حکومت اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمان کے درمیان مدارس رجسٹریشن معاملے پرڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے جبکہ دونوں کے درمیان بیک ڈور رابطے بھی جاری ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے مولانا کو قائل کرنے کی اب تک کی ساری کوششیں رائیگاں ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا دو روزہ اجلاس 16دسمبر کو طلب کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری کو ایڈوائس بھیج دی ہے اور امکان ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن سمیت 8 بلز کی منظوری ہوجائے گی۔
ادھر جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات کے معاملے میں حکومت پر کڑی تنقید کی جس کے جواب وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
حافظ حمد اللہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر کے اعتراضات سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے، یہ اعتراضات اس بات کی تصدیق ہے کہ اصل مقصد مدارس کو فیٹف کے تحت لانا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ صدرنے بل پرجواعتراضات لگائے قانونی اورآئینی ہے، اعتراضات میں نا توفٹیف کا ذکر ہے اور ناہی کوئی تعلق۔