فائل فوٹو
فائل فوٹو

جیولری برآمدات رکنے سے کروڑوں کا زرمبادلہ خطرے میں پڑگیا

عمران خان :

وزارت صنعت و تجارت، ایف بی آر اور کسٹمز کی جانب سے منصوبہ بندی کے بغیر عجلت میں اٹھائے گئے اقدام نے کروڑوں ڈالرز کے قیمتی زر مبادلہ کو خطرے میں ڈال دیا۔ پاکستان سے سونے اور زیورات کی قانونی برآمدات اچانک مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں۔ جس کے نتیجے میں 60 ملین ڈالر کی شپمنٹس رُک گئیں۔ اس کی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایس آر او 760 (1) / 2013 کی دو ماہ کیلئے معطلی ہے۔ اس غیر متوقع اقدام سے قانونی برآمد کنندگان کو شدید مالی اور تجارتی نقصان کا سامنا ہے۔ جبکہ ملک کے قیمتی زر مبادلہ ذخائر میں اضافے کی امیدوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق اس وقت سینکڑوں تاجروں کا مال جو بیرون ملک بھجوانے کیلئے تیار تھا۔ اس کی کلیئرنس رکنے کے ساتھ ہی بیرون ملک سے طلائی زیورات کی تیاری کیلئے بھجوائے جانے والے خام مال کی در آمد بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ایف بی آر کے اس اقدام کے بعد زیورات کی بر آمدات پر تاجروں کو حاصل تمام قسم کی ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی ختم ہوگئی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تاجروں کو ایک کلو گرام پر مجموعی طور پر 36 لاکھ روپے کی اضافی ڈیوٹی ادا کرنی ہے۔ اب تک 40 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سونا مختلف مقامات پر کسٹمز کلیئرنس میں پھنسا ہوا ہے۔

وزرات تجارت کا ایس ار او 760 گڈز ڈکلریشن اینڈ کلیئرنس کی ون کسٹم سہولت وی باک سے خارج کر دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ معطل ہوگئی۔ کروڑوں ڈالرکے ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہونے کا خطرہ ہے۔ جبکہ خریداروں سے لیا گیا ایڈوانس گولڈ بھی کسٹم کی سطح پر پھنس گیا ہے۔ پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے چیئرمین ایف بی آر سے اپیل کی ہے کہ وی باک سے ایس آر او 760 خارج کیے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے فی الفور یہ ایس آر او کو ون کسٹم سسٹم میں دوبارہ شامل کیا جائے تاکہ سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ بحال کی جاسکے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو ارسال کردہ خط میں چیئرمین جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن حبیب الرحمن نے ایس آر او 760 کے وی باک سے خارج کیے جانے سے ایکسپورٹرز کو درپیش مشکلات سامنے لاتے ہوئے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کے علم میں لائے اور مشاورت کے بغیر وی باک سے ایس آر او 760 کو حذف کیا گیا۔

اس ضمن میں پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمران خان ٹیسوری نے وزیر اعظم کو ارسال کردہ خط میں انکشاف کیا ہے کہ اس وقت تقریباً 50 سے 60 ملین ڈالر مالیت کے زیورات کی شپمنٹس برآمد کیلئے تیار ہیں۔ لیکن ایس آر او 760 (1)/ 2013 کی معطلی کے سبب انہیں قانونی طور پر ملک سے باہر نہیں بھیجا جا سکتا۔ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب ملک کو زرمبادلہ کی شدید ضرورت ہے اور برآمدات ہی معیشت کی بقا کا واحد راستہ بن چکی ہیں۔

عمران خان ٹیسوری نے واضح کیا کہ ایس آر او کی معطلی سے صرف وہ برآمد کنندگان متاثر ہوئے ہیں جو مکمل طور پر قانونی اور شفاف طریقے سے کاروبار کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کے تمام اراکین صرف مجاز ذرائع سے سونا درآمد کرتے ہیں۔ مقامی مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں رکھتے اور ان کی تمام سرگرمیاں صرف برآمدات تک محدود ہیں۔ اس طرح کے ’’بلینکٹ اقدامات‘‘ سے صرف قانونی کاروبار کو نقصان پہنچتا ہے۔ جبکہ سونے کی اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس اچانک اور غیر متوقع فیصلے نے پاکستان کی بین الاقوامی تجارتی ساکھ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ غیر ملکی خریداروں سے کیے گئے معاہدے التوا کا شکار ہو چکے ہیں اور اگر بروقت اقدام نہ لیا گیا تو یہ معاہدے منسوخ ہو سکتے ہیں جس سے پاکستان کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں زیورات کی صنعت سے وابستہ ہزاروں کاریگر، مزدور اور ہنر مند افراد بھی بے روزگاری کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں۔

پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما عارف پٹیل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے یہ ایس آر او ختم نہیں کیا گیا بلکہ اس کا اطلاق ابھی تک موجود ہے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر اسے کسٹمز کے آن لائن سسٹم سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی فارم کو پُر کرکے تاجر اپنا سامان بیرون ملک بھجوا رہے تھے۔ جس پر انہیں ڈیوٹی اور ٹیکس میں چھوٹ ہے۔ یہ ایس آر او ایک دہائی سے نافذ ہے۔

اس میں حکومت کی جانب سے ملکی بر آمدات بڑھانے اور زر مبادلہ ملک میں لانے کیلئے طلائی زیورات کے تاجروں کو یہ چھوٹ دی گئی تھی کہ وہ بیرون ملک سے خام سونا منگوا کر اس کے طلائی زیورات بنانے کے بعد بیرون ملک ایکسپورٹ کریں۔ اسی تجارت کے تحت پاکستان میں موجود سونے کے سینکڑوں تاجروں کو خلیجی ممالک سمیت دیگر ملکوں میں موجود پارٹیاں اپنا خام سونے کا مال اور قیمتی پتھر بھجواتی ہیں جسے بعد ازاں ملک میں پھیلے ہزاروں چھوٹے بڑے کارخانوں میں موجود کاریگروں کے ذریعے خوبصورت زیورات کی شکل دے کر بیرون ملک بھجوا دیا جاتا ہے۔

پاکستان جیم اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ ایس آر او 760 (1) / 2013 کو فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ شپمنٹس کی کلیئرنس ممکن ہو سکے اور برآمدات کا تسلسل بحال رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت نے کسی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل دی ہے تو اس میں ایسوسی ایشن کے نمائندے کو شامل کیا جائے تاکہ شفاف اور منصفانہ جانچ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کمیٹی کو اختیار دیا جائے کہ وہ قانون میں ضروری ترامیم تجویز کرے، جو قانون کے غلط استعمال کو روکے لیکن ان برآمد کنندگان کو متاثر نہ کرے جو شفافیت اور قانونی تقاضوں کے تحت کام کرتے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے حکومت کی اصلاحاتی کوششوں کی اصولی طور پر حمایت کی۔ لیکن متنبہ کیا کہ ایسی پالیسیاں جو پورے شعبے کو یکساں متاثر کریں، نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پالیسی سازی میں توازن اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ناگزیر ہے۔ خط کے آخر میں وزیر اعظم شہباز شریف سے پرزور اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور برآمد دوست پالیسی کے تحت کاروبار کو بحال کر کے ملک کو ممکنہ معاشی نقصان سے بچائیں۔