اقبال اعوان :
رمضان قریب آنے کے باوجود کراچی کی مرکزی کھجور بازار میں کاروبار ٹھنڈا پڑا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ اس طرح لگتا ہے کہ افطار کا یہ اہم آئٹم بھی کم فروخت ہوگا۔ مہنگائی نے شہریوں کو مارکیٹوں سے دور کر دیا ہے۔
تاجروں کے بقول اس مرتبہ سکھر سندھ کی کھجوریں کم آئی ہیں۔ مارکیٹ میں پنجگور بلوچستان، عراق، بصرہ اور ایرانی مضافتی کھجور زیادہ فروخت ہورہی ہیں۔ امیر طبقہ سعودی عرب کی عجوہ اور امبر کھجوروں سمیت دیگر اقسام بھی خرید رہا ہے۔ تاجر رہنما حنیف بلوچ کا کہنا ہے کہ ابھی گزشتہ سال والے ریٹ ہیں۔ جب مارکیٹ تیز ہوگی، تب قیمت بڑھے گی اور اس وقت علاقوں میں اسٹال، ٹھیلے والے قیمت دگنی کر دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لی ماریٹ میں واقع پرانی اور نئی کھجور مارکیٹ میں تاحال رش نظر نہیں آرہا۔ حالانکہ شعبان کے اندر رش بڑھ جاتا ہے۔ کھجور افطار میں ہر طبقے کے لوگ کھاتے ہےں۔ اس طرح سکھر سندھ، پنجگور بلوچستان سے آنے والی کھجوروں کے علاوہ ایرانی، سعودی، عراقی کھجوریں آجاتی ہیں۔ پرانی کجھور مارکیٹ میں لگ بھگ 200 دکانیں، درجنوں پتھارے، ٹھیلے لگتے ہیں۔ نئی مارکیٹ میں 150 سے زائد دکانیں ہیں۔ آج کل یہاں پر دن رات کام چل رہا ہے کہ ملک بھر میں بیرون ملکوں والی کھجوریں بھیجی جاتی ہیں۔ سندھ، بلوچستان کے علاوہ کراچی بھر کے دکاندار اور ٹھیلے پتھارے والے، خشک میوہ جات والے، پنساری لے کر جارہے ہیں۔ فلاحی ادارے، محلہ کمیٹی، مساجد مدارس کمیٹیاں، کمیونٹی والے، پہلے سے ہی خریداری کر لیتے ہیں کہ دستر خوان میں بالخصوص افطار میں جبکہ رمضان راشن بیگ میں رکھتے ہیں۔
مارکیٹ میں ہول سیل والے بڑے پیمانے پر جبکہ ریٹیلرز دکاندار الگ الگ ریٹ میں فروخت کررہے ہیں۔ کھجور مارکیٹ کے تاجروں کی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حنیف بلوچ نے ”امت“ کو بتایا کہ ”ابھی رش نہیں ہے۔ اس طرح لگتا ہے کہ کاروبار کافی کم ہوگا۔ شہریوں کی قوت خرید کم ہے کہ چلو علاقے سے پاﺅ آدھا کلو لے کر کام چلا لیں گے۔ سکھر سندھ کی کھجوروں کی فصل کافی خراب ہو گئی تھی۔ بہت کم مال آیا ہے۔
سکھر کی اصیل کھجور ساڑھے 9 ہزار روپے من آرہی ہے۔ عراق کی بصرہ کھجور 12 ہزار روپے من، ایرانی عجوہ 14 ہزار روپے، سعودی امبر کھجور 35 ہزار روپے من مل رہی ہے۔ پنجگور کی مضافتی کھجور ساڑھے 5 سو روپے کلو تک ہول سیل تک جارہی ہے۔“ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے ہول سیل ریٹ گزشتہ سال والے تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم شہر میں جو سیکڑوں ٹھیلے پتھارے لگتے ہیں۔ وہ کجھور کی قیمت دگنی کر کے فروخت کرتے ہیں۔
ایران سے زاہدی کھجور بھی آرہی ہے۔ کھجوریں بہت ہیں۔ تاہم بیرون ملکوں سے آنے والی کھجوروں کے ریٹ زیادہ ہیں۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ 20 سے 30 فیصد ریٹ گزشتہ سال سے بڑھ گئے ہیں کہ ٹرانسپورٹ کرائے، ٹیکس ڈیوٹی بڑھ جاتی ہے۔ اب دکاندار اپنے کرائے، بجلی کے بھاری بل ادا کرتے ہیں۔ مارکیٹ کے دکاندار موجودہ حالات میں مایوس نظر آرہے ہیں کہ کاروبار گزشتہ سال سے کم ہے۔ جبکہ رمضان میں چند روز رہ گئے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos