فوٹو بشکریہ انٹرنیشنل میڈہا
فوٹو بشکریہ انٹرنیشنل میڈہا

اسرائیل پر ایرانی میزائلوں سے تباہی کا کھیل جاری

میگزین رپورٹ :

ایران کے جدید ترین ہائپر سونک الفتح میزائل حملوں نے صہیونی ریاست میں زلزلہ برپا کردیا۔ پچھلے ایک ہفتے سے تقریباً ہر رات کو اسرائیل کی فضائوں پر ایران کا کنٹرول ہوتا ہے۔ گزشتہ شب بھی ایرانی میزائلوں کی بارش کو اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم، پوری طرح روکنے میں ناکام رہا۔ جس کے باعث حیفہ اور تل ابیب کے بڑے حصہ ساری رات جلتے رہے۔

دوسری جانب امریکہ کے مشرق وسطیٰ میں19 فوجی اڈے بھی ایران کے نشانے پر ہیں۔ عسکری ماہرین کے مطابق اگر امریکہ فوجی مداخلت نہ کرے تو اسرائیل، تباہ کن ایرانی حملے صرف بارہ دن تک برداشت کرسکتا ہے۔ ایرانی میزائل حملوں سے تل اییب اور حیفہ کا حشرنشر ہوچکا ہے۔ واضح رہے کہ ایران پر براہ راست حملے کی امریکی دھمکی پر تہران نے لیول تھری کے تحت اسرائیل پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس الفتح میزائل برسانا شروع کردیے ہیں۔

الفتح ہائپر سونک میزائلوں نے اسرائیلی میزائل ڈیفنس شیلڈ میں دراڑ ڈال کر اسرائیلی زیرِ زمین پناہ گاہوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ’’ماریف‘‘ اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ منگل کی رات اور بدھ کی صبح تل اییب، یروشلیم اور حیفہ پر گرنے والے فتح میزائلوں کے پہلے ورجن نے بڑے پیمانے میں تباہی مچائی۔ میزائلوں کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ان شہروں میں زلزلے کے جھٹکے بھی ریکارڈ کئے گئے۔

عالمی جنگی مبصرین کا کہنا ہے کہ خیبر شکن میزائل کے بعد ایران کی جانب سے فتح میزائل، اسرائیل پر داغنا دراصل ٹرمپ کی دھمکی کا جواب ہے۔ تہران نے اسرائیل پر اپنے حملوں کی دسویں لہر میں پہلی بار فتح میزائلوں کا استعمال کیا، جن میں سے بعض میزائل پانچ ٹن وزنی وار ہیڈ سے لیس تھے۔

رپورٹ کے مطابق فتح میزائل، ایرانی پاسداران انقلاب کے ہتھیاروں میں سب سے زیادہ جدید ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔ اس کی ہائپرسونک رفتار کو روکنا اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام ’’آئرن ڈوم‘‘ کے بس کی بات نہیں رہی۔ فتح میزائل نیوکلیئر وار ہیڈ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کے دیگر ورژن اسرائیل کے بڑے شہروں کو ایک ہی جھٹکے میں نقشے سے غائب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز اسرائیل پر برسائے گئے فتح میزائل کی رینج تقریباً 1,400 کلومیٹر ہے اور یہ ایک جدید گائیڈنس سسٹم کے تحت اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جنگی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حالیہ حملے ایکوریسی کے تحت کئے جارہے ہیں۔ ایران سے پہلے بیراج میں خودکش ڈورنز اسرائیل کی جانب روانہ کیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد خیبر شکن کے کروز اور بیلسٹک میزائلوں کی بارش ہوتی ہے۔ گزشتہ روز ایران نے حملے کا پیمانے بڑھاتے ہوئے فتح میزائل بھی اسرائیل پر برسانا شروع کردیئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں سے میزائل لانچنگ پیڈز اور جوہری پروگرام کو معمولی نقصان ہوا ہے۔ ایران نے گزشتہ پانچ دھائیوں سے امریکہ اور اسرائیل ممکنہ حملوں کے پیش نظر اپنا جنگی ساز و سامان انہی خطرات سے نمٹنے کیلئے ڈیزائن کیا ہے۔ تہران کو اندازہ ہے کہ اسرائیل کو بچانے کیلئے امریکہ سمیت جی سیون میں شامل ممالک کینیڈا، فرانس، اٹلی، جرمنی، جاپان اور برطانیہ بھی میدان میں اتر سکتے ہیں۔ لیکن ٹرمپ کو براہ راست جنگ میں جانے کیلئے امریکی کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔ جبکہ کانگریس کے اراکین اسرائیل کو مزید اسحلہ دینے کی حامی ضرور ہیں، تاہم امریکہ کی براہ راست شمولیت کی مخالفت کررہے ہیں۔ اس کی اہم وجہ مشرق وسطیٰ میں 19 امریکی اڈوں کو ایران سے لاحق خطرات ہیں۔

اس حوالے سے امریکہ کی خفیہ ایجنسوں کی جانب سے پہلے ہی تھریٹ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ ایران آبنائے ہرمز میں امریکی بحری جہازوں کو گھیرنے کے لیے بارودی سرنگیں بچھائے گا۔ امریکی افواج کو پورے خطے میں فوجی اڈوں پر ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق امریکہ خطے میں کم از کم 19 مقامات پر مستقل اور عارضی فوجی مقامات کا ایک وسیع نیٹ ورک چلارہا ہے۔

ان میں سے آٹھ مستقل اڈے بحرین، مصر، عراق، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں واقع ہیں۔ 2025ء کے وسط تک مشرق وسطیٰ میں تقریباً 40,000 سے 50,000 امریکی فوجی موجود ہیں۔ سب سے زیادہ امریکی فوجی جن ممالک میں ہیں ان میں قطر، بحرین، کویت، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں۔ قطر میں العدید ایئر بیس مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ ہے۔ جہاں تقریباً 100 طیارے اور ڈرونز کی بڑی کھیپ موجود ہے۔ اس اڈے کو مشرق وسطیٰ میں امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے فارورڈ ہیڈ کوارٹر کا درجہ حاصل ہے۔

اسرائیلی اخبار ’’دی یروشلم پوسٹ‘‘ کے مطابق ایرانی حملوں سے اسرائیل کے بڑے شہروں میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد آباد کاروں کے گھر کلی و جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ ایران نے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران دشمن کے39 اہداف کو مکمل تباہ کردیا ہے۔ ایران نے جنگ کے آغاز سے اب تک پانچ سو سے زائد بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے ہیں۔ پاسداران انقلاب نے ہرزلیہ میں اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس مرکز اور تل ابیب میں موساد کے مرکز کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی تخمینہ کے مطابق ایران کے پاس اب بھی 1,800 بیلسٹک میزائل ہیں۔ تاہم ایران کا دعویٰ ہے کہ تہران نے اب تک اپنی لیول تھری میں میزائل آرسنل کا صرف پانچ فیصد حصہ ہی استعمال کیا ہے۔ ’’ماریف‘‘ اخبار کے مطابق اسرائیلی حکام نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد ہزاروں شہریوں کو مختلف مقامات پر منتقل کیا ہے۔ ایرانی بمباری سے 1,800 اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ ہلاک افراد کی تعداد 30 تک جا پہنچی ہے۔