سید حسن شاہ :
مصطفیٰ عامرقتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف 7 ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقات مکمل نہیں کی جاسکی۔ تحقیقات مکمل نہ ہونے اور حتمی چالان جمع نہ کرائے جانے کے سبب ارمغان پر اب تک فرد جرم عائد نہیں ہو سکی۔
تفتیشی حکام کو فارنسک شواہد اکٹھے کرنے میں تاخیر کا سامنا ہے۔ مصطفیٰ عامر قتل کیس کا حتمی چالان جمع ہونے کے بعد ارمغان پر فرد جرم عائد ہوکر ٹرائل شروع ہونا ہے۔ پولیس کی جانب سے عبوری چالان میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل سے متعلق کیس میں گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز کو قصور وار قرار دیا جا چکا ہے۔ کرمنل ریکارڈ سے ملزم ارمغان کے خلاف سامنے آنے والے منشیات، بھتہ طلبی، چوری، پراپرٹی کی ردوبدل، نقصان پہنچانے، دھمکانے، اقدام قتل اور ٹیلی گراف ایکٹ سمیت سنگین جرائم کے 8 مقدمات میں بھی پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل سے متعلق کیس زیر سماعت ہے۔ جس میں دو ملزمان ارمغان اور شیراز گرفتار ہیں۔ مقدمہ میں ابھی دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد ہونا باقی ہے۔ جس کے بعد ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے گا اور اس دوران گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرائے جائیں گے۔
مذکورہ مقدمہ ابھی تحقیقات کے مراحل میں ہی ہے۔ جبکہ واقعے کو 7 ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ تفتیشی حکام کو ملزم ارمغان کے خلاف فارنسک شواہد اکٹھے کرنے میں تاخیر کا سامنا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد تفتیشی حکام کی جانب سے مقدمہ کا حتمی چالان عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔ جبکہ عدالت کو مقدمہ کی تحقیقات سے آگاہ کرنے کیلئے تفتیشی حکام کی جانب سے مقدمہ کا عبوری چالان عدالت میں جمع کرادیا گیا ہے۔ جس میں ملزمان ارمغان اور شیراز کو قصور وار بھی قرار دیا گیا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 6 جنوری 2025ء کو ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفی عامر کو اغوا کیا گیا تھا۔ جس پر اس کی والدہ وجیہہ عامر کی جانب سے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا۔ اس کے بعد درخشاں تھانے کی پولیس نے مصطفیٰ کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا۔ 13 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو انٹرنیشنل موبائل نمبر سے کال موصول ہوئی اور ان سے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا۔ جس کے بعد یہ مقدمہ اے وی سی سی کو منتقل ہوا۔ 8 فروری2025ء کو پولیس کی جانب سے ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔ ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ بھی کی۔ تاہم پولیس نے ملزم ارمغان کو گرفتار کرلیا۔
عبوری چالان میں پولیس کی جانب سے ملزم ارمغان اور شیراز کے اعترافی بیانات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ملزم شیراز اور ارمغان نے ایس ایس پی کے روبرو اعتراف جرم کی ویڈیو ریکارڈ کروائی۔ جس میں بتایا گیا کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو اپنے بنگلے میں پہلے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اسے باندھ کر اسی کی کار کی ڈگی میں ڈالا اور پھر ارمغان نے گاڑی خود ڈرائیو کی اور حب بلوچستان تک لے گئے۔ تین گھنٹے ڈرائیو کرکے روڈ سے کچے میں گاڑی اتاری۔ ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑکا اور آگ لگا دی۔ واپسی پر ڈیڑھ گھنٹہ پیدل چلنے کے بعد ہوٹل پہنچے۔ صبح سوزوکی والے کو دو ہزار روپے دے کر کراچی واپس پہنچے۔
تحقیقات کے دوران پولیس کی جانب سے ناردرن بائی پاس ہمدرد موڑ پر رینجرز کی چوکی پر لگے سی سی ٹی وی میں ملزمان کی ریکارڈ ہونے والی فوٹیج حاصل کی گئی۔ جبکہ ارمغان اور شیراز سے بھی جائے وقوعہ کی نشاندہی کروائی گئی۔ ملزم نے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا، اس کے ویٹر، ارمغان کے ہاتھوں زخمی ہونے والی لڑکی زوما عرف انجیلا، ارمغان کے دو ملازمین کے زیر دفعہ 164 کے تحت بیان سمیت دیگر گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ملزم نے حب بلوچستان سے واپسی پر آلہ ضرب، مقتول کے خون آلود کپڑے اور موبائل فون پھینک دیئے تھے۔ جنہیں ملزم کی نشاندہی پر برآمد کیا گیا۔ مقتول کی لاش سے حاصل ڈی این اے کو میچ کرکے مقتول کی شناخت کی گئی۔ ملزم کی نشاندہی پر زیر استعمال موبائل فون بھی برآمد کیا گیا۔ ملزمان کی سوزوکی میں واپسی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی۔
ملزم ارمغان کی ٹریول ہسٹری بھی حاصل کی گئی۔ تاہم اب بھی ملزم ارمغان کے لیپ ٹاپ سمیت کیس پراپرٹی کی فارنسک نہیں ہوسکی۔ اس کی رپورٹس آنے کے بعد ہی پولیس اپنی تحقیقات مکمل کرکے حتمی چالان عدالت میں جمع کرائے گی۔ جس کے بعد ملزمان ارمغان اور شیراز کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے گا۔
تحقیقات کے دوران پولیس کی جانب سے دونوں ملزمان کا کرمنل ریکارڈ بھی نکالا گیا ہے۔ جس میں شیراز کا کسی قسم کا گزشتہ کرمنل ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔ تاہم ملزم ارمغان کے خلاف منشیات، بھتہ طلبی، چوری، پراپرٹی کی ردوبدل، نقصان پہنچانے، دھمکانے، اقدام قتل اور ٹیلی گراف ایکٹ سمیت سنگین جرائم کے 8 مقدمات سامنے آئے ہیں۔ جن میں ملزم ارمغان مفرور تھا۔
ارمغان کے خلاف یہ مقدمات 2019ء سے لے کر 2024ء تک مختلف تھانوں ساحل، گزری، درخشاں، بوٹ بیسن اور کسٹم میں درج کیے گئے تھے۔ جبکہ متعلقہ پولیس نے اس سلسلے میں بھی ملزم کے خلاف کارروائی مکمل کی ہے اور ملزم کی گرفتاری ڈالی گئی ہے۔ تاہم ان مقدمات میں بھی پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔ ملزم ارمغان کے خلاف یہ مقدمات بھی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos