تل ابیب: حماس نے جنگ بندی مسودہ قبول کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کی باضابطہ منظوری دے دی، جس کے بعد غزہ میں جلد جنگ بندی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل پہلے مرحلے میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا، تاہم اسرائیل نے یحیٰی سنوار کی لاش حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے مطابق غزہ میں 24 گھنٹوں میں جنگ بندی کی امید ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کی باضابطہ منظوری دیدی ہے، حماس کی منظوری کے بعد اب دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، جنگ بندی جمعرات کو ہونے کا امکان ہے۔
قبل ازیں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں شامل 2 عہدیداروں نے منگل کو امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور درجنوں مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔
مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے قریب ترین مقام پر ہیں۔
معاہدہ فریقین کو 15 ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔
امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس نے مجوزہ معاہدے کی ایک کاپی حاصل کی ہے جبکہ ایک مصری اہلکار اور حماس کے ایک اہلکار نے مصودے کی کاپی کے صحیح ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری طرف ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پیش رفت ہوچکی ہے، تاہم تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کیلئے اسرائیلی کابینہ میں پیش کرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے اندر تقریباً 100 یرغمالی اب بھی قید ہیں اور اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ کم از کم ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔