فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت 15 دسمبر 2024 سے کراچی میں فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم نافذ کر رہا ہے۔فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کا ایک اہم جزو ہے جس کی منظوری وزیرِ اعظم پاکستان نے دی ہے۔ کراچی کے اپریزمنٹ کلکٹریٹس میں رات 12:00 بجے کے بعد جمع ہونے والے تمام امپورٹ گڈز ڈیکلریشنز کو اسسمنٹ کے لئے سنٹرل اپریزنگ یونٹ کے سپرد کیا جائے گاجو چند دن پہلے ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ CGO نمبر 6 برائے 2024 کے تحت ساوتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل کراچی میں قائم کیا جا چکا ہے۔
فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ کے نفاذ سے کسٹمز کےمجموعی نظام اور کام کے کلچر میں نمایاں تبدیلی کی توقع ہے۔ اس سے کلیر نس میں کم وقت لگنے کی وجہ سے تجارت میں سہولت میسر آئے گی، اور اسسمنٹس میں بہتری اور شفافیت لائی جا سکے گی۔
کراچی میں پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد اس سسٹم کو جلد ہی ملک کے دیگر پورٹس اور سرحدی اسٹیشنز پر بھی نافذ کیا جائے گا اور کسٹمز کے اپریزل کے کام کو کسٹمز کلکٹریٹس سے باہر منتقل کر دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے اپریزرز اور پرنسپل اپریزرز کو ایک محفوظ ماحول میں کام کرنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور 55 افسران کو پہلے ہی سنٹرل اپریزنگ یونٹ میں تعینات کیا جا چکا ہے۔
سنٹرل اپریزنگ یونٹ میں تعینات کسٹمز اپریزرز کی کارکردگی میں بہتری لانے اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے کارکردگی کی بنیاد پر مراعات کا سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت، محنت اور دیانتداری سے کام کرنے والے اپریزنگ افسران کو اضافی مراعات دی جائیں گی۔
کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کی اہلیت کے معیار اور لائسنسنگ کے نظام میں بھی تبدیلی کی گئی ہے اور ایک پوائنٹ اسکورنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے تاکہ وہ ذمہ داری سے درست اور معیاری ڈیکلریشنز جمع کرائیں۔
اس پوائنٹ اسکورنگ سسٹم کے تحت وہ کسٹمز ایجنٹس جو اشیاء کی تفصیل اور قیمت وغیرہ کے بارے میں درست اور ایماندارانہ ڈیکلریشنز جمع کرائیں گے زیادہ پوائنٹس حاصل کریں گے اور ان کا پروفائل بہتر ہوگا۔ اس کے برعکس جو ایجنٹس اپنے ڈیکلریشنز میں بہتری نہ دکھا سکے، ان کے پوائنٹس کم ہو جائیں گے اور بالآخر ان کا لائسنس منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے۔