منشیات مافیا کیخلاف اسلام آباد پولیس کا بڑا کریک ڈاؤن

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) منشیات فروشوں کے ہاتھوں لیگی عہدے دار کے قتل کے بعد آئی جی اسلام آباد کے حکم پر منشیات مافیا کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق کھنہ پولیس اسٹیشن کے تمام اہلکاروں کے موبائل فون ضبط کر لیے گئے ہیں تاکہ فرانزک کے ذریعے منشیات فروشوں سے ان کے رابطوں کی تصدیق کی جا سکے۔منشیات مافیا سے تعلق کے الزام میں پانچ افسروں اور اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف ملازمت سے برطرفی کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کے ذریعے 30 سے زائد مبینہ منشیات فروشوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں اشتیاق عباسی کے قتل میں ملوث منشیات فروش مافیا کے کارندوں کے گھر مسمار کر دیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ بدھ کی صبح اسلام آباد کے علاقے اشرف ٹاؤن پنڈوریاں میں منشیات فروش مافیا کے کارندوں نے مسلم لیگ نون کے مقامی عہدیدار اور یو سی چیئرمین کے سابق امیدوار اشتیاق عباسی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جس پر اسلام آباد ،راولپنڈی اور مری میں بڑے پیمانے پر اشتعال پایا جاتا ہے۔ مقتول کا آبائی تعلق مری کے ہعلاقے مسیاڑی سے تھا۔قتل میں ملوث مرکزی ملزم عامر عرف عامری کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا جس کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے بتایا جاتا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق قاتلوں کی گرفتاری کے لیے چار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ملزمان کی تلاش میں مصروف ہیں۔منشیات فروشوں سے تعلقات کے الزام میں کھنہ پولیس اسٹیشن کہ جن افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے ان میں ظہیر تنولی۔قاسم ضیا۔ندیم۔ ناظم شاہ اور الماس حیدر شامل ہیں۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئی جی کے حکم پر منشیات مافیا سے تعلق کے الزام میں اسلام آباد پولیس کے آٹھ افسران اور اہلکاروں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ کھنہ پل کی حدود میں 10 یو سیز پر مشتمل درجنوں بڑی آبادیاں آتی ہیں جن میں پنڈوریاں ،سوہاں، کھنہ ڈاک ،برما ٹاؤن ،وحید آباد ،غوری ایک دو تین اور غوری گارڈن سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔ان میں سے زیادہ تر آبادیاں گنجان اور تنگ گلیوں پر مشتمل ہیں جہاں منشیات فروش آسانی سے پناہ لے لیتے ہیں اور ہمہ وقت منشیات فروشی کا دھندہ جاری رکھتے ہیں۔منشیات فروشوں کے زیادہ تر ٹھکانے کورنگ نالے کے گردو نواح میں قائم آبادیوں میں موجود ہیں جہاں کئی برسوں سے یہ دھندا جاری ہے۔اس طرح مذکورہ علاقے منشیات فروشوں کا گڑھ بنے ہوئے ہیں جہاں سے مبینہ طور پر کئی تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کی جاتی ہے جبکہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس دھندے کی سرپرستی میں ملوث پولیس اہلکار پانچ سے 10 لاکھ روپے یومیہ بھتہ وصول کرتے رہے ہیں۔دوسری طرف لیگی عہدیدار اشتیاق عباسی کے قتل کے بعد آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کے حکم پر منشیات مافیا کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے جس میں سینکڑوں پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں اور گلی گلی کاروائی کر کے منشیات فروشوں اور مافیا کے کارندوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔یہ منشیات فروشوں کے خلاف اسلام اباد کی تاریخ کا سب سے بڑا ایکشن بتایا جاتا ہے تا ہم علاقہ مکینوں کو اب بھی خدشہ ہے کہ وقتی کارروائی کے بعد کہیں دوبارہ منشیات فروش اپنے ٹھکانے قائم نہ کر لیں۔