فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

پی ٹی آئی قافلہ ڈی چوک کیلیے رواں دواں، مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، متعدد زخمی

اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی زیرِ قیادت قافلہ ہکلہ انٹرچینج کے قریب پہنچ چکا ہے۔پولیس نے اس قافلے پر کٹی پہاڑی کے مقام پر شیلنگ کی اور پیلٹ گن سے گولیاں بھی برسائیں۔

بشریٰ بی بی نے برہان انٹرچینج کے مقام پر ورکرز کو اسلام آباد کی طرف پیش قدمی کی ہدایت دی ہے۔ برہان انٹرچینج سے اسلام آباد کا فاصلہ 50 کلومیٹر سے کم ہے۔

برہان انٹرچینج کے مقام پر پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ تحریک انصاف کی طرف سے شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔

ہزارہ موٹر وے پر پی ٹی آئی نے پولیس کو پسپا کر دیا، شدید پتھراؤ اور جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی جبکہ دو شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ڈی ایس پی پیڑولنگ راولپنڈی چوہدری ذوالفقار، ڈی ایس پی پیڑولنگ جہلم شاہد گیلانی اور اے ایس آئی اٹک تبسم بھی شدید زخمی ہوگئے۔ ڈی ایس پی چوہدری ذوالفقار کو کمر اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں۔

پشاور کی جانب سے آنے والے علی امین گنڈاپور کے قافلے کے شرکا اور ہزارہ کی جانب سے آنے والے قافلے کے شرکاء نے ایک ساتھ پولیس پر ہلا بولا، پولیس کے پسپا ہوتے ہی قافلے کے شرکا نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔

حریک انصاف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے آنے والے قافلے اسلام آباد کے قریب پہنچ چکے ہیں اور کچھ دیر میں وہ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہو جائیں گے۔

تازہ معلومات کے مطابق خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے روانہ ہونے والے قافلے ہکلہ انٹرچینج سے پر رُک گئے ہیں جہاں کنٹینرز ہٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ادھر پی ٹی آئی پشاور کے مقامی رہنما عمران خان سالارزئی کا کہنا ہے کہ کٹی پہاڑی کے مقام پر ’ورکرز ہاتھوں سے کنٹینرز سائیڈ پر کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ’پولیس کی جانب سے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائی جا رہی ہیں جس سے کئی کارکن زخمی ہوئے ہیں۔

صحافیوں کے روپ میں یوٹیوبر کو گرفتار کرنے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق صحافیوں کے روپ میں پی ٹی آئی کے یوٹیوبر اور سوشل میڈیا اکٹویسٹ کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے یہ کارکن صحافیوں کے روپ میں ڈی چوک میں پولیس کی مکمل حکمت عملی سے لیڈر شپ کو آگاہ کر رہے تھے۔

اٹک

ضلع اٹک ہزارہ موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین نے ہزارہ موٹروے پل کا کنٹرول سنبھال لیا جہاں مظاہرین کے پتھراؤ سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

مظاہرین پل پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ہزارہ موٹروے پر 2 پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔

میانوالی

میانوالی سے آنے والا قافلہ سی پیک روٹ پر ڈھوک مسکین کے قریب موجود ہے، مظاہرین کو ہکلہ انٹرچینج پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

مظاہرین پولیس سے ٹکراؤ میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد سی پیک روٹ مہلو گاؤں کے قریب موجود ہے۔ مظاہرین کی جانب سے پیش قدمی کی صورت میں پولیس ایکشن پھر ہوگا۔

بلوچستان سے آنے والا قافلہ اسلام آباد سے چند کلومیٹر دور

بلوچستان سے روانہ ہونے والے قافلے کو آج سفر میں چار روز ہو گئے ہیں۔ اس قافلے میں خواتین اور بچے شامل ہیں اور اب یہ قافلہ اسلام آباد سے چند کلومیٹر ہی دور ہے۔

زلیخہ عزیز مندوخیل اس قافلے میں شامل ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت انتظار کر رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا سے علی امین گنڈا پور کی قیادت میں آنے والا قافلہ پہنچے تو پھر پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے قافلے ایک ساتھ اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔