پارا چنار: اشیائے خورونوش اور دیگر سامان پر مشتمل گاڑیوں کا پہلا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم کے علاقے لوئر کُرم جانے والا راستہ مذاکرات کے نتیجے میں تقریباً 94 روز بعد کھول دیا گیا ہے جس کے بعد 35 ٹرکوں پر مشتمل خوراک اور دیگر اشیا لے جانے والا قافلہ شیعہ اکثریتی علاقے پاڑہ چنار اور سُنّی اکثریتی علاقوں تری منگل، مقبل اور بوشہرہ پہنچ گیا ہے۔
حکومتی ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق سامان کے 25 ٹرک اہلسنت مکتبہ فکر کے اکثریتی علاقوں تری منگل، مقبل اور بوشہرہ پہنچے ہیں جبکہ دس ٹرک شیعہ اکثریتی علاقے پاڑہ چنار پہنچے ہیں۔
تاہم اہلسنت مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مشران نے واضح کیا ہے کہ قافلے کے گزرنے کے فوراً بعد ہی دھرنے دوبارہ شروع کر دیے گئے ہیں۔حاجی کریم کا کہنا تھا کہ مندروی میں دھرنا مطالبات منظور ہونے تک جاری رہے گا۔
دوسری جانب ضلع کرم کے نئے ڈپٹی کمشنراشفاق خان کا پارا چنار نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اشیائے خورونوش اور سامان رسد پر مشتمل گاڑیوں کا پہلا قافلہ پارا چنار پہنچ چکا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قافلے کا بخیر و عافیت پارا چنار پہنچنا بہت خوش آئند ہے، (سابقہ)ڈپٹی کمشنر کرم پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام سے درخواست ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور امن کو قائم رکھیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کی وجہ سے 4 جنوری 2025ء کو چلنے والا قافلہ روک دیا گیا تھا جو آج روانہ ہوکر پاڑا چنار پہنچا ہے۔
قافلہ پولیس کی حفاظت میں پاڑا چنار پہنچا جبکہ کسی ہنگامی صورت حال میں پولیس کی معاونت کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہمہ وقت تیار تھے۔
واضح رہے کہ امن کمیٹیوں نے علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کی ضمانت دے رکھی ہے امن کمیٹیوں کا قیام یکم جنوری کے ہونے والے امن معاہدے کے جرگے میں ہوا تھا۔
مقامی راہنماؤں نے ذاتی اور قبائلی تنازعات کو بالائے طاق رکھ کر بےگناہ مقامی لوگوں کی زندگی آسان کی اور مسافروں اور اشیاء خوردونوش اور سامان رسد کی حفاظت کی گارنٹی دی ہے۔
80 سے زائد دنوں سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے کرم میں بنیادی سہولیات اور ادویات بروقت نہ ملنے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
امن معاہدے کے تحت مختلف مراحل میں مقامی لوگوں کا 15 دن میں اسلحہ ریاست کو جمع کروانے کا وعدہ ہے جبکہ مقامی بنکرز کا خاتمہ ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔
قبل ازیں اس حوالے سے مشیر کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ ضلع کرم کے لیے امدادی اشیاء پر مشتمل 40 گاڑیوں کا کانوائے آج بخیریت روانہ کر دیا گیا، 10 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے بگن پہنچ چکا ہے، 30 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے عنقریب پاڑاچنار اور اپر کرم پہنچ جائے گا،رات گئے تک مقامی مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کے بعد کانوائے روانہ کیا گیا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مذاکرات میں گرینڈ جرگہ، کرم امن کمیٹی اور مقامی امن کمیٹیوں نے کلیدی کردار ادا کیا، امن کے قیام سے عنقریب مزید کانوائے بھی بھیجے جائیں گے۔