سید حسن شاہ :
وکلا برادری نے دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز کی تعمیر، کارپوریٹ فارمنگ، آئینی ترمیم اور پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف جاری دھرنوں اور احتجاج میں شدت لانے کا عندیہ دے دیا۔ وکلا نے ٹرینوں اور ہوائی اڈوں کو بند کرنے کی دھمکی سمیت راولپنڈی میں مارچ کرنے کا عندیہ بھی ظاہر کیا ہے۔ وکلا تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مطالبات نہ ماننے تک عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ بھی جاری رہے گا۔ وکلا عہدیداران کہتے ہیں کہ ہر تحریک قربانی مانگتی ہے۔ پانی زندگی ہے۔ شہری علاقوں کے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ یہ صرف کسانوں یا دیہی علاقوں کا مسئلہ ہے، مگر ایسا نہیں ہے۔ دریائے سندھ کا پانی شہری علاقوں میں فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر دریائے سندھ سے کینجھر جھیل اور حب ڈیم میں پانی نہیں جائے گا تو شہری علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہوجائے گی۔
وکلا تنظیموں کی جانب سے دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز کی تعمیر، کارپوریٹ فارمنگ، آئینی ترمیم اور پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج اور دھرنے جاری ہیں۔ جبکہ سندھ بار کونسل، کراچی بار، ملیر بار سمیت سندھ بھر کی وکلا تنظیموں کی جانب سے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیاجا رہا ہے۔ جبکہ سندھ بار کونسل کی جانب سے نہروں کی تعمیر کے معاملے میں غیر معینہ مدت کے لئے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں وکلا برادری کی جانب سے سٹی کورٹ میں بھی سائلین کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی، جس کی وجہ سے ہزاروں مقدمات کی سماعتیں متاثر ہو رہی ہیں اور ان میں صرف تاریخیں دی جارہی ہیں۔
اس ضمن میں سندھ بار کونسل کے رکن عارف دائود ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز کی تعمیر، کارپوریٹ فارمنگ، آئینی ترمیم اور پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف وکلا برادری کی جانب سے دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم نے عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کررکھا ہے۔ ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ جب تک حکومت وکلا کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی، تب تک ہمارا احتجاج اور دھرنے جاری رہیں گے۔ اس معاملے میں سندھ بار کونسل بھی وکلا برادری کے ساتھ کھڑی ہے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کارپوریٹ فارمنگ ہوتی ہے تو بہت بڑا مسئلہ ہوجائے گا۔ سندھ میں پہلے ہی پانی کی قلت ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں 25 فیصد پانی کی پہلے ہی کمی ہے اگر کینالز میں پانی دے دیا جائے گا تو شہریوں کو پانی کی قلت ہوجائے گی۔ میں ڈیفنس کے علاقے میں رہتا ہوں جہاں پانی بالکل نہیں آتا۔ ہمیں پانی خرید کر استعمال کرنا پڑتا ہے اور اس وقت جو پانی کا ٹینکر 9 ہزار روپے میں دستیاب ہے، وہ کینالز بننے اور کارپوریٹ فارمنگ کے بعد 40 ہزار روپے میں ملنے لگے گا‘‘۔ عدالتی بائیکاٹ اور ہڑتال سے سائلین کو آنے والی مشکلات سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ قومی مسئلہ ہے۔ کراچی کے شہریوں کو اس بارے میں علم نہیں ہے۔ جبکہ شہریوں کو روز مرہ کے معمول کے مسائل کا سامنا بھی ہے۔ تحریک کو کامیاب کرنے کے لئے تھوڑی مشکلات کا سامنا تو کرنا پڑے گا‘‘۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’’دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز کی تعمیر، کارپوریٹ فارمنگ، آئینی ترمیم اور پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف گزشتہ 6 دن سے ببرلو بائی پاس پر دھرنا جاری ہے۔ 5 دن گزر جانے کے باوجود حکمرانوں، سیاستدانوں اور حکومت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی جس پر ببرلو بائی پاس پر دھرنے میں آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ احتجاجی سلسلے کو دوسرے مرحلے میں لے کر جاتے ہیں اور دھرنوں و احتجاج میں شدت لاتے ہیں۔ ہم نے سندھ میں مزید 3 مقامات پر دھرنے اور زمینی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ پہلا دھرنا کراچی کے مقام، دوسرا دھرنا کاموکی اور تیسرا دھرنا شکار پور میں بھی دیا جائے۔
اس سلسلے میں کراچی بار اور ملیر بار کو نیشنل ہائی وے پر دھرنے کی ذمہ داری دی گئی، جس پر ہم نے بن قاسم کے قریب گھگھر انٹر چینج پر ببرلو پائی پاس کے دھرنے کے شرکا سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنا دیا ہے‘‘۔ انہوں نے بتایاکہ ’’ہم نے آگے کا بھی لائحہ عمل طے کررکھا ہے۔ ہم جمعرات یا جمعہ تک دیکھیں گے اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے تو ہم اپنے دھرنوں اور احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔ پھر ہم سندھ سے نکلنے والی ٹرینیں بند کردیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈوں پر بھی دھرنے دے کر راستے بند کریں گے۔ جبکہ ضرورت پڑی تو پھر ہم راولپنڈی پر بھی مارچ کریں گے‘‘۔
عدالتوں کے بائیکاٹ سے سائلین کو ہونے والی پریشانی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ہر تحریک قربانی مانگتی ہے۔ پانی زندگی ہے۔ ہمارے شہری علاقوں کے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ یہ صرف کسانوں یا دیہی علاقوں کا مسئلہ ہے، مگر ایسا نہیں ہے۔ دریائے سندھ کا پانی شہری علاقوں میں فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر دریائے سندھ سے کینجھر جھیل اور حب ڈیم میں پانی نہیں ہوگا تو شہری علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہوجائے گی۔ آج اگر قربانی دینی پڑی تو اس سے بہت جلد بہتری نظر آئے گی۔ ہر جنگ قربانی مانگتی ہے، قربانی کے بغیر کامیابی نہیں ملتی جبکہ قربانی کا صلہ بھی ملے گا۔ ہم نے ججز، وکلا اور عدالتی عملے کو سٹی کورٹ میں داخلے کی اجازت دے دی ہے، مگر جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے سائلین کو سٹی کورٹ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos