ہوا میں نمی کا تناسب 55 سے 70 فیصد تک ہونے سے ہیٹ اسٹروک کی صورتحال ہے، فائل فوٹو
 ہوا میں نمی کا تناسب 55 سے 70 فیصد تک ہونے سے ہیٹ اسٹروک کی صورتحال ہے، فائل فوٹو

سورج اگلے ماہ تک کراچی پر قہر برساتا رہے گا

اقبال اعوان :

کراچی میں سورج آگ برسانے لگا ہے۔ رواں گرمی کے سیزن کے دوران ہیٹ ویو کی لہر کا آغاز ہو چکا ہے۔ سمندری ہوائوں کی بندش نے شہریوں کا برا حال کر دیا۔ بارشوں کا کراچی میں سلسلہ 15 جون سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ کے ایم سی اور سندھ حکومت نے 45 بڑے اور 550 چھوٹے نالوں کی صفائی کے ٹینڈر جاری کر دیے۔ ماضی میں 15 جون تک پری مون سون کی بارشوں سے قبل نالے کی صفائی کا کام مکمل کر لیا جاتا تھا۔ کچرے سے بھرے نالے، ابلتے گٹر، شہر کے بارشوں کے دوران 150 سے زائد سامنے آنے والے چوک پوائنٹس اور نالوں پر تجاوزات جوں کی توں برقرار ہے۔ جو بارشوں کے دوران ہر سال شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔

واضح رہے کہ شہر میں تیز دھوپ براہ راست پڑ رہی ہے۔ گرمی کی شدت زیادہ ہونے کے علاوہ حبس کا سلسلہ بڑھ چکا ہے۔ جو بیماروں، بزرگوں، خواتین، بچوں کے لیے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہورہا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر انجم نذیر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس حوالے سے آگاہی دی گئی تھی کہ 15 مئی سے 15 جون تک وقفے وقفے سے شہر میں شدید گرمی پڑے گی اور درجہ حرارت 5 سے 7 ڈگری اضافی رہے گا۔ سندھ میں تو 40 سے 50 ڈگری تک جائے گا اور ہیٹ ویو کی کیفیت ہوگی۔

کراچی میں اس وقت درجہ حرارت 36/37 چل رہا ہے اور سمندری ہوائیں کم چل رہی ہیں۔ اس طرح نمی کا تناسب صبح میں 70/75 اور دوپہر میں 55 تک ریکارڈ کیا جارہا ہے، جس سے شدید حبس ہو رہا ہے اور گرمی کی صورت حال ہیٹ اسٹروک کی طرح ہورہی ہے۔ شہریوں کو وارننگ جاری کر دی گئی ہے کہ بلاضرورت باہر نہ نکلیں اور سر ڈھانپ کر رکھیں۔ پانی کا استعمال زیادہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 جون کے بعد موسم میں تبدیلی آنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل بارش کا امکان نہیں ہے۔ شہری سوشل میڈیا پر من گھڑت موسمی حالات سے پریشان نہ ہوں۔ کراچی سمیت ملک بھر میں ہیٹ ویو کی طرح موسم چل رہا ہے۔

دوسری جانب گرمی کے آغاز پر بجلی کی بندش کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہر میں اب احتجاج کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ بعض علاقوں میں 10 سے 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ معمول بن گئی ہے۔ اسی طرح پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ اگر پانی آتا ہے تو بجلی بند ہوتی ہے۔ شہری ٹینکر، پلاسٹک کے ڈبوں کے پانی کو خرید کر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ کے ایم سی ماضی میں ہر سال 15 جون تک نالوں کی صفائی کا کام مکمل کرا لیتی تھی، تاہم ٹینڈر اب دیئے گئے ہیں کہ 45 بڑے اور 550 چھوٹے نالوں کی صفائی کا کام کرایا جائے۔

اس دوران صورت حال مزید خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے کہ نالے کچرا کنڈی بن چکے ہیں۔ معمولی گندا پانی آنے سے سائیڈ سے اوور فلو ہو جاتے ہیں۔ گٹر ابل رہے ہیں۔ سیوریج لائنوں کا تبدیل نہ ہونا یا مرمت نہ ہونا مزید خرابی پیدا کررہا ہے۔ جبکہ ہر سال ضلع سینٹرل میں سڑکیں، چورنگیوں، آبادیوں میں بارشوں کے دوران پانی بھر جاتا ہے۔ 150 سے زائد چوک پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ تاہم اس طرح لگتا ہے کہ مون سون کے دوران بارش ہونے پر نمائشی کام کرا کے ٹوٹل پورا کر لیا جائے گا۔