ندیم بلوچ:
غدار محمود عباس صہیونی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے۔ فلسطین کی مقدس سرزمین اور قبلہ اول سے غداری پر انہیں عالمی سطح پر شدید لعن طعن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ایک تقریب میں مزاحمت کی براہ راست توہین کی اور فلسطینی قربانیوں کو پس پشت ڈال دیا۔ جس پر انہیں قیدیوں اور شہدا کے اہلخانہ سمیت مزاحمتی قوتوں اور عالمی سطح پر شدید نتقید کا نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی مزاحمتی اتحاد کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں محمد عباس کو غدار اور اسرائیلی ٹٹو قرار دیا گیا۔
مزاحمتی قوتوں نے صدر عباس پر متحد قومی پوزیشن کو کمزور کرنے کی کوشش کا الزام بھی لگایا۔ واضح رہے کہ محمود عباس نے اپنی تقریر میں اسرائیلی قبضے کو خونی قتل عام سے مستثنیٰ قرار دیا اور حماس کی قیادت کے خلاف نازبیاں کلمات ادا کیے۔ انہوں نے حماس سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ جلد اسرائیلی قیدی رہا کرے۔ انہوں نے غزہ میں قتل عام کا ذمہ دار بھی اسرائیل کے بجائے حماس کو قرار دیا۔
ادھر مبصرین کا خیال ہے کہ فلسطینی عوام کو یہ سوال کرنے کا حق ہے کہ پانچ سو چونسٹھ دنوں کی اسرائیل جارحیت کے دوران خود کو فلسطینی قیادت کہنے والے کردار کہاں تھے؟ جب غزہ کا محاصرہ کیا گیا، فاقہ کشی اور بربادی ہوئی تو وہ اتھارٹی کہاں تھی؟ علاوہ ازیں محمود عباس کے متنازعہ بیان سے سوشل میڈیا پر بھی غم و غصے کی لہر دیکھنے کو ملی۔
دوسری جانب حماس کے رہنما باسم نعیم نے کہا کہ محمود عباس کی جانب سے مزاحمت کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال صہیونی غلامی کی عکاسی کرتا ہے۔ فلسطینی کوئی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ نہیں۔ محمد عباس اوسلو معاہدے کو فراموش کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ، یروشلم کو یہودیانے، مغربی کنارے کو ہڑپ کرنے کی سازش میں شریک ہیں۔
ادھر اردنی مصنف اور سیاسی تجزیہ کار شرحبیل الغریب کا کہنا ہے کہ جس چیز نے عباس کو یہ بیان دینے پر اکسایا، وہ شاید امریکی انتظامیہ کے حماس کے ساتھ حالیہ براہ راست رابطے ہیں۔ یہ اقدام طاقت کے توازن میں تبدیلی اور فلسطینی سیاسی منظر نامے میں تحریک کے کردار کو تسلیم کرنے کی عکاسی کر سکتا ہے۔ مزاحمت فلسطینی عوام کا جائز حق ہے اور اسے ترک نہیں کیا جا سکتا۔ ادھر غزہ اور مغربی کنارے میں صہیونی جارحیت جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں 38 ویں روز بھی شدید بمباری کرکے سینکڑوں فلسطینی شہید و زخمی کردیئے۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور منظم غفلت کے باعث صہیونی فوجیوں کو فلسطینیوں کے قتل عام کی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
جبکہ طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح سے غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں پر اسرائیلی گولہ باری کے نتیجے میں چھ بچوں سمیت 25 شہری شہید ہو گئے۔ دیر البلاح کی البرکہ اسٹریٹ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ جنہیں شہدا الاقصی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ جبالیہ البلد میں بھی پولیس چوکی پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے دس افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی ہیلی کاپٹرز نے خان یونس کے مشرق میں اسلامی یونیورسٹی کے اطراف میں بمباری کی۔ قبل ازیں خان یونس میں قابض صہیونی فوج کی بمباری سے زخمی ہونے والے عبدالعزیز عادل ابو ہانی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ خان یونس میں المواسی میں العطار کے علاقے میں ایک خیمے پر اسرائیلی بمباری میں پندرہ فلسطینی شہید ہوئے۔
النصیرات کے مغرب میں الصوارحہ کے علاقے میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی ایک خیمے پر بمباری سے تین شہری شہید ہوگئے۔ الشیخ رضوان محلے میں اسرائیلی فضائی حملے میں سابق قیدی علی السرافتی، ان کی اہلیہ اور چار بچے شہید ہو گئے۔ خان یونس کے علاقے قیزان النجار میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دو شہری محمود یاسین النجار اور ان کی اہلیہ لیلیٰ حمدی النجار جام شہادت نوش کرگئے۔ شہید میاں بیوں کا بیٹا احمد ناصر طبی ورکر ہے۔ وہ اپنے والدین کی لاشیں دیکھ کر شدید صدمے میں ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos