امریکا کے شہر لاس اینجلس میں 9 روز سے لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں جس کے مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق آگ پر ابھی تک 55 فیصد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اگلے ہفتے تک اگر آگ نہ بجھی تو اس پر قابو پانا مزید مشکل ہو جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ تیز ہواؤں کے باعث بجھی آگ دوبارہ بھڑک سکتی ہے، مکینوں کی گھروں کو واپسی ابھی ممکن نہیں ہے ہواؤں کا رخ دیکھ کر شہریوں کی گھروں کو واپسی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
آگ سے متاثرہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔ آگ سے اب تک 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 31 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ امریکی حکام کی جانب سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ خوفناک آگ سے اب تک لاس اینلجس کا 40 ہزارایکڑ سے زائد رقبہ جل کر راکھ ہو چکا ہے، جبکہ 12 ہزار 300 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔
لاس اینجلس کی آگ میں 20 صدی کے عظیم موسیقار آرنالڈ شوئمبرگ کی موسیقی کا ذخیرہ تباہ
امریکی حکام کے مطابق ہزاروں فائر فائٹرز اور درجنوں طیارے امدادی کاموں میں شریک ہیں، آگ کے نتیجے میں اب تک 26 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 30 افراد لاپتہ ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہٹن کے علاقے میں لگی آگ پر 45 فیصد قابو پالیا گیا ہے۔
حکام نے 1 کروڑ 70 لاکھ افراد کو آگ سے پیدا ہونے والی آلودگی سے خبردار کردیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ اب تک 60 لاکھ افراد اس وقت شدید خطرے سے دوچار ہیں۔
حکام نے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 275 ارب ڈالر لگایا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ افراد کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
آگ نے شمال مغربی وینٹورا کاؤنٹی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں ہزاروں گھرانے بجلی سے محروم ہیں
صورتحال کے پیش نظر حکام نے مزید 84 ہزارافراد کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ انخلا کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق آگ لگانے کے شبہ میں تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے.
حکام عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہوں اور ہنگامی تدابیر اختیار کریں۔ اس بحران نے پورے علاقے کو شدید متاثر کر دیا ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔