اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اجلاس کے دوران سندھ میں جیل اصلاحات کمیٹی تشکیل دے دی۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں اہم اجلاس ہوا، جس کا مقصد جیلوں کے نظام میں موجود اہم مسائل حل کرنا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے قیدیوں کے ساتھ انسانی ہمدردی اور قانونی تقاضوں کے مطابق سلوک کی اہمیت اور اس بات پر بھی زور دیا کہ تین سال سے زائد عرصے سے فیصلے کے منتظر قیدیوں کے مقدمات کو ترجیح دی جائے اورایسے مقدمات کے فیصلوں میں تیزی لانے کے لیے میکانزم وضع کیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف سے متعلق سابقہ پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے تاکہ ان کے اثرات کا اندازہ لگایا جا سکے اور مستقبل کی حکمت عملی بھی وضع کی جا سکے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی، جسٹس ریٹائرڈ ارشاد علی شاہ ،آئی جی جیل خانہ جات و دیگر نے شرکت کی اور سندھ کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو جیلوں کی صورت حال کا جائزہ لے کر جامع اصلاحاتی پیکیج تجویز کرے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا مقصد جیلوں کی سہولیات اور نظام میں بہتری لانا ہے، جیل اصلاحات کے بارے میں سندھ کی ذیلی کمیٹی کی سربراہی جسٹس ریٹائرڈ ارشاد علی شاہ کو سونپ دی گئی ہے۔
کمیٹی کے لیے بیرسٹر حیا ایمان زاہد کوآرڈینیٹر، عبدالرزاق راجا اور شیخ عبداللہ کمیٹی کے رکن ہوں گے، کمیٹی میں آئی جی جیل خانہ جات سندھ اور لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
کمیٹی کا مینڈیٹ قیدیوں کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے قابل عمل سفارشات تیار کرنا، تربیتی پروگرام، ذہنی صحت کی معاونت، تعلیمی منصوبے اور قیدیوں کی رہائی کے بعد سماج میں بحالی کی حکمت عملی وضع کرنا شامل ہے۔
اعلامیے میں کہاگیا کہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات نیشنل جیل ریفارم پالیسی کا حصہ بنیں گی تاکہ جامع پالیسی وضع کی جا سکے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے سپریم کور ٹ رجسٹری کراچی میں اسٹاف سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ ہر مسئلہ قانونی تقاضوں کے تحت خوش اخلاقی اور موٴثر طریقے سے حل کیا جائے۔
چیف جسٹس نے سائلین کے لیے ایک فرنٹ ڈیسک کے قیام کی خواہش ظاہر کی تاکہ ان سے عزت اور وقار کے ساتھ نمٹا جائے، چیف جسٹس نے کہا بدتمیزی کی شکایت پر ملوث عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے یقین دلایا کہ عملے کے مسائل، بشمول ترقی اور سروس سے متعلق امور حل کیے جائیں گے بشرطیکہ وہ اعلیٰ معیار کی خدمت اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ رجسٹرار عملے کے مسائل کے بروقت حل کے لیے رجسٹری کا دورہ کریں گے۔