نواز طاہر:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والے شرپسندوں کو روکنے پر پی ٹی آئی حکومت کیخلاف واویلا کر رہی ہے کہ ان کے کارکنوں پر گولی کیوں چلائی گئی۔ لیکن عمران حکومت کے دور میں ہی تحریک لبیک پاکستان کے 57 کارکنوں پر کو قتل کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے دور میں گولی کے استعمال سے سب سے زیادہ ہلاکتیں تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں کی ہوئیں اور اس کا کہنا ہے کہ اینٹی اسٹیٹ ذہن رکھنے والی پی ٹی آئی اب کس منہ سے کہہ رہی ہے کہ ان پر سیدھی گولیاں چلائی گئی۔
اس حوالے سے ٹی ایل پی کے رہنما واصف رضوی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عمران حکومت نے طاقت کے نشے میں فرعونیت کا مظاہرہ کیا تھا اور ہماری خواتین کو گھروں میں گھس کر ہراساں کیا گیا تھا۔ اسپتالوں اور مساجد و مدارس میں گھس کر بھی گرفتاریاں کی گئیں۔ تب اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کو یہ سب درست لگتا تھا اور اب جب وہ شرپسندی کر رہی ہے تو یہ غلط ہے۔ ہمارے امیر حافظ سعد حسین رضوی اب بھی ان شہادتوں کو یاد کرتے ہیں تو کارکنوں کو صبر اور ڈسپلن کی تلقین کرتے ہوئے باور کرواتے ہیں کہ جو ظلم کرتا ہے۔ اسے مکافاتِ عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی کو بھی مکافاتِ عمل کا سامنا ہے۔ ہمارے کارکنوں نے تو اسلام آباد پر قبضے کیلئے دھرنا نہیں دیا تھا۔ نہ ہی ہم نے کسی پر چڑھائی کی تھی اور ریاست کو چیلنج کیا تھا۔ ہم نے پُرامن دھرنا دیا تھا۔ جسے اسلام دشمنوں کی حمایت کرنے والوں نے فرعونیت کا مظاہرہ کرکے کچلنے کی کوشش کی۔ سڑکوں پر نہتے کارکنوں کو نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالتؐ لگانے کے دوران شہید کیا گیا۔ اب پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ورغلایا گیا ہے۔ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور نے سرکاری مشینری کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھائی کی اور پولیس اہلکاروں کی جانیں لیں اور خود کارکنوں کو چھوڑ کر بھاگ بھی گئے‘‘۔ ایک سوال پر واصف رضوی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تو میلاد کے اجتماعات تک میں گولیاں چلائیں اور ہمارے ہمارے کارکن شہید کیے تھے۔ ملعون فرانس کے معاملے پر درجنوں عاشقان رسول شہید کیے۔ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ ہمارے کارکن شہید ہوئے تو ان کی لاشیں اور لواحقین کہاں ہیں؟ جبکہ ہمارے شہدا تو سب کے سامنے تھے‘‘۔
تحریکِ لبیک پاکستان کے ترجمان صدام بخاری نے پی ٹی آئی کے دور میں شہید ہونے والے کارکنوں کی تعداد پچپن بتائی اور ساتھ تفصیلات بھی بتائیں کہ کون کون سا کارکن کہاں شہید ہوا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں انہوں نے کہا پی ٹی آئی اپنے کارکنوں کی ہلاکتوں کے بارے میں درست بیانی نہیں کر رہی۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ’’تحریکِ لبیک پاکستان الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔ اس نے جتنے احتجاج کیے۔ وہ سب حرمتِ رسولؐ اور تکریم خدا و مقدس کتاب قرآن مجید کیلئے تھے۔ لیکن عمران حکومت میں ان پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں اور کارکنان شہید کیے گئے۔ ہمارا تو کوئی سیاسی ایجنڈا ہی نہیں تھا۔ ہمارا ایجنڈا تو سب کے سامنے واضح طور پر دینی حمیت کا تھا۔ ہم ریاست مخالف نہیں تھے اور نہ ہم نے ملک و قوم کے مفادات کو زِک پہنچائی۔ ہم محب وطن، پاکستانی شہریت اور بنیادی حقوق رکھنے والے تھے۔ لیکن ہمیں غدار کہا گیا۔ ہمارا ایسا کوئی احتجاج نہیں ہوا جس طرح پی ٹی آئی صرف اسی وقت سڑکوں پر نکلتی ہے جب قومی مفادات کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔ ایک صوبے کی حکومت کے وسائل، افراد اور مشینری کے ساتھ وفاق اور پاکستان پر چڑھائی کی جاتی ہے؟ پی ٹی آئی کے دور میں جو ہمارے حقوق تھے، ان پر بات کرکے ہم غدار اور ریاست مخالف تھے؟ تو اب یہ کس منہ سے پی ٹی آئی والے ان حقوق کی بات کرتے ہیں۔ جبکہ ہم سیاسی مقاصد کیلئے نہیں نکلتے تھے اور ہمارے اوپر گولیاں چلائی جاتی تھیں۔ ا ب اگر یہ کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں ریاستی اہلکاروں نے گولیاں چلائی تھیں تو یہ بتائیں کہ تب حکومت کس کی تھی؟ اس کے ذمہ دار عمران خان اور ان کی ساری کابینہ تھی۔ جس نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو ریاست مخالف نہ ہو۔ آج ملکی معیشت کی ابتر حالت کے ذمہ دار بھی وہی ہیں۔ پی ٹی آئی والے اپنے گریبان میں جھانکیں اور اپنا محاسبہ کریں۔ ہم نے ان کے دور میں پنجاب میں جتنے ووٹ حاصل کیے تھے۔ انہوں نے ہماری سیٹیں چھین لی تھیں۔ تب بھی فارم پینتالیس اور سینتالیس موجود تھے۔ ،ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ ہماری سیٹیں واپس دو۔ ہم نے اپنا ہر احتجاج اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محمد مصطفیٰؐ کیلئے کیا۔ جس کی گواہی عالمی مبصرین اور ذرائع ابلاغ بھی دیتے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos