فائل فوٹو
فائل فوٹو

سانحہ چکرا گوٹھ کا فیصلہ عین وقت پر لٹک گیا

سید حسن شاہ:
سانحہ چکرا گوٹھ کے مقدمے کا فیصلہ عین وقت پر لٹک گیا ہے۔ متحدہ لندن کے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر رئیس مما، عمران لمبا سمیت 13 دہشت گردوں کے خلاف 13 سال پرانے ہائی پروفائل سانحہ چکرا گوٹھ کیس کا محفوظ فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر ہوتے ہی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے کورٹ خالی ہوگئی ہے۔ چناں چہ نئے جج کی تعیناتی تک مقدمہ کا فیصلہ محفوظ رہے گا۔ دوسری جانب پراسیکیوشن، رئیس مما کے اعترافی بیان، عینی شاہدین کی جانب سے ملزمان کی شناخت اور گواہی سمیت دیگر ٹھوس شواہد کی بناپر متحدہ لندن کے دہشت گردوں کو سزائیں دلانے کے لئے پر امید ہے۔ جب کہ وکلائے صفائی نے ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔

متحدہ لندن کے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر رئیس مما اور عمران لمبا سمیت 13 دہشت گردوں کے خلاف ہائی پروفائل سانحہ چکرا گوٹھ کیس آخری مرحلے پر ہے، جہاں اس کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے۔ سانحہ چکرا گوٹھ کیس کافیصلہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ رکھا گیا ہے۔ یہ کیس 2011ء میں درج کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پراسیکیوشن اور تفتیشی حکام کی جانب سے کیس کے گواہان کے بیانات ریکارڈ کروا دیئے گئے ہیں۔ گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد ملزمان کے بیانات بھی ریکارڈ کئے گئے۔ جبکہ دونوں جانب کے وکلا کے حتمی دلائل بھی مکمل کئے جاچکے ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور فیصلہ سنانے کے لئے تاریخ بھی مقرر کی گئی تھی۔

کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے پہلے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ تاہم 28 نومبر کو ہونے والی سماعت پر فیصلہ دو دن کے مؤخر کرتے ہوئے 30 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی۔ 30 نومبر کو سماعت ہوئی تو اس دن بھی فیصلہ مؤخر کردیا گیا اور نئی تاریخ 2 دسمبر مقرر کی گئی۔ تاہم اس سماعت پر بھی فیصلہ نہیں سنایا جاسکا۔ کیس کی گزشتہ سماعت کے موقع پر جیل حکام کی جانب سے گرفتار ملزمان رئیس الدین عرف رئیس مما، محمد عمران، انعام الحق، گل محمد، محمد قاسم، عمران احمد عرف عمران لمبا، راحیل، آصف اقبال، عمیر جاوید، آصف خان، عقیل احمد، محمد عمران وارثی عرف مانی اور محمد آصف کو پیش کیا گیا۔ کیس میں ملزمان کی پیروی مشتاق احمد ایڈووکیٹ، محمد جیوانی ایڈووکیٹ، عابد زمان ایڈووکیٹ، عبدالقادر ایڈووکیٹ، محمد حسن افضال جنجوعہ ایڈووکیٹ و دیگر وکلا کررہے ہیں۔ جبکہ پراسیکیوشن کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کیس کی پیروی کررہے ہیں۔

عدالت نے کیس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کردیا اور دوہفتے بعد کی تاریخ مقرر کی گئی۔ اس سماعت کے دن فاضل جج ریٹائرہوگئی ہیں، جس کے بعد عدالت خالی ہوگئی ہے، جبکہ کیس کا فیصلہ ابھی محفوظ ہے۔ نئے جج کی تعیناتی تک مقدمہ کا فیصلہ محفوظ رہے گا۔ نئے جج کی تعیناتی کے بعد کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

پراسیکیوشن پر امید ہے کہ انہوں نے جو گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے ہیں اور جو شواہد پیش کئے ہیں ان کی بنا پر ملزمان کو سزائیں دلائی جاسکتی ہیں۔ ٹرائل کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے مجموعی طور پر 21 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرائے گئے ہیں جن میں 6 عینی شاہدین پولیس اہلکار، ملزم رئیس مما کا زیر دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹ سمیت دیگر گواہان شامل ہیں۔

عینی شاہدین کی جانب سے ملزمان کو شناخت بھی کیا گیا ہے اور ان کے خلاف بیانات بھی ریکارڈ کرائے گئے ہیں۔ جبکہ پراسیکیوشن کی جانب سے رئیس مما کا اعترافی بیان بھی عدالت میں جمع کرایا گیا اور دیگر دستاویزی شواہد بھی جمع کرائے گئے ہیں جس سے پراسیکیوشن کی جانب سے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ملزمان کو سزا ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب وکلائے صفائی کی جانب سے حتمی دلائل کے بعد عدالت سے ملزمان کو عدم شواہد پر بری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ وکلائے صفائی کا مؤقف ہے کہ پراسیکیوشن نے رئیس مما کا جو اعترافی بیان جمع کرایا ہے، وہ سندھ ہائی کورٹ ڈس کارڈ کرچکی ہے۔ جبکہ عینی شاہدین نے ملزمان کا حلیہ اور کردار بھی نہیں بتایا اور نہ ہی کوئی جنرل ایلیگیشن ثابت ہوا ہے، جس سے ملزمان کے خلاف جرم ثابت نہیں ہوتا۔

ریکارڈ کے مطابق ملزم رئیس مما نے 2011ء میں کورنگی میں اپنی دہشت اور اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے چکرا گوٹھ میں پولیس وین پر حملہ کیا تھا۔ ڈی ایس پی علی شاہ کی قیادت میں پولیس اہلکار وین میں جارہے تھے جن پر ملزمان کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ ملزمان کی فائرنگ اور حملے سے ریزرو پولیس کے 3 اہلکار جاں بحق اور اہلکار سمیت 27 افراد زخمی ہوئے تھے۔ ملزمان کے خلاف سانحہ چکرا گوٹھ کا مقدمہ تھانہ زمان ٹاؤن میں درج ہے۔ مقدمہ میں متحدہ کے 13 ملزمان رئیس الدین عرف رئیس مما ، محمد عمران ، انعام الحق،گل محمد ، محمد قاسم ، عمران احمد عرف عمران لمبا ، راحیل ، آصف اقبال، عمیر جاوید ، آصف خان ، عقیل احمد ، محمد عمران وارثی عرف مانی اور محمد آصف گرفتار ہیں۔ جبکہ متحدہ کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی سمیت 5 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔

متحدہ دہشت گرد و سابق سیکٹر انچارج رئیس الدین عرف مما کو مارچ 2018ء میں انٹر پول کی مدد سے بیرون ملک سے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا تھا۔ جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائیوں کے دوران سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ رئیس مما کی گرفتاری کے بعد اس کی گواہوں سے شناخت پریڈ بھی کرائی گئی تھی جبکہ ملزم سے بھی تفتیش کی گئی۔ رئیس مما نے تفتیش کے دوران 59 افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔ ملزم کو 2010ء میں ایم کیو ایم کی دس افراد پر مشتمل ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا انچارج بنایا گیا تھا۔ رئیس مما کے مطابق ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس میں ٹارچر سیل بنایا گیا جہاں مخالفین پر تشدد کے بعد لاشیں پھینک دی جاتی تھیں۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ تمام طرح کے احکامات لندن قیادت کی جانب سے دیئے جاتے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔