امریکی حملوں کے بعد 10 ایٹمی ہتھیار بنانے لائق ایران کا 400 کلوگرام افزودہ یورینیم لاپتہ

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر چھ ’’بنکر بسٹر‘‘ بموں کی بمباری کے بعد 400 کلوگرام افزودہ یورینیم لاپتہ ہے، جو کہ تقریباً 10 ایٹمی ہتھیاروں کے لیے کافی مقدار سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ انکشاف امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق یہ یورینیم 60 فیصد تک افزودہ تھا، جبکہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے اسے 90 فیصد تک افزودہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ مقدار ایران کے لیے امریکہ سے مذاکرات میں ایک خطرناک سودے بازی کا ہتھیار بن سکتی ہے۔

اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس حکام کو شبہ ہے کہ ایران نے بمباری سے چند دن قبل اس افزودہ یورینیم اور بعض حساس آلات کو کسی خفیہ مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی حکام نے یہی دعویٰ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مواد ممکنہ طور پر اصفہان کے قریب کسی نئی زیرزمین تنصیب میں منتقل کیا گیا ہے۔

جبکہ ایرانی حکام بھی اس کی تصدیق کر چکے ہیں حملے سے قبل تنصیبات سے افزودہ یورینیم اور ضروری سامان منتقل کردیا گیا تھا اور تمام تنصیبات خالی تھیں۔

حملے سے قبل کی سیٹلائٹ تصاویر میں فردو نیوکلیئر پلانٹ کے باہر 16 ٹرکوں کی قطار دیکھی گئی تھی، جس کے بعد اسرائیل نے امریکہ پر دباؤ ڈالا کہ وہ فوراً اپنے بی-2 ”اسپرٹ“ بمبار طیارے اور جی بی یو-37 ”بنکر بسٹر“ بم تیار کرے۔

اسرائیلی دباؤ کے نتیجے میں اتوار کی صبح امریکہ نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر شدید بمباری کی، جس میں ’ٹوما ہاک‘ میزائل بھی استعمال کیے گئے۔