محمد قاسم :
پاکستان اور افغانستان کے مابین حال ہی میں کچھ معاملات پر اختلافات کے بعد پہلے کابل اور پھر چین میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کے بعد بھارت کا کھیل ختم ہو گیا ہے۔
گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جھڑپوں کے دوران افغانستان سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ جس پر افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے موقف اپنایا کہ جن لوگوں نے پروپیگنڈا کیا۔ ان میں اکثریت کا تعلق سابق افغان حکومت کے اہلکاروں سے ہے اور انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی۔ تاکہ اس کشمکش سے فائدہ اٹھائے۔ افغان وفد کے مطابق سابق افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے سربراہ امراللہ صالح اس کے پیچھے تھے اور انہوں نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کی سرپرستی کی۔ جبکہ کچھ افغان حکومت سے وابستہ افراد بھی اس کی زد میں آئے۔ تاہم افغان حکومت پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ ہے۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بتایا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے رابطہ انہوں نے کیا اور یہ ایک معمول کا رابطہ تھا۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے اس کا بہت زیادہ پروپیگنڈا کیا گیا۔ جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ یہ بات واضح ہے کہ افغانوں کیلئے پاکستان دوسرا گھر ہے اور پاکستان کی سالمیت افغانوں کیلئے عزیز ہے۔ ذرائع کے مطابق چین میں مذاکرات کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کی اور پاکستان نے موقف اپنایا کہ بھارت، افغانستان میں مقیم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے ذریعہ پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ اس پر افغان وفد نے بتایا کہ سابقہ حکومت کے خفیہ ادارے کے لوگوں نے بھارت میں تربیت حاصل کی ہوئی ہے اور ان کے ساتھ بھارتی اہلکاروں کا رابطہ موجود ہوگا۔ افغان طالبان کی حکومت ان رابطوں کو روک نہیں پا رہی اور ممکن ہے کہ ان کے ذریعے رقوم کی منتقلی ہوئی ہو۔
اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کو بتایا کہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری چین کی ریڈ لائن ہے اور پاکستان کے حوالے سے چینی عوام اور حکومت کی جو پالیسی ہے، وہ جو پوری دنیا کو معلوم ہے۔ پاکستان کو خطرے میں ڈالنے والی کوئی بھی کارروائی براہ راست چین کے خلاف کارروائی تصور کی جاتی ہے۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے بھارت کی جانب سے کاروبار کی شکل میں پاکستان کے خلاف جاسوسی کرنے کی طرف توجہ دلائی اور بتایا کہ پاکستان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے جاسوس چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے افغانستان اور ایران میں تجارت کے نام پر پاکستان کے خلاف بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی معاونت کر رہی ہے اور انہیں امداد دی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان نے افغانستان کو گوادر پورٹ کے ذریعے دنیا تک رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ چین نے افغان وزیر خارجہ کو بتایا کہ افغانستان تجارت کیلئے جس طرح چاہے، گوادر بندرگاہ استعمال کر سکتا ہے۔ چین اس حوالے سے سی پیک کو افغانستان تک توسیع دے سکتا ہے۔ تاہم اس کی ایک ہی شرط ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کے راستے ہر قسم کی دہشت گردی ختم کرنا ہو گی۔ ذرائع کے مطابق چین کے سی پیک کو گوادر سے کابل تک توسیع دینے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے اور افغان وزیر خارجہ کو بتایا گیا ہے کہ وہ افغان حکومت سے اس حوالے سے ٹھوس یقین دہانی حاصل کریں۔
ذرائع کے مطابق بگرام ایئر بیس کے حوالے سے بھی چین نے افغان وزیر خارجہ کو بتایا کہ اگر چین کو یقین دہانی کرائی جائے کہ چین کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں گے تو چین افغانستان کو تمام امداد فراہم کر سکتا ہے۔ جبکہ افغانستان کی تعمیر نو سمیت دیگر اہم امور میں بھی چین کی جانب سے مدد کی جائے گی۔ تاہم افغانستان کو ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنا ہو گی۔ کیونکہ سی پیک کو کامیاب بنانا چین کا سب سے اہم منصوبہ ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos