محمد قاسم :
پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر افغان شہریوں کو وطن واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی اور کہا گیا ہے کہ کارڈز کی مدت یکم اگست سے ختم ہونے پر اب پاکستان کے کسی بھی شہر میں قیام غیر قانونی ہو گا اور اس سلسلے میں پشاور اور لنڈی کوتل میں قائم ٹرانزٹ پوائنٹس پر مہمان نوازی کا بندوبست کیا گیا ہے۔
جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم اگست کے بعد وطن واپس نہ جانے والے افغان باشندوں کے سخت کریک ڈائون کی تیاری ہے اور اس حوالے سے پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور محفوظ کئے گئے ڈیٹا کے مطابق غیر قانونی طور پر رہائش پذیر اور واپس اپنے وطن نہ جانے والے افغانوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جبکہ پشاورسمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں کاروبار کرنے والے افغان تاجروں کے خلاف بھی اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں کارروائی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان تاجروں نے کاروبار کی فروخت کیلئے مزید وقت مانگا تھا اور انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے وقت بھی دیا گیا۔ جبکہ کاروباری لین دین اور گھرو ں و جائیداد کی فروخت کیلئے بھی افغان مہاجرین کو حکومت پاکستان نے کافی وقت دیا۔ اب دو مرتبہ دی جانے والی ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد افغان مہاجرین جو بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے پاکستان کے کسی بھی شہر میں مقیم ہیں ان کو وطن واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اگر اس بار بھی انہوں نے ان ہدایات پر عمل نہ کیا تو ان کے سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ذرائع کے بقول پہلے مرحلے میں انہیں قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے جس کے بعد ان کے کاروبار کو بھی سیل کئے جانے کا امکان ہے۔ بعد ازا ں انہیں پشاور اور طورخم بارڈر کے قریب لنڈی کوتل کے کیمپوں تک پہنچایا جائے گا جہاں سے واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔ حکومت پاکستان نے اس بار کسی بھی قسم کی کوئی نرمی نہ برتنے کا عندیہ دیتے ہوئے اس حوالے سے افغان باشندوں کو واپس جانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں کیونکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں اور امن و امان کی صورتحال خراب ہے جس پر قابو پانے کیلئے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس کے تناظر میں افغان باشندوں کو بھی اپنے وطن واپس چلے جانے کی ہدایت کی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں پی او آر دستاویزات کے ساتھ مقیم افغان مہاجرین کو وطن واپس جانے کی ہدایت کی ہے اور یکم اگست کو صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام افغان شہری جن کے پاس پی او آر کارڈز تھے ان کارڈز کی مدت 30 جون 2025ء کو ختم ہونے پر اب پاکستان میں قیام غیر قانونی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے وہ افغان شہری جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں تھیں یا جو اے سی سی کارڈ ہولڈر تھے، ان کی وطن واپسی کا فیصلہ لاگو ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں تمام افغان شہریوں جن کے پاس پاسپورٹ اور پاکستانی ویزا نہ ہوں ان کا پاکستان میں مزید قیام غیر قانونی قرار دے دیاگیا ہے۔ ایسے افغان شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس چلے جائیں اور ان کی واپسی کیلئے پشاورلنڈی کوتل میں قائم ٹرانزٹ پوائنٹس پر مہمان نوازی کا خصوصی بندوبست کیا گیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب اس ہدایت کے باوجود وطن واپس نہ جانے والے افغان شہریوں کے خلاف پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کریک ڈائون کی تیاری شروع کر دی ہے اور ایک بڑے آپریشن کیا آغاز کئے جانے کا امکان ہے۔ کیونکہ افغان شہریوں کو حکومت پاکستان کی جانب سے دو مرتبہ وطن واپس جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی جس میں افغان مہاجرین کے نمائندوں کی جانب سے مزید مہلت دیئے جانے کی درخواست بھی منظور کرنا شامل تھی۔
کیونکہ افغان مہاجرین کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ایسے افغان شہری بھی پاکستان اور خاص کر پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں مقیم ہیں جن کے کاروبار کی فروخت اور گھروں کو بیچنے میں مشکلات درپیش ہیں کیونکہ پراپرٹی کا کاروبار بالکل ٹھپ ہو چکا ہے اور اگر ایسی حالت میں افغان شہری وطن واپس چلے جاتے ہیں تو وہاں پر انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بھی پشاور اور صوبے کے دیگراضلاع میں ایسے افغانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن کو کاروبار کی منتقلی سمیت گھروں اور جائیداد کی فروخت میں مشکل کا سامنا ہے کیونکہ پراپرٹی کا کاروبار زوال پذیر ہے اور اونے پونے داموں جائیداد فروخت کرکے افغانستان واپس جانے کی صورت میں افغان شہریوں کو وہاں پر زندگی گزارنے میں مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خانہ بدو شوں کا روپ دھارنے والوں اور ان جیسے خیموں میں زندگی گزارنے والے افغان باشندوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا امکان ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos