سید حسن شاہ :
صارم برنی ٹرسٹ کے ٹرسٹی صارم برنی کی ضمانت ہونا دشوار ہوگیا۔ پراسیکیوشن اور ایف آئی اے کے پاس بچوں کی اسمگلنگ اور دستاویزات میں ردوبدل سے متعلق کیس میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ اسی سبب صارم برنی کی 5 مرتبہ ضمانت کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ صارم برنی کی جانب سے چھٹی مرتبہ ضمانت کیلئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے۔ صارم برنی کو جیل میں قید ہوئے ایک برس بیت چکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی قونصل جنرل کراچی کی شکایت پر ایف آئی اے نے صارم برنی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ اور دستاویزات میں ردوبدل سے متعلق مقدمہ درج کیا تھا۔ جو عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے ٹرسٹیز صارم برنی اور ان کی اہلیہ عالیہ صارم برنی سمیت 5 ملزمان کو قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے اس کیس کی تحقیقات مکمل کی جاچکی ہیں۔ جبکہ حتمی تحقیقاتی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی گئی ہے۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر صارم برنی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس کیس کے مرکزی ملزم صارم برنی گزشتہ ایک سال سے جیل میں قید ہیں۔ اس دوران صارم برنی کی جانب سے 5 مرتبہ ضمانت کیلئے درخواستیں جمع کرائی گئیں۔ مگر ہر بار ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی گئی۔ اب صارم برنی نے ایک بار پھر جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کردی ہے۔ یہ چھٹی درخواست ضمانت ہے۔ جبکہ اس سے قبل 5 درخواستیں جوڈیشل مجسٹریٹ، سیشن عدالت اور سندھ ہائیکورٹ سے مسترد کی جا چکی ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صارم برنی کو ایک سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم تاحال فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔ درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ استغاثہ جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے۔ تاکہ ملزم کو طویل عرصے تک جیل میں رکھا جا سکے۔ درخواست کے مطابق حالیہ دنوں میں تفتیشی افسر نے کیس کو اسپیشل کورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔ جبکہ حدود کے تعین کا معاملہ بھی گزشتہ ایک سال سے التوا کا شکار ہے۔ درج شدہ مقدمہ جھوٹا ہے اور الزام سنگین نوعیت کا بھی نہیں۔ لہٰذا صارم برنی کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
پراسیکیوشن اور ایف آئی اے کے پاس بچوں کی اسمگلنگ اور دستاویزات میں ردوبدل سے متعلق کیس میں ٹھوس شواہد ہونے کی بنا پر صارم برنی کی ضمانت ہونا دشوار نظر آتا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے صارم برنی ٹرسٹ کے خلاف اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں جمع کرائی جاچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قونصل جنرل یونائیٹڈ اسٹیٹ آف امریکا کراچی کی جانب سے ایف آئی اے کو صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کے خلاف تحریری شکایت کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ، یو ایس ایمبیسی اسلام آباد نے کراچی میں واقع صارم برنی ٹرسٹ کا دورہ کیا اور چیف ایگزیکٹو افسر سے ملاقات کی اور لاوارث و گود لئے گئے بچوں سے متعلق معلومات لیں۔ اس دوران فراہم ہونے والی دستاویزات سے پایا گیا کہ دو بچیاں جنت اور فاطمہ کے گارجین شپ کی دستاویزات میں ان کے نام تبدیل کرکے سارہ اور زہرہ لکھا گیا۔
جبکہ ایک حلف نامے میں ان دونوں بچیوں کے والد محمد واصف کا کہنا تھا کہ اس کی بیوی گھر چھوڑ کر جاچکی ہے اور وہ دونوں بچوں کو صارم برنی ٹرسٹ کے حوالے کررہا ہے، تاکہ ضرورت مند خاندان کو گود دی جا سکیں۔ فیملی کورٹ میں صارم برنی ٹرسٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویزات میں کہا گیا کہ یہ دونوں بچیاں انہیں ٹرسٹ کے باہر لاوارث ملی تھیں۔ جبکہ ان کے والدین کو ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی مگر والدین میں سے کوئی نہیں ملا۔ ان دونوں بچوں کے معاملے میں امیگریشن عملے کو غلط بیانی کی گئی اور ان دونوں بچیوں کے نام بھی تبدیل کیے گئے۔
اسی طرح امیگریشن ٹیم اسلام آباد کو صارم برنی ٹرسٹ کے لیگل ڈپارٹمنٹ کے انچارج بسالت اے خان کی جانب سے ای میل موصول ہوئی۔ جس میں بتایا گیا کہ محمد ایاز خان نے اپنی بیٹی منتہا کو صارم برنی ٹرسٹ کے حوالے کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ کسی دوسری فیملی کو گود دینے میں اسے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ صارم برنی ٹرسٹ کی جانب سے ایک اور بچی حیا نور سے متعلق فیملی کورٹ میں دستاویزات جمع کراتے ہوئے بتایا گیا کہ انہیں یہ بچی صارم برنی ٹرسٹ کے باہر سے لاوارث ملی ہے۔ اس کے والدین کو بھی تلاش کرنے کی کوشش کی گئی مگر کوئی سامنے نہیں آسکا۔ امیگرنٹ ویزہ یونٹ عملے کو پایا گیا کہ بچی کا نام تبدیل کیا گیا ہے اور عدالت میں بھی غلط بیانی کی گئی ہے۔
تینوں بچیوں کے معاملے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صارم برنی نے جو دستاویزات جمع کروائیں، اس میں یہ بتایا گیا کہ والدین نے خود بچیاں ٹرسٹ کے حوالے کیں اور انہیں کسی دوسری فیملی کو گود دینے میں اعتراض نہیں۔ جبکہ فیملی کورٹ میں کہا گیا کہ یہ تینوں بچیاں صارم برنی ٹرسٹ کے باہر لاوارث ملی ہیں۔ لہذا ان معاملات کی تحقیقات کی جائے۔
ایف آئی اے کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ صارم برنی اپنے ایسوسی ایٹس بسالت اے خان، حمیرا ناز و دیگر کے ساتھ مل کر بچوں کی دستاویزات میں ردوبدل کرتے تھے اور فیملی کورٹ میں جمع کرواکر بچوں کی غیر قانونی طور پر گارجین شپ حاصل کرلیتے تھے تاکہ انہیں بیرون ملک میں گود دینے کے نام پر اسمگل کیا جاسکے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ صارم برنی ٹرسٹ نے تینوں بچیوں کو غیر ملکی فیملی کو گود دینے کیلئے ان سے فی کس 3 ہزار ڈالر بھی وصول کیے تھے۔ ان کے علاوہ مزید 6 کیسز بھی سامنے آئے اور ان میں صارم برنی ٹرسٹ نے 6 بچوں کو لاوارث قرار دیکر اپنے پاس رکھا ہوا تھا جن میں فرقان، آرون، عائشہ، امیرہ، زویہ حسن اور مریم شامل ہیں۔ تحقیقات میں پایا گیا کہ ملزمان ملی بھگت سے بچوں کو ان کے حقیقی والدین سے ایڈاپٹ کرتے تھے اور ان کو لاوارث قرار دیکر گارجین شپ حاصل کرلیتے تھے۔ اس کے بعد انہیں غیر ملکی خاندانوں کو گود دینے کے نام پر فروخت کردیتے تھے۔
ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ملزم صارم برنی جو صارم برنی ٹرسٹ کا ٹرسٹی ہے اور ٹرسٹ کے تمام انتظامی و دیگر معاملات کو سنبھالتا ہے، ملزم حقیقی والدین سے بچوں کو گود لیتا ہے اور پھر غیر قانونی طور پر کسی دوسری فیملی سے پیسے وصول کرکے انہیں دے دیتا ہے۔ ملزم صارم برنی کی غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے تین بچیوں کے والدین نے تصدیق کی ہے جن کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت بیانات بھی قلمبند کرادیئے گئے ہیں۔ ملزمہ عالیہ صارم برنی بھی ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہیں اور وہ بھی اپنے شوہر صارم برنی کے ساتھ ٹرسٹ کے انتظامی و دیگر معاملات چلاتی ہیں۔ جبکہ وہ اپنے شوہر کی جانب سے بچوں کی غیر قانونی خرید و فروخت سے باخبر تھیں۔ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ ان کے شوہر دیگر ملزمان سے ملی بھگت کرکے بچوں کی جعلی دستاویزات کے ذریعے گارجین شپ حاصل کرتے تھے۔
ملزم بسالت علی خان صارم برنی ٹرسٹ کا لیگل ایڈوائزر ہے۔ جو فیملی کورٹ میں بچوں کے حوالے سے اصل حقائق کو چھپاتے ہوئے دستاویزات تیار اور جمع کراتا ہے۔ ملزمہ حمیرہ ناز صارم برنی ٹرسٹ کے شیلٹر ہوم کی انچارج ہے اور اس نے فیملی کورٹ میں بچوں کے داخلے اور لاوارث سرٹیفکیٹ جمع کروائے تھے۔ جبکہ ملزمہ نے دو بچوں کو غیر ملکی خاندانوں کو فروخت کیے جانے کے 6 ہزار ڈالر وصول کیے تھے۔ ملزمہ مدیحہ سرجانی ٹاؤن میں پرائیویٹ کلینک چلاتی ہے۔ جس نے حیا نور بچی کو حقیقی والدین سے لیکر دوسری فیملی کو ساڑھے تین لاکھ روپے میں فروخت کیا تھا۔ مذکورہ تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر صارم سمیت دیگر ملزمان کے خلاف کیس چلایا جائے گا۔ جبکہ ابھی صارم برنی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد ہونا باقی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos