نواز طاہر:
بارش کا پانی کھڑا ہونے پر حکومت کو کوسنے دیتے ہوئے غلیط زبان استعمال کرنے والا ساجد نواز عرف چاچا سعید پی ٹی آئی کا کارکن نکلا۔ تاہم گرفتاری کے دوران رہائی کیلئے پی ٹی آئی سے ’تائب‘ ہوگیا اور جن شخصیات اور اداروں کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کی تھی، انہیں بھی ’بڑے دل والے‘ تسلیم کرکے زندہ باد کا نعرہ بلند کردیا۔ تاہم ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے بارے میں غلیط زبان کے استعمال پر ریاست کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی عدالت کی طرف سے اس طرزِ عمل کا نوٹس لیا گیا اور اسے رہا کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور میں شدید بارش کے دوران نجی مشروب ساز ادارے (قرشی دوا خانہ) کے ایک ملازم ساجد نواز عرف چاچا سعید کا کھڑے پانی سے گزرتے ہوئے بنایا جانے والا ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا۔ جس میں اس نے پاک فوج کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ کا نام لئے بغیر ان کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کی تھی۔ جس سے وہ سوشل میڈیا پر ’چاچا‘ کے طور پر معروف ہوا اور پھر یو ٹیوبرز کی باہمی گفتگو میں شہرت پائی۔ اس کے اس ویڈیو کلپ کے بعد دوسرا ویڈیو کلپ بھی وائرل ہوا۔ نازیبا الفاظ پر ریاستی اداروں نے اس کیخلاف ایکشن لیا۔
اس سے پہلے اس کی حراست کے بعد پولیس وین میں بیٹھنے کی تصویر بھی جاری کی گئی۔ جس کے بعد اس کا ایک معافی نامہ وائرل ہوا۔ جس میں اس نے کہا ’’میں حکومت پاکستان سے معذرت چاہتا ہوں اور سی ایم (وزیراعلیٰ) صاحبہ زندہ باد، پاک فوج زندہ باد اور پاکستان زندہ باد‘‘۔ اس کلپ کو بھی سوشل میڈیا پر سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ‘ کا نام دیا گیا اور بعد میں اسے سوشل میڈیا پر ہی وزیراعلیٰ کی طرف سے اغوا کیا گیا قرار دیا گیا اور اس پر بھی خاص انداز میں اس کے الفاظ کو فوکس کرکے ویڈیو کلپ جاری کیے گئے۔ نہ صرف مقامی اور قومی بلکہ انگریزی سمیت غیر ملکی زبانون خصوصاً ہندی سب ٹائٹلز کے ساتھ بھی مسلسل وائرل کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ جن میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ساجد نواز کو وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ایما پر ریاستی اداروں نے اغوا کرلیا اور غائب رکھ کر اس پر تشدد کیا جارہا ہے۔
اس گرفتاری کے بعد اہلِ خانہ (بیٹے عمر) نے پولیس پر الزام لگایا کہ اسے کسی مقدمے کے بغیر ناجائز حراست میں رکھا ہوا ہے۔ نہ تو یہ بتایا جارہا ہے کہ کس مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ مقدمہ درج بھی کیا ہے یا نہیں۔ اگر مقدمہ درج کیا گیا ہے تو اسے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ بلکہ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسے لاہور کے جوہر ٹائون تھانے کی پولیس نے گرفتار کیا ہوا ہے۔ لیکن ملاقات نہیں کروائی جارہی۔ اس طرح اسے حبسِ جا میں رکھا گیا ہے۔
اسی دوران کسی جگہ پر یہ ظاہر نہیں کیا گیا تھا کہ ساجد نواز عرف چاچا سعید پی ٹی آئی کا کارکن ہے۔ جبکہ پولیس نے اسے پی ٹی آئی کے کارکن کی حیثیت سے مبینہ طور پر شناخت کرنے کے بعد گزشتہ سال دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر نکالی جانے والی ریلی پر تھانہ گرین ٹائون میں درج ہونے والے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔ دو روز قبل عدالت نے حبسِ بے جا کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔ جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ اگر ساجد نواز کو رہا کیا گیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے تھانہ گرین ٹائون کی پولیس نے اسے ہتھکڑیوں سمیت عدالت کے روبرو پیش کیا اور گرفتاری کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔
اسی دوران ملزم نے ویڈیو کلپ میں استعمال کی جانے والی غلیظ زبان کو ایک دکھے ہوئے شخص کا اظہارِ رائے قرادیا اور کہا کہ ’میں نے جو کچھ کہا اسے منفی نہیں لیا گیا، میں نے کسی کو اس کا نام لے کر گالی نہیں دی، جو کہا یہ اس کی پہلی اور آخری غلطی ہے۔ ویڈیو کلپ میں جو کچھ کہا وہ پریشانی میں کہا، ایسا تو پریشانی میں کوئی اپنے گھر والوں کو بھی کہہ لیتا ہے، لیکن نہیں کہنا چاہیے، ہم مسلمان ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنایا گیا ہے‘۔ پاکستان زندہ باد اور پاک فوج ہمیشہ زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے ریاست کی بھی تعریف کی اور کہا ’ریاست کا بہت بڑا دل ہے۔ ریاست نے ثابت کیا ہے کہ اس کا بہت بڑا دل ہے۔ ریاست کے تمام بڑے عہدوں والے بڑے دل والے ہیں۔ ادارے بہت اچھے ہیں۔ مجھ پر کسی نے تشدد نہیں کیا، میں مطمئن ہوں، پولیس پہلے سے بہت بہتر ہوگئی ہے، تھانے کا ماحول بہت اچھا ہے، گرفتاری کے دوران مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوئی، کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، میں نے الیکشن میں بھی کسی کو وٹ نہیں ڈالا تھا‘۔
عدالت میں سماعت کے دوران ملزم کی طرف سے ویڈیو کلپ پر ہونے والی گفتگو پر قانونی کارروائی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ بلکہ پولیس کی طرف سے پیش کیے گئے ریکارڈ پر انحصارکیا گیا۔ عدالت نے عدالتی ریکارڈ میں قانونی پہلوئوں کو سامنے رکھتے ہوئے پولیس کی تفتیش میں خامیوں کا ذکر کیا اور ملزم ساجد نواز عرف چاچا سعید کو دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کے مقدمے سے خارج کردیا۔ تفتیشی افسر کو اسی وقت کی ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دیا اور وہ رہا ہوگیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos