مشرف 2017 تک اقتدار میں رہنا چاہتے تھے،مشاہد حسین

اسلام آباد(نمائندہ امت/پ ر)سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے مزید 10 سال 2017 ء تک اقتدار میں رہنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔اسی منصوبے کے تحت انہوں نے بے نظیر بھٹو کے ساتھ معاہدہ کیا۔ان خیالات کا اظہار سینیٹر مشاہد حسین سید نے کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں خصوصی شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کااجلاس ارشاداحمد عارف کی زیرصدارت جمعہ کو اسلا م آبادمیں ہوا، جس میں سیکرٹری جنرل سی پی این ای اعجازالحق، سینئر نائب صدر انور ساجدی، ایازخان،کاظم خان اور ملک بھرسے آئے ہوئے عہدیداران اور ارکان بھی موجود تھے۔ مشاہد حسین سید کاکہناتھاکہ صحافیوں نے ہمیشہ ملکی بہتری کیلئے مثبت کردار ادا کیا ۔پاک چین تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز جلد ہوگا، چین کو پاکستان میں اپنے شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کاایک انتہائی اہم ملک ہے۔ معیشت پہلے سے کافی بہتر ہو چکی ہے اور مزید بہتری کی امیدہے،انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ دنیامیں جنگوں کے خاتمے میں اہم کرداراداکریں گے اور تجارت کوفروغ دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدارمیں آنے کے بعد عمران خان کی رہائی کے موضوع پر سوال کا جواب دیتے ہوئے مشاہد حسین کاکہناتھاکہ اس حوالے سے اگر صدر ٹرمپ دباؤ ڈالتے ہیں تو پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں،مسلم دنیا میں ٹرمپ کے دو قریبی دوست ہیں ایک سعودی عرب کے بادشاہ محمد بن سلمان اور دوسرے یواے ای کے محمد بن زید، اگرٹرمپ نے عمران خان کو رہا کرانا چاہا تو وہ ان دونوں کو کال کریں گے ،اس حوالے سے پاکستان کاٹریک ریکارڈ بھی ہے جب دس دسمبر 2000ءکو ایک جہاز آیا اور نواز شریف کو لے کر چلاگیا،اسی طرح بینظیر بھٹو کو بھی رہائی ملی۔انہوں نے کہا کہ پرویزمشرف اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے بینظیر بھٹو کو واپس پاکستان لے کر آئے اور یہ دس سال کا منصوبہ تھا، مشرف 2017ء تک اقتدار میں رہنا چاہتے تھے، لیکن ایک تدبیر انسان کرتے ہیں اور ایک تدبیر اللہ پاک کرتاہے،ہوتاوہی ہے جو اللہ چاہتاہے۔عمران خان کے حوالے سے ان کاکہناتھا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کیلئے یہ بات خطرناک ہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی عمران خان کے ساتھ ہیں اور دوسراپی ٹی آئی کی لابنگ کافی مضبوط ہے۔ انہوں نے امریکہ میں دولابنگ فرمز ہائر کررکھی ہیں، بھارتی آرمی چیف کے پاکستان مخالف بیانات کے سوال پر مشاہد حسین سید کاکہناتھا بھارت عالمی منظرنامے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے پاکستان کی منفی چیزیں رکھناچاہتا ہے، امریکہ چین اور پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لیے بھارت کو شہ دے سکتا ہے مگر پاک بھارت سرحدی کشیدگی پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بنگلہ دیش کی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ وہاں گزشتہ انتخابات بہت سفاکانہ تھے، تمام مخالف سیاسی پارٹیوں کو تقریباً ختم کردیا گیا تھا، لیکن بنگالی عوام پھر اٹھے اور حالات آپ کے سامنے ہیں۔مشاہد حسین نے کہا کہ سیاسی استحکام اور معیشت لازم وملزوم ہیں، پاکستان کی بات کی جائے تو پچھلے تین سالوں میں20 ہزار پاکستانیوں نے یواے ای میں 12ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے،پاکستان کو انٹرنیٹ کی سست روی سے 1.6ارب ڈالر کانقصان ہوا،2024ء دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کیلئے برا ترین سال رہا جب 1566دہشتگردی کے واقعات ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔