حمزہ افغان :
سی آئی اے نے صدام حسین کے خلاف صوفی ازم کے ایک سلسلے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ یہ انکشاف امریکی صحافی ٹم وینر نے اپنی نئی کتاب میں کیا ہے۔ ’’دی مشن‘‘ کے نام سے لکھی گئی اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ 2003ء میں جب امریکی صدر اور خود ساختہ صلیبی جنگجو جارج بش نے جھوٹے دعووں کی بنا پر عراق پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا، تو اس سے قبل سی آئی اے کو حکم دیا گیا کہ عراق میں اپنے جاسوس بھیج کر عراقی صدر صدام حسین اور ان کے قریبی حلقوں کی معلومات حاصل کریں۔ تاکہ حملے سے پہلے دشمن کی جنگی تیاریوں کا مکمل علم حاصل ہو سکے۔ یہ ضرورت اس لیے پیش آئی کہ 90 کی دہائی میں صدام نے عراق میں موجود امریکی جاسوسی نیٹ ورک مکمل طور پر ختم کر دیا تھا۔
اس ضمن میں سی آئی اے نے ٹام سلویسٹر نامی افسر کی قیادت میں دس جاسوسوں کی ٹیم کو بھیجا، جس نے عراق کے شمالی پہاڑی علاقوں میں اپنا بیس بنایا۔ سلویسٹر نے جلد صدام حسین کی مخالف کرد تنظیم ’’پیش مرگہ‘‘ کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور ان کے ذریعے علاقے کی کرد اکثریت کی قیادت کو کروڑوں ڈالر کی رشوت دینا شروع کی۔ اس کے بدلے کردوں نے عراقی حکومت پر امریکیوں کے لیے جاسوسی شروع کر دی۔ ان ہی کردوں نے سلویسٹر کو شیخ عبدالکریم الکسنزانی سے ملوایا۔ یہ شیخ عراق کے سب سے بڑے صوفی سلسلے ’’الکسنزانیہ‘‘ کے سربراہ تھے۔ الکسنزانیہ سلسلہ خود کو قادریہ سلسلے کی شاخ کہتا ہے۔ اس کے پیروکار عراق اور ایران سمیت پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اس سلسلے کے پیروکار اکثر مختلف ’’کرامت‘‘ دکھا کر اسے تقوے کا نام دیتے ہیں۔ مثلاً لوہے کے راڈ اپنے منہ یا سینے میں آر پار کر دیتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ اللہ اور ہمارے شیخ کی مرضی کے بغیر ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اس شہرت کی وجہ سے ہی اس سلسلے کے ملک بھر میں ہزاروں ماننے والے تھے، جن میں کئی افراد اعلیٰ سرکاری اور عسکری عہدوں پر بھی فائز تھے۔ جیسے ہی سی آئی اے کے افسر ٹام سلویسٹر نے شیخ عبدالکریم اور ان کے دو بیٹوں (نہرو اور گاندھی) کو دس لاکھ ڈالر کی ماہانہ ادائیگی شروع کی، اس خود ساختہ اللہ کے ولی نے اپنے تمام مرید سی آئی اے کے حوالے کر دیئے۔
شیخ کو ماننے والے اعلیٰ جرنیل، سینئر فوجی افسران، پائلٹ، کمانڈرز اور صدام کے اپنے ذاتی محافظوں کو خفیہ راستوں سے سیف ہائوس بلایا جاتا اور ان کو سلویسٹر کے سامنے پیش کیا جاتا۔ اپنے سامنے امریکی دیکھ کر اگر ان پیروکاروں کی آنکھوں میں نفرت ابھرتی بھی تو ساتھ میں بیٹھے شیخ حکم دیتے کہ تم نے ان کو سب کچھ بتانا ہے اور کچھ نہیں چھپانا۔ یوں مرشد کا حکم کارگر ثابت ہوتا اور یہ پیروکار اس پر عمل کرنے لگے۔ جلد ہی سی آئی اے کو با آسانی صدام کے تمام منصوبے پیشگی معلوم ہو گئے۔
ایک مرید نے سی ڈی کی شکل میں صدام کے تمام قریبی ساتھیوں کی ذاتی اور حساس معلومات سلویسٹر کے ہاتھوں میں پکڑا دی۔ ایک اور موقع پر ایئر فورس کے افسر نے شیخ کے کہنے پر دفاعی نظام کا ریڈار چلا دیا، جس کے بعد امریکی جہازوں نے اس کو نشانہ بنا کر تباہ کر ڈالا۔
اس نیٹ ورک کی پہنچ اس قدر زیادہ تھی کہ سلویسٹر کو صدام کے آنے جانے اور دیگر سرگرمیوں کا لمحہ بہ لمحہ پتہ چلتا رہتا تھا۔ ٹم وینر کے مطابق سی آئی اے کی تاریخ میں اتنی گہرائی سے ایجنسی نے کبھی بھی کسی ملک میں جڑیں نہیں پھیلائی تھیں۔
عراقی ویب سائٹ شفق نیوز کے مطابق شیخ عبدالکریم 2020ء میں 82 سال کی عمر میں امریکہ میں وفات پا گئے۔ ان کے سلسلے کی قیادت اب ان کا بڑا بیٹا نہرو محمد کر رہا ہے، جس نے بیس سال پہلے اپنے باپ کے ساتھ مل کر لاکھوں ڈالر کے بدلے اپنے ملک کا سودا کیا تھا۔ ٹام سلویسٹر اس وقت سی آئی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز کے طور پر کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ صدام حسین عراق کے پانچویں صدر تھے۔ انہوں نے عراق کے وزیر اعظم کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی مغربی ممالک نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے جھوٹے الزام کے تحت عراق پر 2003ء میں حملہ کیا تھا۔ بعد ازاں صدام حسین گرفتار ہوئے اور ان پر نام نہاد مقدمہ چلایا گیا۔ دسمبر 2006ء میں صدام حسین کو پھانسی دے دی گئی۔ اس سے پہلے امریکی فوجیوں نے صدام حسین کو عراق کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے سپرد کیا۔ پھانسی کا منظر انٹرنیٹ پر جاری کیا گیا۔ صدام حسین کلمہ شہادت پڑ رہے تھے کہ تختہ گرا دیا گیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos