فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومت کی 26 ویں آئینی ترمیم پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم میں بہتری کے لیے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے زیر التوا کیسز میں کمی آئی ہے اور 26 ویں آئینی ترمیم میں ججز تقرری کے لیے پارلمانی کمیٹی کو مزید مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ آئیں حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ اس ترمیم کو کیسے بہتر بنائیں؟ حکومت کل بھی تیار تھی اور آج بھی تیار ہے۔ اسمبلی کا ماحول گرم کرنے اور کاغذ پھاڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، مسئلہ بات چیت کرنے سے ہی حل ہوگا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں مل کربند کمرے میں بیٹھنا ہوگا اور ملک کی بہتری کا سوچنا ہوگا، ضابطہ فوجداری میں 108 ترامیم کا مسودہ کمیٹی میں پڑا ہوا ہے، آئیں اسے مل بیٹھ کر حل کریں، جہاں نیت اچھی ہو راستہ نکل آتا ہے۔

وزیر قانون کے بقول ماضی میں ایک حکم پر آئین توڑا گیا، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں کیوں قبل ازوقت توڑی گئیں، آپ کہتے ہیں مل بیٹھ کربات چیت ہونی چاہیے مگر کیا آپ نے ایسی کاوشوں کی حوصلہ افزائی کی؟

انہوں نے مزید کہا کہ اپریل 2022 میں آرٹیکل 95 کے تحت ایک تحریک آئی تھی، جس کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ ہم نے وزیٹر گیلری میں بیٹھ کر دیکھا تھا۔ ان کے بقول ڈیڑھ منٹ میں تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا گیا اور اسمبلی بھی توڑ دی گئی، سپریم کورٹ نے اسمبلی کو دوبارہ بحال کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو عدالتوں سے ملنے والی سزاؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ سیاستدانوں کو پہلی بار سزائیں نہیں ہورہیں، ہمارے تمام سینئر رہنما، شہباز شریف اور نوازشریف اس چکی سے گزرے ہیں۔

عامر ڈوگر

پی ٹی آئی رکن عامر ڈوگر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمارے اراکین کو 10،10 سال سزا دے دی، اگر سب کو باہر پھینک دیا تو یہ کہاں کا ایوان رہ گیا، 10 اراکین اس ایوان سے اٹھائے گئے آپ نے ایکشن نہیں لیا۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ بتائیں میں نے پروڈکشن آرڈر جاری کیا یا نہیں۔

عامر ڈوگر نے کہا کہ شیخ وقاص اکرم کی درخواستیں آپ کے دفتر میں آچکی ہیں، آپ نے ایم این ایز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور بانی پی ٹی آئی جھکا نہیں اس لیے جیل میں ہے، جھک جاتے تو اس ایوان میں ہوتے اور اگر یہ سب کچھ کرنا ہے تو ایوان کو تالا لگا دیں۔

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آج یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے اور آپ یوم استحصال عمران منا رہے ہیں، یہ یوم استحصال عمران خان کسی اور دن بھی مناسکتے تھے۔

اپوزیشن کو بولنے کا موقع نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیر امور کشمیر کی مسئلہ کشمیر پر قرارداد سن لیں۔

وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ یوم استحصال کشمیر پر قرارداد منظور کر لینے دیں پھر احتجاج کر لینا، جس پر اپوزیشن نے کشمیر پر قرارداد کے لیے احتجاج روکنے کی کوشش کی۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس ایوان کی توقیر بڑھانے میں اور ایوان کو چلانے میں اپوزیشن کا بھی اتنا ہی کردار ہے جتنا حکومت کا ہے، وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر جا کر کہا کہ آئیں بات کریں۔

محمود خان اچکزئی

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ نے ایک ممبر کا اس لیے ریفرنس بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا کہ اس نے آئین کی پاسداری نہیں کی، آپ کسٹوڈین آف ہاؤس کی حیثیت کھو چکے ہیں کیونکہ آپ کی موجودگی میں آپ کے ممبران کو یہاں سے کھینچ کر نکالا گیا اور آپ نے ابھی تک اس پر کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ دو سال سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران دو دو تین گھنٹے انتظار کرتے ہیں، سپرنٹنڈنٹ جیل ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دیتا، آپ کسٹوڈین آف ہاؤس ہونا چاہتے ہیں تو اس ایوان کی کمیٹی بنائی جائے، نہ آپ حرکت کرتے ہیں اور نہ چیئرمین سینیٹ حرکت کرتا ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 20 گریڈ کے سپرنٹنڈنٹ کو نوکری سے نکالنا چاہیے، آئین کے پرخچے اڑائے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی ساتھ دے رہی ہے، ہماری فوج، شہباز اور نواز سے کوئی دشمنی نہیں لیکن بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے پاپولر لیڈر ہیں۔ آپ کو اسٹینڈ لینا چاہیے تھا کہ میرے ممبران کی درگت کیوں بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر نیتن یاہو کے خلاف قرارداد پاس ہونی چاہیے، نیتن یاہو کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جانا چاہیے، آئیں ہم سب توبہ کریں اور ایک دوسرے کو معاف کریں، ایک نئی سیاست کا آغاز کریں جس میں فیصلے یہ ایوان کرے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام صوبوں کو اپنے وسائل کا حق دیں، جس طریقے سے آپ باجوڑ پر چڑھ دوڑے ہیں اس سے خانہ جنگی ہوگی اور اگر خانہ جنگی ہوئی تو شہباز شریف کی حکومت ذمہ داری ہوگی۔

اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ آپ سب کو اکٹھے بیٹھنا پڑے گا اور سب کو بات چیت کرنی پڑے گی، آپ نے مجھے پر میڈیا میں حملے کیے میں جواب نہیں دوں گا لیکن آپ سب کو بیٹھ کر بات چیت کر کے راستہ نکالنا پڑے گا۔

لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیرقانون کی تجویز کو خوش آئند سمجھتا ہوں لیکن پہلے تو دو دن کے واقعات پر بات کر لیں، ہماری مخصوص نشستیں جس طرح بانٹیں گئیں آپ کو حلف نہیں لینا چاہیے تھا۔ اسپیکر کا کام آئین کی بالادستی پر عمل ہے، ہمارے اراکین یہاں نہیں آ رہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی لیڈرکی سیٹ آج خالی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کو شرمناک طریقے سے منظور کیا گیا، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پیپلز پارٹی پر ترس آتا ہے، آئینی ترمیم پر ذوالفقارعلی بھٹواوربینظیرکی روح تڑپ گئی ہوگی، منصور علی شاہ کو ہٹانے کے لیے ترمیم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وجود کشمیر کے بغیر نہ مکمل ہے اور مسئلہ کشمیر پر سب متفق ہیں، کاش ہم اپنے ملک کو بھی آزادی دلا سکتے، کاش ہم کہہ سکتے کہ ہماری مائیں بہنوں کی عزتیں محفوظ ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف

ایران اور عراق کے زائرین سے متعلق وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان دیا کہ زائرین کے زمینی راستے سے ایران وعراق جانے پرپابندی لگائی ہے، زائرین فضائی راستے سے زیارت کے لیے ایران اورعراق جا سکتے ہیں، فضائی راستے سے ایران اور عراق لے جانے کی اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی حکومت کو اجازت دی ہے کہ کوئٹہ سے فلائٹس چلا لیں، ابھی انہوں نے ایک فلائٹ چلائی ہے، ہم نے اشتہار دیا ہوا ہے کہ کوئی بھی پرائیویٹ جہاز چلانا چاہتا ہے ان کو بھی اجازت دی ہوئی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ شہریوں کو یقین دلاتا ہوں حکومت ان کے لیے سہولیات فراہم کررہی ہے۔

راجہ پرویز اشرف

سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم کشمیر کے معاملے پریک جان اوریک آواز ہیں، کشمیر کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، آصف علی زرداری ذمہ دارانہ سیاست نہ کرتے تو شاید آج یہ ایوان نہ ہوتا۔

راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرکی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی، کشمیر کا عالمی مسئلہ ہے اس حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل ہونا چاہیے، قائد اعظم نے کہا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔