروخت کر دی جاتی ہے۔ نیشنل ہائی وے پر آنے والی گاڑیوں کے علاوہ سوزوکی اور دیگر گاڑیوں میں پولٹری فارم ہائوسز میں مرنے والی مرغیاں سپلائی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں سال تین چار واقعات میں پکڑی جا چکی ہیں۔