فائل فوٹو
فائل فوٹو

عمران کے بیٹے پاکستان آکر تحریک کا حصہ کیوں نہیں بنیں گے؟

امت رپورٹ :

کیا قاسم اور سلیمان اپنے والد عمران خان کی رہائی سے متعلق تحریک کا حصہ بننے کے لیے پاکستان آئیں گے؟ یہ وہ سوال ہے، جس کا خاص طور پر پی ٹی آئی کے حامی حلقوں میں بہت زیادہ چرچا ہے۔ اس پر ولاگ بھی ہو رہے ہیں اور مختلف تجزیے بھی کیے جارہے ہیں۔ ’’امت‘‘ نے بھی اس سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں عمران خان اور ان کی سابقہ اہلیہ یعنی قاسم اور سلیمان کی والدہ جمائما گولڈ اسمتھ کو قریب سے جاننے والے دو کرداروں سے بات کی۔ ان میں سے ایک کردار کا دعویٰ تھا کہ وہ لکھ کر دے سکتے ہیں کہ موجودہ حالات میں عمران خان کے بیٹے کسی صورت پاکستان نہیں آئیں گے۔

علیمہ خان نے صرف کارکنوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے لیے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔ اپنے اس دعوے کی سپورٹ میں انہوں نے کئی دلیلیں بھی دیں۔ اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے بتاتے چلیں کہ اس بحث کا سلسلہ لڑکوں کی پھپھو علیمہ خان کے اس بیان کے بعد شروع ہوا، جس میں انہوں نے کہا ’’عمران خان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم نے بتایا ہے کہ وہ اپنے والد کی رہائی کے لیے پاکستان آئیں گے اور تحریک کا حصہ بنیں گے، پہلے وہ امریکا جا رہے ہیں، وہاں وہ انسانی حقوق کے اداروں کو بتائیں گے کہ ان کے والد کے ساتھ کیا ظلم ہو رہا ہے‘‘۔

اس حوالے سے جمائما کو قریب سے جاننے والے ایک کردار کا دو ٹوک کہنا تھا ’’یہ ممکن نہیں۔ میری طرف سے یہ لکھ کر رکھ لیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں جانتا ہوں کہ اپنے بیٹوں کی سیکورٹی کو لے کر جمائما کتنی حساس ہے۔ مجھے یاد ہے کہ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران اسے اس قدر ہر چیز کا خوف ہوا کرتا تھا کہ جب بچوں کے ساتھ وہ فضائی سفر کرتی تو پہلے اس طیارے کی فٹنس کو لے کر تمام معلومات حاصل کرتی تھی۔

مثلاً طیارے کا انجن نمبر کیا ہے؟ یہ طیارہ اپنی کتنی پروازیں مکمل کر چکا ہے؟ کب آپریشنل ہوا؟ کتنا پرانا ہے؟ کبھی اس میں کوئی فالٹ تو سامنے نہیں آیا؟ وغیرہ وغیرہ۔ خاص طور پر اپنے بچوں کی سیفٹی کو لے کر جمائما کس قدر حساس ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو ہزار تیرہ میں جب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی پہلی حکومت بنی اور پرویز خٹک وزیر اعلیٰ تھے تو قاسم اور سلیمان پاکستان آئے تھے۔ یہ دونوں جب سفر کرتے تو ان کی گاڑی کے آگے اور پیچھے تین تین پولیس موبائلیں چلا کرتی تھیں۔ اس پر بھی جمائما مطمئن نہیں تھی۔

ایک روز اس نے پرویز خٹک کو فون کرکے کہا کہ سیکورٹی کم ہے، اسے بڑھایا جائے۔ حالانکہ آج کے مقابلے میں اس وقت حالات قدرے بہتر تھے۔ جمائما نے عمران خان کو بھی کہہ رکھا تھا کہ ’’اگر خود بچوں کو لینے ائیرپورٹ آؤ گے اور ان کی سیکورٹی کے معاملات بھی خود دیکھو گے تو تب ہی قاسم اور سلیمان کو پاکستان بھیجوں گی، ورنہ نہیں‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی قاسم اور سلیمان پاکستان آئے، عمران خان انہیں خود لینے ائیرپورٹ گئے، کسی اور کو یہ ذمہ داری نہیں دی۔ ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ موجودہ حالات میں جمائما اپنے بیٹوں کو تحریک چلانے کے لیے پاکستان بھیج دے؟

جمائما کو قریب سے جاننے والے ایک کردار کے بقول جمائما کو پاکستان کی سیاست اور ماحول سے خوف آتا ہے۔ اس کردار کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ وہ اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دینے کے لیے تیار ہے کہ اپنے والد کی رہائی سے متعلق تحریک چلانے کے لیے قاسم اور سلیمان پاکستان نہیں آئیں گے۔ کیوں کہ جمائما کبھی بھی انہیں نہیں آنے دے گی۔ اس کردار کا مزید کہنا تھا کہ علیمہ خان نے محض ’’ماحول‘‘ بنانے کے لیے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔ جہاں تک قاسم اور سلیمان کے امریکہ جانے کا سوال ہے، وہاں وہ یقیناً جاسکتے ہیں۔

کردار کے بقول وہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے جمائما اور اس کے بیٹے لندن میں بیٹھ کر ’’ورچوئل تحریک‘‘ شاید چلالیں۔ ایسا سننے میں آرہا ہے کہ اس نوعیت کی کوئی تیاری کی جارہی ہے۔ مطلب یہ کہ پی ٹی آئی یہاں پشاور یا پاکستان کے کسی حصے میں جلسے جلوس کرے اور اسکرین پر براہ راست قاسم اور سلیمان آن لائن شرکا سے خطاب کریں۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔

دیکھتے ہیں کہ عمران اور جمائما کو قریب سے جاننے والوں کا یہ دعویٰ کتنا درست ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان کے بیٹے پاکستان آکر تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔ تاہم اس حوالے سے ایک اور گواہی پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت سے بغاوت کرنے والے شیر افضل مروت کی طرف سے بھی آئی ہے۔ ان کا بھی یہی خیال ہے کہ قاسم اور سلیمان پاکستان نہیں آئیں گے۔

ایک پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا ’’میں نہیں سمجھتا کہ دونوں بھائیوں کو ان کی والدہ (جمائما) اور والد (عمران) پاکستان آنے کی اجازت دیں گے۔ قاسم اور سلیمان پچھلے دو سالوں میں عمران خان سے ملاقات تک کرنے نہیں آئے تو ایسے میں اچانک انہیں ایک ایسی تحریک میں جھونکنا، جہاں ورکروں کی لاشیں گھروں میں پہنچی ہیں، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ پاکستان آئیں‘‘۔ شیر افضل مروت کے مطابق یہ بات کرکے ورکروں کو غلط امید دلائی گئی ہے کہ قاسم اور سلیمان پاکستان آئیں گے۔ اس طرح کی غلط امیدیں دلاکر ہی پارٹی میں مایوسیاں پھیلائی گئی ہیں۔