میگزین رپورٹ :
امریکی تحقیق سے ثابت ہوا کہ مگر مچھ کے آنسو کسی غم کے سبب نہیں بلکہ شکار ملنے کی خوشی پر نکلتے ہیں۔ ان میں سے ایک شمال جنوبی افریقہ کے اسکاٹبرگ میں واقع کروکو ورلڈ کنزرویشن سینٹر میں موجود ہنری نامی آدم خور مگرمچھ کی خوشی کا بھی کوئی ٹھکانا نہیں۔ وہ رواں برس سولہ دسمبر کو اپنی 125 ویں سالگرہ منائے گا۔ جس کیلئے تیاری کی ذمہ داری خود جنوبی افریقہ کی حکومت ادا کرتی ہے۔
ہنری کی سالگرہ پر ہر سال ہزاروں سیاح کروکو ورلڈ کا رخ کرتے ہیں اور دیوقامت ہنری کے ساتھ سلیفاں بناتے ہیں۔ ہنری ایک صدی سے زائد عمر پانے کے باوجود صحت مند اور پھرتیلا ہے اور اس کے سائز میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ جبکہ ہنری کو دنیا کا سب سے قدیم زندہ جانور ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ اس کا سائز جبڑے سے لے کر دم تک 5 میٹر (16 فٹ 5 انچ) سے زیادہ ہے۔ وزن حیرت انگیز طور پر 700 کلوگرام (1,543 پاؤنڈ) ہے۔ ہنری کی چھ ’’بیگمات‘‘ سے دس ہزار بچے پیدا ہوچکے ہیں۔
یونیورسٹی آف الاباما کے ماہر حیاتیات اسٹیون آسٹیڈ نے بتایا کہ ہنری 1900ء میں پیدا ہوا۔ عام طور پر مگرمچھ بھوک، شکار نہ ملنے یا بیماری کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔ لیکن ہنری کی دیکھ بال کیلئے حکومتی سطح پر بہت زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔ ہنری ایک مجرم مگرمچھ ہے۔ وہ ایک زمانے میں بوٹسوانا کے ایک قبیلے کیلئے دہشت کی علامت بنا رہا۔ جہاں اس نے درجنوں مرد اور خواتین کا شکار کرکے ہلاک کیا۔ اسے ایک ہاتھی کے شکاری سر ہنری نے پکڑا۔ بعد ازاں اس کا نام ہی ہنری رکھ دیا گیا۔
ماہر حیاتیات اسٹیون آسٹیڈ نے بتایا کہ وہ جانور جو کسی وجہ سے محفوظ ماحول میں رہتے ہیں، زیادہ عمر پاتے ہیں۔ کچھ محققین کا خیال ہے کہ مگرمچھ کی لمبی عمر کا راز ان کے گٹ مائکرو بایوم میں مضمر ہے۔ ان کے نظام انہضام میں موجود مائکرو جنزم صحت کو برقرار رکھنے اور عمر بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کروکو پارک میں ہنری اکیلا نہیں۔ بلکہ کولگیٹ نامی ایک اور نر مگر مچھ موجود ہے۔ جس کی عمر 90 برس ہے۔ تاہم ہنری کی کہانی سب سے دلچسپ ہے۔
گزشتہ برس آسٹریلیا میں جنگلی حیات کی پناہ گاہ میں قید دنیا کا سب سے بڑا مگرمچھ مر گیا۔ کیسیئس تقریباً 5.5 میٹر (18 فٹ) لمبا تھا۔ اس کا وزن تقریباً ایک ٹن تھا۔ اس کی عمر کم از کم 110 سال بتائی جاتی تھی۔ کھارے پانی کا یہ بڑا مگرمچھ 1980ء کی دہائی میں آسٹریلیا کے شمالی علاقے سے پکڑا گیا تھا۔ جسے کوئنز لینڈ کے ایک وائلڈ پارک میں رکھا گیا تھا۔ دوسری جانب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ خطرناک مگرمچھ نمکین پانی میں پائے جاتے ہیں۔ اس ضمن میں دریائے نیل کے مگرمچھ، آسٹریلوی مگرمچھ، فلپائبی مگرمچھ اور امریکہ کے اورینوکو مگرمچوں کو سب سے خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔
کھارے پانی کے مگرمچھ سب سے بڑی نسل کے ہوتے ہیں اور ان کی لمبائی 7 میٹر (23 فٹ) تک ہوسکتی ہے۔ یہ جنوب مشرقی ایشیا اور آسٹریلیا کے ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ نیل کا مگرمچھ 6.5 میٹر (21 فٹ) لمبا ہو سکتا ہے اور یہ سب صحارا افریقہ میں پایا جاتا ہے۔ امریکی مگرمچھ کی نسل 7 میٹر (23 فٹ) تک کی لمبائی تک پہنچ سکتی ہے۔ اورینوکو مگرمچھ 7 میٹر (23 فٹ) تک کی لمبائی تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ یہ جنوبی امریکہ میں دریائے اورینوکو کے طاس میں پایا جاتا ہے۔
فلپائنی مگرمچھ کی لمبائی 3 میٹر (10 فٹ) تک ہوتی ہے۔ ادھر پیر کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے اشوک نگر کے ایک رہائشی علاقے میں چھ فٹ لمبا مگرمچھ گھس گیا۔ جس سے مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ نگر پریشد کی ٹیم موقع پر پہنچی۔ لیکن مگرمچھ کے بڑے سائز اور علاقے میں جمع پانی کی وجہ سے وہ اسے پکڑ نہ سکی۔ منگولی پولیس اسٹیشن انچارج جوگندر سنگھ یادو بھی مدد کیلئے جائے وقوعہ پر پہنچے۔
اس کے بعد جنگلات کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ محدود وسائل کے باوجود ٹیم نے رسیوں اور لکڑی کی لاٹھیوں کا استعمال کیا اور آخر کار مگرمچھ کو پکڑنے میں کامیاب ہو گئی۔ جو تقریباً 6 فٹ لمبا تھا۔ ریسکیو میں تقریباً دو گھنٹے لگے۔ مگرمچھ کو رسیوں سے باندھ کر بحفاظت دریائے بیتوا میں چھوڑ دیا گیا۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ مگرمچھ قریبی کھیتوں سے کالونی میں داخل ہوا ہوگا۔ چند روز قبل اسی علاقے کے قریبی قصبے میں ایک اور مگر مچھ دیکھا گیا تھا۔ تاہم وہ پانی میں غائب ہو گیا اور بعد میں نہیں ملا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos