اسرائیلی ایجنٹ ’’داعش‘‘ جیسی تنظیموں کو بھی دہشت گردی میں استعمال کر سکتے ہیں، فائل فوٹو
اسرائیلی ایجنٹ ’’داعش‘‘ جیسی تنظیموں کو بھی دہشت گردی میں استعمال کر سکتے ہیں، فائل فوٹو

موساد میں سفلی عاملوں کے خصوصی سیل کا انکشاف

میگزین رپورٹ :

صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ، لبنان اور ایران پر حملے کیلئے موساد کے خصوصی ’’ شیطانی سیل‘‘ کا انکشاف ہوا ہے۔ الجریزہ، ٹیلی گراف اور یروشلم پوسٹ سمیت ایرانی ذرائع ابلاغ میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسرائیلی ریاست غزہ، مغربی کنارے، ایران اور لبنان کے خلاف غیر معمولی اور ماورائے عقل شیطانی اور جادوئی طاقتوں کا بھی استعمال کر رہا ہے۔

ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حزب اللہ کے سپریم کمانڈر شہید حسن نصر اللہ کس سرنگ میں موجود ہیں؟ اس کا پتہ لگانے کیلئے یہودی ربی کی خدمات حاصل کی گئی تھی۔ فوج کے افسران ربی کی صلاحیت پر حیران رہ گئے۔ جس نے بغیر کسی ساز و سامان کے سرنگوں کے حوالے سے ٹھوس انٹیلی جنس رپورٹس فراہم کیں۔

ٹیلی گراف کے مطابق حکومتی اہلکار کے بیانات سے مزید مزید واضح ہوا کہ جنگ کے دوران اسرائیل کالے جادو کے استعمال میں ملوث ہے۔ دوسری جانب معروف ایرانی عالم مصطفیٰ کرامی نے ایرانی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’صہیونی اپنے خفیہ مشنز کو انجام دینے کے لیے شیطان صفت مخلوق کو ایک خفیہ فوج کے طور پر استعمال کرتے ہیں‘‘۔

کرامی نے دعویٰ کیا کہ یہودیوں کے فوجی اور انٹیلی جنس مقاصد کے لیے بدروحوں کو بھرتی کیا جاتا ہے اور اس مقصد کیلئے موساد نے کالے جادو کے ماہر افراد پر مشتمل ایک پورا سیل بنا رکھا ہے۔ جہاں قتل کرنے کے طریقے کار طے کیے جاتے ہیں۔ کرامی کا کہنا ہے کہ جس انداز سے غزہ میں فلسطینیوں کا بے دردی سے قتل کیا جارہا ہے، یہ شیطان کے علاوہ کوئی انسان نہیں کرسکتا۔ صہیونی فوجیوں کو پاگل ہونا یا خود کشیاں کرنا اسی شیطانی عمل کا نتیجہ ہے۔ بچوں کو کچلنا، بھوک سے انہیں زندہ ڈھانچے میں تبدیل کرنا، لاشوں کی بے حرمتی کرنا، مساجد کو شہید اور قرآن پاک کی توہین کرنا، یہ سب ان کالے جادو کے ماہر ربیوں کی ہدایت کے مطابق ہی انجام دیا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں ایرانی مصنف محمد باقری کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل منظم طریقے سے اپنی انٹیلی جنس کارروائیوں میں جادو، طلسم، شیاطین جنات اور قبالہ کی تعلیمات کو استعمال کرتا ہے۔ سی آئی اے اور موساد دونوں اپنی کارروائیوں میں شیاطین جنات کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح ایران کی رسا نیوز ویب سائٹ نے علمائے کرام کی خیالات پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ جس میں علما کا کہنا ہے کہ یہودی دنیا، فطرت اور یہاں تک کہ خدا کے فیصلوں کو کنٹرول کرنے کے لیے نسل در نسل جادوگری کی صلاحیتوں کو منتقل کرتے ہیں۔ حالیہ جنگ میں شیاطین صیہونیوں کی ’’خفیہ فوج‘‘ کے طور پر کام کرتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ یہودیوں کو شیاطین جنات تک رسائی حاصل تھی۔ رپورٹ کے مطابق جون 2025ء میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ میں بھی جادوئی طاقتوں کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ ایرانی حکام اور ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے ماورائے عقل قوتوں کو استعمال کیا۔ تہران کی گلیوں میں یہودی طلسمات والے کاغذات ملنے کے بعد اس نظریے کو تقویت ملی ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ اخبار جوان کے سابق ایڈیٹر عبداللہ کنجی نے ایک تہلکہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے دوران تہران میں ایسی عبرانی تحریروں والے کاغذات پائے گئے۔ جن پر سحر، تعویذ اور طلسماتی علامات تھیں۔

عبداللہ کنجی نے مزید کہا کہ پچھلی غزہ جنگ میں نیتن یاہو نے خفیہ طاقتوں کو استعمال کرنے کا خود اعتراف کیا تھا۔ جبکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پہلے بھی متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ ہمارے دشمن نہ صرف انسانی طاقت بلکہ جنات قوتیں بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیلی خفیہ اداروں کے سابق مشیر یو ری گیلر نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ میں صرف ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ شیطانی قوتوں کا بھی استعمال کیا۔