پشاور: گورنر خیبرپختونخوا نے کے پی اسمبلی کے مشیر اور معاونین خصوصی کے ایگزیکٹو اختیارات کے استعمال سے متعلق قوانین کے ترمیمی بل پر اعتراض لگاتے ہوئے اسے اسمبلی کو واپس بھیج دیا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو قوانین سے متعلق ترمیمی بل نظر ثانی کے لئے اسپیکر بابر سلیم سواتی کے نام خط ارسال کر دیا۔
گورنر نے کے پی اسمبلی کے خصوصی کمیٹیوں میں مشیر اور معاونین خصوصی کو بیٹھنے اور انہیں ایگزیکٹو اختیارات کے بل پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے اعتراض کے ساتھ بل واپس بھیج دیا۔
گورنر کنڈی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو خط لکھتے ہوئے خیبر پختونخوا کا قوانین سے متعلق ترمیمی بل پر اعتراض لگاتے ہوئے کہا کہ بل میں مجوزہ ترمیم لفظ وزیر کی جگہ معاون خصوصی اور مشیر شامل کرنے کی وضاحت کی جائے۔
نہوں نے کہا کہ آئینی لحاظ سے مشیر اور معاونین خصوصی کابینہ کے ممبران نہیں، مشیر اور معاونین خصوصی ایگزیکٹو اختیارات بھی استعمال نہیں کر سکتے۔
گورنر نے اپنے اعتراض میں کہا کہ معاونین اور مشیر اسمبلی کے سامنے جوابدہ بھی نہیں، جبکہ وزرا منتخب نمائندے ہوتے ہیں، جن کے آئینی اختیارات متعین ہیں، وہ اسمبلی کو جواب دہ ہیں۔
خط کے متن کے مطابق غیر منتخب افراد کو اختیار دینے سے کابینہ کے معاملات پر اثرات ہوسکتے ہیں، یہ عمل غیر آئینی ہے، خیبرپختونخوا اسمبلی ترمیم پر آئین و قانون کے تناظر میں نظر ثانی کرے۔
غیر منتخب فرد کو ایوان میں نہیں لاسکتے، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی
مشیر اور معاونین خصوصی کے ایگزیکٹو اختیارات کے بل پر گورنر نے اعتراض کے ساتھ واپس اسپیکر کو بھجوانے پر ایوان میں بحث کی گئی۔
اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے گورنر کے اعتراض کے بعد ترمیمی بل کو ایوان میں بحث کے لیے پیش کیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی ٹی آئی رکن اسمبلی مشتاق غنی اور منیر لغمانی نے بھی حکومتی بل مسترد کر دیا۔
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے کہا کہ غیر منتخب فرد کو ایوان میں نہیں لاسکتے، کسی بھی غیر منتخب بندے کو ایوان میں لانا غیر آئینی ہے۔
بل سلیکٹ کمیٹی میں بھیج دیا جائے، اپوزیشن رکن احمد کنڈی
اپوزیشن رکن اسمبلی احمد کنڈی نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیج دیا جائے، اور پھر بل پر سیر حاصل گفتگو کی جائے۔